جمعه,  07 نومبر 2025ء
اقبالیاتی اسلوب کی کھوار شاعری
اقبالیاتی اسلوب کی کھوار شاعری

(یوم اقبال پر خصوصی فیچر)

تحریر: محمد ظہیرالدین خان
zaheeruddin25@yahoo.com

نعتیہ ادب کا تاریخی سلسلہ عربی معاشرت کے انہدام کے عہد سے جڑا ہوا ہے۔ حضور خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذاتِ اقدس نے انسانیت کو جو فکری ولولہ، تہذیبی استقامت اور اخلاقی نظام دیا، اس کے اظہارِ محبت کا پہلا نقطۂ آغاز خود صحابہ کرامؓ کی وہ شعری و خطابی روایات ہیں جن میں سیرتِ مصطفویؐ کی روشنی کو بطور دلیل پیش کیا گیا۔ بعد کے ادوار میں یہ روایت فارسی سے اردو تک اور پھر برصغیر کے علاقائی لسانی سرمائے تک پھیل گئی۔ خاص طور پر فارسی کے بعد اردو اور پھر اردو سے آگے چل کر پشتو، پنجابی، براہوی، بلتی، شینا، گوجری، کھوار اور لداخی لہجوں تک نعتیں لکھی جارہی ہیں۔
رحمت عزیز خان چترالی کی کھوار شاعری میں اقبال کی فکری رمق، مقصدی حرارت اور علامہ اقبال کے فکری ڈھانچے کی داخلی توانائی نمایاں طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔ ان کے کھوار اشعار میں خودی کی آگہی، فرد کی مرکزیت، عمل کی حرارت، جہد مسلسل اور مسلم ذہن کی ازسرِ نو تعمیر کا اخلاقی و فکری مطالبہ جھلکتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ چترالی نے اقبالیاتی فکر کو کھوار linguistic expression دے کر وادی چترال کے فہم و ذوق کے لئے نئے امکانات کھولے۔ ان کی کھوار نظموں اور غزلوں میں “عمل، فکر، خودی، مقصد، نصب العین” جیسے موضوعات بنیاد کی صورت میں وارد ہوتے ہیں۔
کھوار زبان کی اندرونی موسیقیت اور اقبال کے فلسفۂ خودی کا امتزاج ایک نئی regional hermeneutics پیدا کرتا ہے جو مقامی ذہن کے اندر “زبانِ مادری اور اقبالی معنویت” کے نئے جہان تخلیق کرتا ہے۔
یہ وہ تمدنی ”دارالمعرفہ“ ہے جہاں ادب، محض اظہار ہی نہیں بلکہ تشخص، فکر اور تہذیب کی تاویل بھی ہے۔
خصوصاً بیسویں صدی کی تحریکات، خلافت، ہجرت، تحریکِ پاکستان نے نعت کو صرف عقیدت نہیں دیا بلکہ فکری جہت بھی عطا کی۔
یہاں علامہ اقبال کا نام مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔ اقبال نے نعت کو ’’حالات کی تعبیر‘‘ اور ’’تہذیبی موقف‘‘ عطا کیا۔ نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذات مبارکہ بطور مثالی انسان اقبال کے ہاں ’’Axis of Universe‘‘ ہے۔
اس پوری تاریخی روایت کے اثرات کا عکس، آج جب ہم کھوار ادب سے اردو تراجم کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں مدینہ کی سرزمین، مصطفویؐ سیرت کے کڑی کڑی استعارے اور ’’کثرتِ عنوان‘‘ کے ساتھ ’’وحدتِ مرکز‘‘ بھی واضح نظر آتی ہے۔
کھوار زبان میں ’’سیرت النبیؐ‘‘ کی منظوم تشکیل اور اسے اردو متن میں درجہ بہ درجہ منتقل کرنا صرف ادبی عمل نہیں بلکہ یہ ’’فکری پل کی تعمیر‘‘ بھی ہے۔
اسی لیے رحمت عزیز خان چترالی کا کھوار شعری مجموعہ اردو تراجم کے ساتھ جو مکمل طور پر ’’مصطفویؐ مرکزیت‘‘ میں لکھا گیا داخلی طور پر وحدتِ مقصد رکھتا ہے یعنی مدینہ منورہ کا تذکرہ بطور شہر رسول کیا گیا ہے۔
کھوار اشعار میں ختمِ نبوت کو بطور عقیدہ پیش کیا گیا ہے اور سیرت النبی کو بطور ضابطۂ حیات، عدلِ مصطفویؐ کو بطور مثالی انصاف، حلم، شفقت، شفاعت کو بطور فکری اثاثہ کے طور پیش کیا گیا ہے۔
