جمعرات,  02 اکتوبر 2025ء
پاکستان-سعودی دفاعی معاہدہ: خطے میں امن اور اتحاد کی نئی بنیاد

تحریر: سح کامران

اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حال ہی میں طے پانے والا اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو گا اور اس کا خطے کی سلامتی اور مسلم اتحاد پر گہرا اثر پڑے گا۔ معاہدے کے تحت اگر کسی ملک پر حملہ ہوتا ہے تو اسے دونوں ملکوں پر حملہ سمجھا جائے گا۔ اگرچہ اس معاہدے کی عبارت سادہ ہے، مگر اس کے اثرات بہت گہرے اور وسیع ہیں۔ یہ پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی تعلقات کو ایک مضبوط دفاعی فریم ورک میں تبدیل کرنے کا عہد ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان روابط نہایت مضبوط ہیں جو مذہب، تاریخ اور مسلم دنیا کی خدمت کے مشترکہ جذبے پر مبنی ہیں۔ ماضی میں سعودی عرب نے پاکستان کی معاشی مشکلات کے دوران تیل کی فراہمی اور مالی معاونت فراہم کی ہے، جبکہ پاکستان نے سعودی افواج کی تربیت، مشترکہ مشقیں اور سلامتی کے لیے اہلکار تعینات کیے ہیں۔ سنہ 1967 سے اب تک پاکستان نے 8,200 سے زائد سعودی فوجی اہلکاروں کو تربیت دی ہے۔

مغربی میڈیا میں اس معاہدے کے جوہری پہلو پر قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ کہیں پاکستان سعودی عرب کو جوہری چھتری فراہم تو نہیں کر رہا۔ تاہم واضح رہے کہ یہ معاہدہ جوہری اشتراک نہیں بلکہ روایتی عسکری تعاون، تربیت، ٹیکنالوجی اور انٹیلی جنس شیئرنگ پر مبنی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب دونوں غیر پھیلاؤ کے اصولوں کے پابند ذمہ دار ممالک ہیں۔ البتہ پاکستان کی جوہری صلاحیت اس معاہدے کو ایک خاص عسکری وزن دیتی ہے، جو دشمن کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

اس معاہدے سے پاکستان کی علاقائی اور عالمی سطح پر جغرافیائی سیاسی اہمیت میں اضافہ ہوگا۔ اس سے پاکستان کی مسلم دنیا میں سلامتی کے امور میں اہمیت اور بڑھ جائے گی جبکہ سعودی عرب کے لیے ایک طاقتور اور تجربہ کار مسلم فوج کی حمایت حاصل ہو گی، خاص طور پر خلیج کی بڑھتی ہوئی سکیورٹی خطرات کے پیش نظر۔ پاکستان کی حالیہ جنگ میں کارکردگی نے اس کے فوجی تجربے کو دنیا کے سامنے ثابت کیا ہے، جو معاہدے کی اہمیت کو مزید بڑھاتا ہے۔

یہ دفاعی معاہدہ مسلم اتحاد کی ایک نئی سمت کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔ 1974 کے اسلامی سربراہی اجلاس، جو لاہور میں منعقد ہوا تھا، نے مسلم اتحاد کی بنیاد رکھی تھی۔ آج پاکستان اور سعودی عرب کے اس معاہدے سے اس جذبے کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔ ایران نے بھی اس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے ایک ایسے خطے میں سلامتی کے نظام کے قیام کی طرف پہلا قدم قرار دیا ہے جو غیر ملکی مداخلت سے پاک ہو۔

پاکستان کو چاہیے کہ اس معاہدے کو سمجھداری اور احتیاط سے نافذ کرے۔ مشترکہ تربیت، انٹیلی جنس شیئرنگ، بحری تعاون اور انسداد دہشت گردی جیسے شعبوں میں کام کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ، دفاعی ٹیکنالوجی کی منتقلی، کو-پروڈکشن، اور ملکی عسکری صنعت میں سرمایہ کاری پر بھی توجہ دی جائے۔ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے مسلم دنیا میں ایک قابل اعتماد اور ذمہ دار شراکت دار کے طور پر اپنی شناخت مضبوط کرنے کا موقع ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے اس دفاعی معاہدے سے مسلم دنیا میں سلامتی کے حوالے سے نئے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں، جہاں پاکستان مرکزی کردار ادا کر سکتا ہے اور خطے میں امن و خوشحالی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی کو کوئی شک نہیں اور یہ معاہدہ اس تعلق کو مزید گہرا کرنے کا باعث بنے گا۔

مزید خبریں