جمعرات,  06 نومبر 2025ء
وادیِ کیلاش کا نایاب قبیلہ بقا کی جنگ لڑ رہا ہے

(خصوصی رپورٹ) عدیل آزاد۔۔
پاکستان کے شمالی پہاڑوں میں واقع وادیٔ کیلاش کا قدیم قبیلہ اپنی منفرد تہذیب، روایات اور مذہب کے ساتھ اب بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ محققین کے مطابق کیلاش قبیلہ، جس کی آبادی صرف تقریباً چار ہزار نفوس پر مشتمل ہے، تیزی سے ثقافتی اور ماحولیاتی خطرات سے دوچار ہے۔

صدیوں پرانی تہذیب معدوم ہونے کے قریب
کیلاش قبیلہ ضلع چترال کی تین خوبصورت وادیوں — بمبوریت، رمبور اور بریر — میں آباد ہے۔ ان کی زبان، رسم و رواج، لباس اور مذہبی عقائد باقی پاکستان سے بالکل مختلف ہیں۔
تاہم جدیدیت، بڑھتی سیاحت اور مذہبی اثرات نے ان کے طرزِ زندگی کو متاثر کیا ہے۔ نئی نسل میں کیلاش زبان اور روایتی رسومات تیزی سے ختم ہو رہی ہیں۔

ماحولیاتی تباہی نے زندگی مشکل بنا دی
غیر قانونی جنگلات کی کٹائی، گلیشیئر پگھلنے اور حالیہ برسوں میں شدید بارشوں نے وادیوں کا قدرتی نظام بگاڑ دیا ہے۔ کئی دیہات مٹی کے تودوں اور سیلابوں کی زد میں آ چکے ہیں، جبکہ سیاحتی سرگرمیوں نے بھی قدرتی توازن بگاڑا ہے۔

شناخت پر دباؤ، مگر امید باقی
مقامی افراد کے مطابق انہیں مذہبی اور ثقافتی دباؤ کا بھی سامنا ہے، تاہم حالیہ برسوں میں صوبائی حکومت نے ایک اہم قدم اٹھایا ہے — اب کیلاش کی روایتی شادیوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔
یہ اقدام ان کے سماجی حقوق کے تحفظ میں ایک سنگِ میل سمجھا جا رہا ہے۔

عالمی اداروں کی توجہ کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ نایاب تہذیب چند دہائیوں میں مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے۔
ثقافتی ماہرین اور ماحولیاتی تنظیموں نے وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کیلاش وادیوں میں تعلیم، ماحولیات کے تحفظ اور ثقافتی ورثے کے لیے خصوصی پروگرام شروع کیے جائیں۔

مزید خبریں