یہ پورا متن ’’حسّی جذبے‘‘ کی دنیا سے نکل کر ’’فکری یقین‘‘ کی دنیا میں داخل ہوگیا ہے۔
رحمت عزیز خان چترالی کی یہ نعتیں ’’صِرف شاعر کے جذبات‘‘ ہی نہیں بلکہ ’’کھوار زبان میں نظریہ‘‘ بھی ہے۔ یہاں شاعر کا منصب محض قاری کو رُلا دینا نہیں بلکہ فکری یادداشت میں نصّابی حوالہ بن جانا ہے۔
یہ علمی موقع بھی قابلِ توجہ ہے کہ کھوار لسانیات میں ’’شعری ترجمہ‘‘ تقریباً زیرِ مطالعہ باب ہے۔ یہاں ترجمہ ابلاغ کے ساتھ تہذیبی امینت بھی ہے۔
رحمت عزیز خان چترالی کی اقبالیاتی اسلوب کی کھوار شاعری کی مخصوص شناخت یہ ہے کہ وہ نعت کو ’’اندرونی سیرت‘‘ اور ’’عقلی یقین‘‘ کے امتزاج سے لکھتے ہیں۔ ان کے ہاں حضور اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ صرف محبت کی وجہ ہی نہیں بلکہ ایمان کی بنیاد بھی ہیں۔ یہی اسلوب انہیں محض کھوار نعت خواں ہی نہیں بلکہ اقبالیاتی اسلوب شاعر بھی بناتی ہے۔
کھوار زبان کے اندر استعارات مدینہ، بازارِ مدینہ، خاکِ مدینہ، نورِ مصطفیٰ ﷺ صرف اسلامی عقیدے کے عناصر ہی نہیں بلکہ ’’Ideal World‘‘ کا structure بھی ہیں۔ اسی مقام پر رحمت عزیز خان چترالی کی کھوار شاعری ’’خالص عقیدے کی شاعری‘‘ سے آگے بڑھ کر ’’مقصدی فکر کی شاعری‘‘ بن جاتی ہے۔ اور یہی مقام انہیں کھوار نعت کی تاریخ میں حلقہءِ جلالِ اقبال کی فکری نسل میں شامل کرتا ہے۔
کھوار زبان سے اقبالیاتی اسلوب کی شاعر سے اقتباس پیش خدمت ہے
*
کھوار ادب سے اردو تراجم
*
احمد مجتبیٰؐ اَسور اِسپہ نبیؐ
محمد مصطفٰیؐ اَسور اِسپہ نبیؐ
ترجمہ:ہمارے نبی احمد مجتبیٰ ﷺ ہیں، ہمارے نبی محمد مصطفیﷺ ہیں (۱)
ہسے ختم الرسل اَسور بے شک
خاتم الانبیاء اَسور اِسپہ نبیؐ
ترجمہ:اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ آپ ﷺ آخری نبی ہیں آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، ہمارے نبی خاتم الانبیاء ہیں (۲)
ہتوعو اَچہ ادا اَرینی نمیژ نبیان
ہسے اِمام الانبیاء اَسور اسپہ نبیؐ
ترجمہ:میرے نبیﷺ کی اقتداء میں سارے نبیوں نے نماز ادا کی، بے شک ہمارے نبیﷺ امام الانبیا ء ہیں (۳)
ہر اِی مسلمان طھلبگار مدینو
یومونی اِسپہ بچے نوبہار مدینو
ترجمہ:ہر ایک مسلمان مدینہ کی زیارت کے لیے بے چین ہے اور اللہ سے مدینہ جانے کی دعا مانگ رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ مدینے میں گزارے ہوئے سردی کا موسم ہمارے لیے کسی نوبہار سے کم نہیں (۴)
نبیءاکرمؐ تشریف اَنگیکو سُم تان
ڑاپھئیکا پرائے نوروسورا دربار مدینو
ترجمہ:جب نبیءاکرم حضرت محمد ﷺ کی ولادت باسعات ہوئی تو اس وقت نور کی روشنی سے مدینہ کے دربار روشن ہوگئے۔(۵)
ڑوسپہ مہ اَرمان مدینا کی تاروم رے
خوشپہ دی کی بیسیر دیدار مدینو
ترجمہ:حقیقت میں میرے دل میں تمنا ہے کہ کب مدینہ پہنچ جاؤں اور اگر خواب میں بھی مدینہ کا دیدار نصیب ہو تو بھی ٹھیک ہے ۔(۶)
قیصرو کسرو تخت دی ڑیݩگیتانی
دنیا تشریف آلائے سرکار مدینو
ترجمہ:جب سرکارِ مدینہﷺ دنیا میں تشریف لائے تو قیصر اور کسریٰ کے تخت بھی لرز گئے۔(۷)
سور ورازنیا لاکھیکو سُم خوشپ پاشیمان
مہ غیچھی گونیان ہتے بازار مدینو
ترجمہ:جب میں سونے کے لیے اپنے بستر پر جاتا ہوں اور جب میری آنکھ لگتی ہے تو اس وقت میں خواب میں مدینےکے حسین و خوبصورت بازاروں کو دیکھتا ہوں۔(۸)
بو پاک، حسین اوچے صفا شیر
ہتے گہت اوچے غبار مدینو
ترجمہ: مدینہ پاک کی وہی گردو غبار بھی صاف، شفاف ، بہت ہی پاک، حسین، صاف ستھرے اور پاکیزہ ہیں ۔(۹)
اے عزیزؔ تان غیچھان مژی لوڑے
گمبوریان ساری خار مدینو
ترجمہ:اے رحمت عزیز اپنی گردو غبار والی آنکھیں ٹشو یا رومال سے صاف کرکے مدینے کا نظارہ کرو تو تمہیں پھولوں سےزیادہ کانٹے ، زیادہ خوبصورت نظر آئیں گے ۔(۱۰)
نبیوؐ صورتو سُم پیار شیر اِسپہ
ہتوعو ہر سنّتو سُم پیار شیر اِسپہ
ترجمہ:نبی ٔمحترم حضرت محمد ﷺ کی صورت مبارکہ سے ہمیں دلی پیار ہے اور آپ ﷺ کے ہر قول و فعل اور سنت سے بھی ہمیں دل سے پیار ہے۔(۱۱)
ہتوعو صورتو کیہ تعریف کوروم
ہتوعو سیرتو سم پیار شیر اِسپہ
ترجمہ:نبیٔ اکرم حضرت محمد ﷺ کی صورت مبارکہ کی کیا تعریف کروں ، آپ ﷺ صورت کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہیں، ہمیں آپ ﷺ کی صورت کے ساتھ ساتھ آپ ﷺ کی سیرت سے بھی بہت پیار ہے۔(۱۲)
ہسے ختم الرسلؐ ہسے شفیعِ اُممؐ
ہتوعو شفاعتو سم اِسپہ پیار شیر
ترجمہ:ختم الرسل بھی آپ ﷺ ہیں اور شافعِ اُمم بھی آپ ﷺ ہیں۔ آپ ﷺ کی شفاعتِ اُمت پر ہمیں ناز اور پیار ہے۔(۱۳)
ہتوعو ہرلو شیرقابلِ اطاعت
ہتوعو ہر نصیحتو سُم اِسپہ پیار شیر
ترجمہ:بحیثیت مسلمان ہمیں آپ ﷺ کی ہر نصیحت پر صدق دل سے عمل کرنا چاہئیےآپ ﷺ کی ہر نصیحت (سنت) سے ہمیں پیار ہے۔(۱۴)
مہ نبیوؐ غون کا دی نیکی رویان
ہتوعو نسبتو سُم مہ پیار شیر
ترجمہ:اے دنیا کے لوگو ! سنو، میرے نبی ﷺ جیسی شخصیت پوری دنیا میں نہ کوئی ہے اور نہ ہوگی، میں آپ ﷺ کا اُمتی ہوں اور اس نسبت سے مجھے آپ ﷺ سے پیار ہے۔ (۱۵)
ہسے آخیری نبیؐ وا کا نبیؐ نیکی
ہیغین دیتی ختم نبوتو سُم پیار شیر اِسپہ
ترجمہ:آپ ﷺ ہی آخری نبی یعنی خاتم النبینﷺ ہیں۔ آپ ﷺ کے کوئی بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، اس لیے بحیثیت مسلمان ہمیں ختم نبوت سے پیار ہے۔(۱۶)
ہتوعو فیصلہ شینی بے مثال عزیزؔ
ہتوعو عدالتو سُم پیار شیر اِسپہ
ترجمہ:اے رحمت میرے نبی ﷺکے کیے گئے فیصلے بے مثال ہیں۔ ان فیصلوں کی پوری دنیا میں مثال نہیں ملتی۔آپ ﷺکے عدل و انصاف اور عدالت سے ہمیں پیار ہے۔(۱۷)
فیضانِ محمدوؐ سُم مہ پیار شیر
فرمانِ محمدوؐ سُم مہ پیار شیر
ترجمہ:مجھے نہ صرف محمدالرسول اللہ سے پیار ہے بلکہ آپ ﷺ کے فرمانِ مبارک سے بھی دلی پیار ہے۔(۱۸)
مہ نبیوؐ کیہ شان شیر رویان
شانِ محمدوؐ سُم مہ پیار شیر
ترجمہ:اے لوگو! میرے نبی ﷺ کی کیا اعلیٰ شان ہے، اسی شانِ محمدیؐ سے میں محبت کرتا ہوں۔(۱۹)
بے مثال شیر احسان ہتوعو
احسانِ محمدوؐ سُم مہ پیار شیر
ترجمہ:میرے نبی ﷺ کے احسانات کی کوئی مثال نہیں دے سکتا بلکہ آپ ﷺ کے احسانات بے مثال ہیں، اس لیے محمد ﷺ کے احسانات سے میں پیار کرتا ہوں(۲۰)۔
سف آسمانی کتابَن مانیمَن
قرآنِ محمدؐو سُم مہ پیار شیر
ترجمہ:میں بحیثیت مسلمان تمام آسمانی کتابوں اور صحائف کو مانتا ہوں اور ان پر ایمان بھی رکھتا ہوں،لیکن محمد ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب قرآن مجید سےزیادہ پیار کرتا ہوں کیونکہ یہ کتاب میرے نبیﷺ پر نازل ہوئی ہے(۲۱)
نعت ہے بچین نیویشیمان عزیزؔ
ہر عنوانِ محمدوؐ سُم مہ پیار شیر
ترجمہ: رحمت عزیز نعت نبی اس لیے لکھ رہا ہے کہ اسے محمد ﷺ کے نام سے منسوب ہر عنوان سے دلی پیار ہے(۲۲)
جو دنیو سردارؐوتے سلام
اِسپہ پیغُمباروتے سلام
ترجمہ: اے حاجیا جب تم روضہ ٔرسولﷺ پر حاضری کے لیے جانا تو دونوں جہاں کے سردار ﷺ کو میرا سلام کہنا، ہمارے پیغمبر حضرت ﷺ کو میرا سلام کہنا(۲۳)۔
احمدِ مُجتبیٰ، محمدؐ مصطفیؐ
غریبانن غمخواروتے سلام
ترجمہ: احمد مجتبیٰؐ کو محمد مصطفی ﷺ کو اور غریبوں کے غم خوار کو میرا سلام کہنا۔(۲۴)
محمدؐ مصطفیٰ دی اَسوس تو
امام الانبیاء دی اَسوس تو
ترجمہ:محمد مصطفی ﷺ بھی آپ ہی ہیں اور امام الانبیاء بھی آپ ﷺ ہی ہیں۔(۲۵)
تو اَسوس احمد مرسلؐ، نبیء اکرمؐ
نورِمجسم، نورالہدیٰ دی اَسوس تو
ترجمہ:آپ ہی احمد مرسل اور نبیءِ اکرم ﷺ ہیں، آپ ﷺ ہی نور مجسم ہیں اور نور الہدیٰ بھی آپ ﷺ ہی ہیں۔(۲۶)
دنیوتے ہنون خیرالانامؐ ہائے
سف نبیانن سے امام ہائے
ترجمہ:دنیا میں خیرالانام ﷺتشریف لائے ہیں اور سارے نیبوں کے امام تشریف لائے ہیں۔(۲۷)
تان اُمتو بچے سے گنی
خدایو لوٹ کلام ہائے
ترجمہ:اپنی اُمت کے لیے اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا کلام (قرآن مجید)اپنے ساتھ لے کر آئے ہیں۔(۲۸)
اُمتو سورا شیر احسانِ مصطفٰیؐ
مہ ہردیا شیر اَرمان مصطفٰیؐ
ترجمہ:امت محمدیہ پر حضرت محمد ﷺ کا بہت بڑا احسان ہے ، میرے دل میں دیدار مصطفیٰﷺ کی دلی تمنا ہے۔(۲۹)
ہائے ہائے خدائے کیاوت بوم
مدینا بی اَوا مہمانِ مصطفٰیؐ
ترجمہ:اے میرے ربّ میری یہ دعا قبول کیجیے گا کہ میں مدینہ شریف جاکر محمد مصطفیﷺ کا مہمان بننے کا شرف حاصل کرسکوں۔(۳۰)
نبیانن موژی بو خوش نصیب تو
خداوندِ کریمو بو حبیب تو
ترجمہ:سارے انبیاء میں سب سے زیادہ خوش نصیب آپ ﷺ ہی ہیں اور خداوند کریم کے بھی سب سے زیادہ حبیب آپ ﷺ ہی ہیں۔(۳۱)
حاضری نو دیتی اَسوس تو رضہء اطہرا
اے رحمت عزیزؔ کِچہ غریب تو
ترجمہ:ابھی تک تم نے روضہء اطہر پر حاضری نہیں دی ہے ۔اے رحمت عزیز تم کتنے غریب ہو۔(۳۲)
اُمتی اَسوم ہتے عالی جنابوؐ
بخششو اُمیدوار رسالت مآبوؐ
ترجمہ:میں اس عالی جناب(حضرت محمد ﷺ)کا اُمتی ہوں اور پراُمید ہوں کہ روز قیامت آپ ﷺ میری شفاعت کریں گے تاکہ میں بخش دیا جاؤں۔(۳۳)
کوثر مہ پئیر روزِ محشرا
ساقی، نو پیم دنیا اَوا شرابو
ترجمہ: روز قیامت حضرت محمد ﷺ اپنے مبارک ہاتھوں سے مجھے کوثر پلائیں گے(انشاء اللہ)اس لیے میں دنیا میں شراب کو ہاتھ نہیں لگاتا۔(۳۴)
خیر البشرؐ مہ نبی ؐ
شافعِ محشر مہ نبیؐ
ترجمہ:خیرالبشر ﷺ میرے نبی ہی ہیں۔ انسانوں میں ان سے اچھا کوئی نہیں اور شافعِ محشر ﷺبھی میرے نبی ہیں۔(۳۵)
حوضِ کوثرار ٹیپ مہ پئیر
صاحب ِ کوثر مہ نبیؐ
ترجمہ:حوض کوثر سے گلاس بھر بھر کر مجھے پلائیں گے (انشاء اللہ)، میرے نبی ﷺ کو صاحب کوثر ہونے کا اعزازبھی حاصل ہے۔(۳۶)
سید المرسلینوؐ اعزاز تہ نامہ
خاتم النبینوؐ اعزاز تہ نامہ
ترجمہ:رسولوں کے سردار کا اعزاز بھی آپ ﷺ کو حاصل ہے اور نبیوں میں سے سب سے آخری نبیﷺ ہونے کا اعزاز بھی آ پ ﷺ کے نام ہے(۳۷)
بیان کوم کی کی اعزازو
رحمت اللعالمینوؐ اعزاز تہ نامہ
ترجمہ:میں اپنے نبیﷺ کے کس کس اعزاز کو بیان کروں، رحمت اللعالمین کا اعزاز بھی آپ ﷺ کے نام ہے۔(۳۸)
شہرِ مصطفوؐ مہ پوشارو گویَن
مدینو کوچاہی مہ کوسارو گویَن
ترجمہ:حضرت محمد مصطفی ﷺکے شہر کو دیکھنے کی خواہش دل میں لیے گھوم رہا ہوں اور مدینہ منورہ کی گلیوں میں گھومنے کی خواہش شدت سے محسوس ہورہی ہے۔(۳۹)
طوافِ خانہء کعباری اَچی عزیزؔ
مبارک تہ روضا گیارو گویَن
ترجمہ:اے رحمت عزیز خانہ کعبہ میں طواف کرنے کے بعد آپﷺ کے روضہء مبارک پر حاضر ہونے کی دلی آرزو ہے۔(۴۰)
نویدمسیحا بیتی مہ نبیؐ ہائے
خیرالوریٰ بیتی مہ نبی ہائے
ترجمہ:میرے نبی ﷺاس دنیا میں نوید مسیحا بن کر آئے ہیں اور خیرالوریٰ ﷺ بن کر آئے ہیں۔(۴۱)
ہتوعو صفتان کھیو کوروم بیان
محبوبِ کبریا بیتی مہ نبیؐ ہائے
ترجمہ:آپ ﷺ کی صفات کی کیا تعریف کروں،آپ محبوبِ کبریا بن کر آئے ہیں۔(۴۲)
تہ ؐ نبوت عالمگیر اوشوئے
تہ دعوت ہمہ گیر اوشوئے
ترجمہ:آپ ﷺ کی نبوت عالمگیر نبوت ہے اور آپ ﷺ کے دینِ اسلام کی دعوت، ہمہ گیر دعوت کے نام سے مشہور ہے۔(۴۳)
ابو جہل نو مانیتائے تہؐ نبوتو
اے محمدؐ سے کِچہ چِکر گیر اوشوئے
ترجمہ:اے محمد ﷺ ابوجہل(جاہلوں کے باپ) نے آپ ﷺ کی نبوت کو تسلیم نہیں کیا، وہ کتنا سخت کافر تھا۔(۴۴)
نبیانن موژی شیر لوٹ مقام تہؐ
ہر کوس ہردیا شیر لوٹ احترام تہؐ
ترجمہ:سارے انبیاء میں سب سے بڑا مقام و رتبہ آپ ﷺ کا ہے اور ہرمسلمان کے دل میں آپ ﷺ کا بڑا احترام پایا جاتا ہے۔(۴۵)
شرمندہ مو بائے روزِ قیامت
ہیہ گناہگار اُمتی، یہ غلام تہؐ
ترجمہ:قیامت کے روز آپ ﷺ کا یہ گناہگار اُمتی، یہ غلام (رحمت عزیز چترالی)شرمندہ ہو کر آپ ﷺ کی شفاعت سے محروم نہ ہو۔(۴۶)
تہؐ نظرِ کرمو اُمیدوار اَسوم
تہؐ پوشیکو بچے بے قرار اَسوم
ترجمہ:آپ ﷺ کی ایک نظرکرم کا منتظر ہوں اور آپ ﷺ کے دیدار مبارک کے لیے یہ آنکھیں بے قرار ہیں۔(۴۷)
گناہگار، گناہگار تھے صحیح
مگم تہ ؐ شفاعتو اُمیدوار اَسوم
ترجمہ:میں بہت گناہگار ہوں یہ بات بالکل درست ہے لیکن اتنے گناہوں کے باوجود آپ ﷺ کی شفاعت کا طلب گار ہوں۔(۴۸)
اے حاجی مہ سلامو تو تاراوے
روضا بی مہ پیغامو تو تاراوے
ترجمہ:اے حاجیا! نبی ء اکرم ﷺ کو میرا سلام پہنچا دینا اور روضے میں جاکر میرا پیغام پہنچا دینا۔(۴۹)
عزیزؔ کیاوت تہ روضا حاضیری دوئے
مہ ہردیو یہ اَرمانو تو تاراوے
ترجمہ:رحمت عزیز کب آپﷺ کے روضہء مبارک پر حاضری دے گا، میرےدل کی یہ تمناہے،اے حاجیا تو پہنچادے۔(۵۰)
کی بیسیر مہ دیدارِ محمدؐ
بہہ کوریسام رُخسارِ محمدؐ
ترجمہ:اگر محمد ﷺ کا دیدار نصیب ہوجائے تو میں حضور ﷺ پرنور کے چہرہ مبارک کو بوسہ دینے کی سعادت حاصل کرلیتا۔(۵۱)
تہ کوسیرو گنځول، کوچاہ
کِچہ بونی بازار ِ محمدؐ
ترجمہ:آپ ﷺ جن گلی اور کوچوں میں پھرتے رہے بہت خوبصورت ہیں اور آپ ﷺ کےبازار بھی کتنے حسین ہوں گے۔(۵۲)
بو سخت گناہگار اَسوم اَوا
گناہ کوری سزاوار اَسوم اَوا
ترجمہ:میں بہت زیادہ گناہ گار بندہ ہوں اور اپنے گناہوں کی وجہ سے سزا کا مستحق ہوں۔(۵۳)
ھیسوم جُستہ دی تہ اُمتی رے
شفاعتو طلب گار اَسوم اَوا
ترجمہ:گو کہ میرے گناہ بہت زیادہ ہیں لیکن اس کے باوجود میں آپ ﷺ کااُمتی ہونے کے ناطے روز قیامت شفاعت کا طلب گار ہوں۔(۵۴)
اِسپہ شفاعتو بچے خیر الوریٰؐ ہائے
محمد مصطفٰؐی ہائے احمد مجتبیٰؐ ہائے
ترجمہ:ہماری شفاعت کے لیے خیرالوریٰ آگئے، محمد مصطفی ﷺ آگئے ، احمد مجتبیٰ ﷺ آگئے۔(۵۵)
اے رویان شکر کورور، شکر
اِسپہ بچے حبیبِ خدا ہائے
ترجمہ:اے لوگو!جتنا بھی شکر کروگے کم ہے اس لیے شکر کرو کہ ہمارے لیے حبیبِ خدا آگئے ہیں۔(۵۶)
نبیء آخر زمان تو
اُمتو شیرین ژان تو
ترجمہ:اس زمانے کے آخری نبی آپ ﷺ ہی ہیں اور اپنی امت کو ان کی جان سے بھی بڑ ھ کر پیارے ہیں۔(۵۷)
اے جو دنیو سردارؐ
رہبر عظیم الشان تو
ترجمہ:اے دونوں جہانوں کے سردار ﷺ، آپ ﷺ دنیا کے عظیم الشان رہبر ہیں۔(۵۸)
تہ ؐ انگیرو دِینہ کیہ کمی نیکی
تہ سار اَچی کآ نبی نیکی
ترجمہ:تیرے لائے ہوئے دین میں کوئی کمی نہیں اور آپ ﷺ آخری نبی ہیں آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔(۵۹)
تہ سورا درود ریک بو ثواب
ہیغار توری لوٹ ثوابی نیکی
ترجمہ:تیرے اوپر درود شریف بھیجنا بہت زیادہ ثواب کا باعث ہے ، درود کے وردسےبڑھ کر اور کوئی نیکی نہیں ہے۔(۶۰)
صادق و اَمین دی تو
رحمت اللعالمین دی تو
ترجمہ:آپ ﷺ ہی صدیق اور امین ہیں اور آپ ﷺ ہی سارے جہانوں کے لیے رحمت ہیں۔(۶۱)
تہ سورا رینیان سف درود
محبوبِ ربّ اللعالمین دی تو
ترجمہ:سب آپ ﷺ پر درود پاک بھیجتے ہیں، آپ ﷺ ہی محبوب رب اللعالمین ہیں۔(۶۲)
تو اَسوس پیغمبرِ اعظم
عہدِحاضرو تو رہبر اعظم
ترجمہ:آپ ﷺ ہی پیغمبر اعظم ہیں اور آپ ﷺ ہی عہد حاضر کے رہبر اعظم ہیں۔(۶۳)
تہؐ منبرو کیہ مثال نیکی
ہے منبر، منبرِ اعظم
ترجمہ:آپ ﷺ کے منبر کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی، آپ ﷺ کا جو منبر ہے وہ منبر اعظم ہے ۔(۶۴)
تو گیکو تان موژی عداوت ختم ہوئے
نسلہ گیرو بغاوت ختم ہوئے
ترجمہ:جب آپ ﷺ دنیا میں تشریف لائے تو لوگوں کی آپس کی عداوتیں ختم ہوگئیں اور نسل در نسل چلنے والی بغاوتوں کا نام و نشان آپ ﷺ کے آنے سے مٹ گیا۔(۶۵)
تو ریتاؤ کی ” لا نبیَّ بعدی”
تہ سار اَچی نبوت ختم ہوئے
ترجمہ:آپ ﷺ نے فرمایا کہ “لا نبیَّ بعدی” یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا،بے شک آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور آپ ﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ بند ہوگیا۔(۶۶)
قرآنو شکلہ اِسپتے ای دستور اَلاؤ
ای ضابطہء حیات ای منشور اَلاؤ
ترجمہ:آپ ﷺ ہمارے لیےقرآن جیسا، ایک دستور لے کر آئے، ایک منشور اور ضابطہء حیات لےکر آئے۔(۶۷)
ژور اَژیکو سُم ژونو کھاڑئیاوا
تو ہیتان موژا شعور اَلاؤ
ترجمہ:آپ ﷺ کی پیدائش سے پہلے عرب کے لوگ اپنی بچیوں کو زندہ درگور کرتے تھے ، آپ ﷺ نے آتے ہی ان میں شعور بیدار کیا اور ان کی بیٹیوں کو زندہ دفن ہونے سے بچالیا۔(۶۸)
تہ سار اَچی نہ نبی گوئے نہ رسول
ہیہ شیر خدائے پاکو لوٹ اُصول
ترجمہ:آپ ﷺ کے بعد نہ کوئی نبی آئے گا اور نہ کوئی رسول ، یہی تو خداوند تعالیٰ کا ایک پکا اُصول ہے۔(۶۹)
بحیثیت اُمت محمدیؐ اے عزیزؔ
محمدوؐ نبوت سفوتے قابلِ قبول
ترجمہ:اے رحمت عزیز !اُمت محمدیہؐ ہونے کی حیثیت سے محمد ﷺ کی نبوت سب کو قابل قبول ہے۔(۷۰)
سف انسانن تو برابار کوریتاؤ
کوس لوٹ نہ کوس کمتار کوریتاؤ
ترجمہ:دنیا کے تمام انسانوں کو آپ ﷺ نے برابر قرار دیا ۔ آپ نے کسی کی حیثیت کو بڑھایا اورنہ کسی کی حیثیت کو کم کیا۔(آپ ﷺ نےبرتری کا معیار صرف تقویٰ قرار دیا )(۷۱)۔
تہ نیشِک، روپھِک تہ لو حدیث
کھیو کہ تان زندگیہ تو اظہار کوریتاؤ
ترجمہ:آپ ﷺ کا بیٹھنا، اُٹھنا اور آپ ﷺ کا قول و فعل سب کے سب حدیث ہیں، اور جوکچھ بھی آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں انجام دیا، وہ سارے کا سارا حدیث ہے۔(۷۲)
بو زیات محترم تو
رحمتِ مجسم تو
ترجمہ:آپ ﷺ ہمارے لیے بہت ہی محترم ہیں اور آپ ﷺ رحمت مجسم ہیں۔(۷۳)
اُمتو شان تو
فخرِ عالم تو
ترجمہ:اُمت محمدیہؐ کی آپ ﷺ شان ہیں، اور دنیا کے لیے آپ ﷺ باعث فخر ہیں۔(۷۴)
جسم اطہرو کی دیدار مہ بیسیر
مُخِ منّورو کی دیدار مہ بیسیر
ترجمہ:کاش کہ حضور ﷺ کے بدن مبارک کا میں دیدار کرلیتا۔ کاش کہ حضور ﷺ کے چہرہء انور کا میں دیدار کرلیتا۔(۷۵)
تو پوریرو موڑا بہہ کوریسام
محمدوؐ بسترو کی دیدار مہ بیسیر
ترجمہ:میں حضور ﷺ کے بستر مبارک کو بوسہ دیتا، کاش کہ محمد ﷺ کے بستر کا مجھے دیدار نصیب ہوتا۔(۷۶)
جو دنیوسردارئےؐ تہ لباس مبارک
تہ قول و فعل، تہ قیاس مبارک
ترجمہ:اے دونوں جہانوں کے سردار ﷺ !آپ ﷺ کا لباس مبارک ہے۔آپ ﷺ کا قول مبارک ہے ۔ آپ ﷺ کا ہر فعل اور ہر قیاس مبارک ہے۔(۷۷)
تہ پیران کی ملاو بوئے تو غیچھہ دوم
تہ څادار ، تہ کرمیچ، تہ لباس مبارک
ترجمہ:اگر آپ ﷺ کا کرتہ مبارک مل جائے تو اسے اپنی آنکھوں پر لگاؤں گا۔آپ ﷺ کی چادر،جوتے اور لباس مبارک ہیں۔(۷۸)
وختہ تو شکر تان اَرو
تہؐ ، تہ صبر، تہ پیاس مبارک
ترجمہ:قحط کے زمانے میں بھی آپ ﷺ نے ناشکری نہیں کی بلکہ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا ہر حال میں شکر ادا کیا۔ آپ ﷺ کی بھوک، آپ ﷺ کا صبر اور آپ ﷺ کی پیاس بھی مبارک ہے۔(۷۹)
تو اویوؤ عام خناکہ تان
تہ مشربہ، اوغ پینی،تہ طھاس مبارک
ترجمہ:آپ ﷺ نے ہمیشہ عام برتن میں کھانا کھایا ۔آپ ﷺ کا لوٹا، پانی پینے کابرتن اور طاس (پینے کا پیالہ )مبارک ہیں۔(۷۹)
سف عِشقَن ساری جم عِشقِ مصطفٰؐی
ہیہ عِشقو متے کورے نصیب اے خدا
ترجمہ:دنیا کے سارے عشاق کے عشق سے سب سے اچھا اور بابرکت عشق،عشقِ مصطفی ﷺہے۔ اے خداوند عز وجل مجھے بھی یہ عشق نصیب فرما۔ آمین۔(۸۰)
دیدار کوراوے تو جو دنیو سردار محمدوؐ
ہیہ مہ آرزو شیر، وا ہیہ مہ تمناّ
ترجمہ:اے ربّ کعبہ !دونوں جہاں کے سردار حضرت محمد ﷺ کا دیدار کرادے، اور یہی میری آرزو ہے یہی میری دلی تمناّ ہے۔(۸۱)
تہ تشریف گیکو زمین و آسمان روشت ہونی
دور روشت ہونی،چھوئے ختان روشت ہونی
ترجمہ:تیری ولادت با سعادت کے موقع پر زمین و آسمان میں روشنی پھیل گئی، سارے گھر روشن ہوگئے اور جن جن گھروں میں اندھیروں نے ڈیرہ ڈالا تھا وہ گھر بھی آپ ﷺ کے آنے سے روشن ہوگئے۔(۸۲)
روشت ژاغہ تھے روشتاری روشت ہونی
تہ گیکو اَنوس چھوئے ٹونگ ٹانگ روشت ہونی
ترجمہ:دنیا میں تیری تشریف آوری کے مبارک دن جو روشن تھے وہ روشن تر ہوتے چلے گئے اور ان کی روشنی میں مزید اضافہ ہوا اور جو تاریکیاں اور اندھیرے ادھر ادھر پھیلے ہوئے تھے، وہ بھی یک دم روشن ہوگئے۔ یہ آپ ﷺ کی ولادت باسعادت کا کرشمہ تھا۔(۸۳)
جو دنیو سردارؐ دنیا ہائے، خیر الانام ؐ ہائے
اُمتو بچے خدایو وولٹیاری ای انعام ہائے
ترجمہ:دونوں جہانوں کے سردار ﷺ دنیا میں تشریف لائے۔ خیرالانام ﷺ دنیا میں تشریف لائے ۔اُمت محمدیہؐ کی ہدایت کی خاطر اللہ کی طرف سے محمد ﷺ کی شکل میں یہ انعام آیا ہے۔(۸۴)
مہ نبیوؐ صورتو کیہ صفت اے عزیزؔ
کی مثالِ ماہِ تمام ہائے
ترجمہ:میرے نبی ﷺ کی شکل و صورت بے مثال ہے۔آپ ﷺ کے جیسا پوری دنیا کے انسانوں میں کوئی نہیں۔ بس یوں سمجھئے کہ آپ ﷺ کی مثال ایسی ہے جیسے چودھویں کا چاند زمین پر اُتر آیا ہے۔(۸۵)
خدایو ذگرار اَچی ذگرِ مصطفی کورے
یادِ خدار اَچی یادِ خیر الوریٰ کورے
ترجمہ:ذکرالٰہی کے بعد ذکر مصطفی ﷺ کیجیے یعنی حضور ﷺ پر کثرت سےدرود بھیجو اور اللہ تعالٰی کے کلام قرآن مجید کی تلاوت کے بعد درود نبی ﷺ کو اپنا معمول بنالو(۸۶)۔
درود و سلام راوے تو صبح و شام
صلو علیہ راوے، صلی علٰی راوے
ترجمہ:حضور پر نورﷺ پر صبح و شام درود و سلام پیش کیجیے گا۔ صلو علیہ اور صل علٰی کا ورد کیجیے گا۔(۸۷)
شانِ محبوبِ وحدت مہ پیغُمبار
رحمت، ہسے باعثِ رحمت مہ پیغُمبار
ترجمہ:حضرت محمد ﷺ شانِ محبوب وحدت ہیں، وہی رحمت ہیں اور وہی باعث رحمت ہیں۔(۸۸)
ہسے نبیؐ، نبیؐء آخر زمان دی ہسے
سے امام الانبیاء، تاجدارِ رسالت مہ پیغُمبار
ترجمہ:وہی نبی ہیں، وہی آخری نبی ہیں، وہی نبیوں کے امام ہیں اور تاجدارِ رسالت بھی وہی ہیں۔(۸۹)
تہؐ کرداروتے مہ سلام
تہ گُفتاروتے مہ سلام
ترجمہ:اے میرے نبی ﷺ تیرے کردار کو میں سلام پیش کرتا ہوں اور آپ ﷺ کی گفتار کو بھی میں سلام پیش کرتا ہوں۔(۹۰)
تہؐ زندگیو ہر لمحہ مبارک
تہؐ چدور و دستاروتے سلام
ترجمہ:اے میرے نبی ﷺآپ کی زندگی کا لمحہ، لمحہ مبارک ہے۔آپ کی چادر اور دستار کو میں سلام پیش کرتا ہوں۔(۹۱)
مہ آرزو، مہ آرمانو گنی اَلوس
اے حاجی مہ پیغامو گنی اَلوس
ترجمہ:میری آرزو، میری دلی تمناّ کو لے کر مدینہ جاؤ، اے حاجیا! میرا پیغام لے کر روضہ ٔرسول ﷺ پر حاضری دینا۔(۹۲)
جو دنیو سردارؐو تو روضا بیسان
رحمت عزیزؔو تو سلامو گنی اَلوس
ترجمہ:اے حاجیا! دونوں جہاں کے سردارحضرت محمد ﷺ کے روضہء اطہر پر آپ حاضری دینے جارہے ہو، جاتے جاتے رحمت عزیز کا حضور ﷺ کے لیے سلام لیتے جائیے۔(۹۳)
درود شریفو ورد کورِک مدح رسول شیر
بُسلمانیو بچے درود ای اصول شیر
ترجمہ:درود شریف کا وردکرنا مدح رسولﷺ میں آتا ہے اور مسلمان ہونے کے لیے بھی درود کا پڑھنا باعث ثواب اور ایک بنیادی اصول ہے۔(۹۴)
کآ کہ محمدوؐ سورا درود نو ریتائے
ہتوعو زندگی بے کار، فضول شیر
ترجمہ:جو مسلمان حضرت محمدﷺ پر درود شریف نہیں بھیجتا، اس کی زندگی بے کار اور فضول ہے۔(۹۵)
کی پاشیم تہ زرو، تہ زرا بہہ کوم
کی ملاؤ بوئے تہ تلوا، تہ تلوا بہہ کوم
ترجمہ:کاش کہ آپ ﷺ کا زرہ مبارک مل جاتی تو میں اس کو بوسہ دیتا۔ کاش کہ تیرا تلوا مبارک مل جاتا تو میں تیرے تلوا مبارک کو چومتا۔(۹۶)
مہ اَرمان شیر یا نبیؐ، مہ اَرمان ہیہ
روزِمحشرا، کہ دستِ احمد مجتبیٰ بہہ کوم
ترجمہ:اے میرے نبیؐء محترم میری دلی تمناّ ہے اور یہی تمناّ ہے کہ روز محشر میں آپ ﷺ کے دست مبارک پر بوسہ دوں۔(۹۷)
خدایو خوش پیغُمبار تو
جو دنیو اَسوس سردار تو
ترجمہ:اللہ کے محبوب پیغمبر آپ ﷺ ہیں اور دونوں جہانوں کے سردار آپ ﷺ ہیں۔(۹۸)
کِچہ خوش نصیب یہ اُمت
ہمو شفاعت گار اَسوس تو
ترجمہ:یہ اُمت کتنی خوش نصیب ہے کہ روز قیامت اس کی شفاعت کرنے والی آپ ﷺ جیسی ہستی ہیں۔(۹۹)

مزید خبریں