اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)سعودی عرب ،ایران میں کس بات پر اختلاف موجود ہے،بائیڈن کا کتاوائٹ ہائوس سے باہرہوگیااورپاکستان کی مجموعی سیاسی صورتحال اس وقت کس موڑ پر ہیں ،یہ سب ہم جانیں گے اس ایک تجزئیے میں۔
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں انتہائی قریب ہونے والے سعودی عرب اور ایران ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آگئے ،
اس کی اہم وجہ یہ بنی ہے کہ سعودی عرب فلسطین کا دوریاستی حل چاہتا ہے جبکہ ایران چاہتا ہے کہ فلسطین کی زمین صرف فلسطینیوں کی ہے اس پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق ایران کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل ایک غاصب رجیم ہے۔
انہوں نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق ایران کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل ایک غاصب رجیم ہے۔
حسین امیر عبداللہیان نے کہ اسرائیل فلسطینی سرزمین پر قبضہ کر رہا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ دو ریاستی حل سے مسئلہ فلسطین کو حل کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہاکہ غزہ میں جاری نسل کشی روکنے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل موثر اقدامات کریں۔ اسی طرح دوسری اقوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے قانونی وبین الاقوامی امور رضا نجفی نے بھی ایران کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کا اس معاملے میں غیر معمولی کردار ہے اس لیے اسے قانون کی حکمرانی اور قانون کی بالا دستی کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا کردار موثر انداز میں ادا کرنا ہو گاتاکہ اس کے موثر کردار سے فلسطینی عوام کو امید مل سکے کہ کہ انصاف ہی غالب رہے گا۔
رضا نجفی نے مزید کہا نے کہااقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطین کے لیے عملی طور پر غیر فعال اور غیر مثر نظر آتی ہے۔ اس کی یہ غیر فعالیت ہی اسرائیل کے فلسطین پر طویل قبضے کی اہم وجوہات میں سے سب سے بڑی وجہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے تقریبا8 برسوں کے دوران میں جو مظالم اور جرائم روا رکھے ہیں وہ اسی سلامتی کونسل کی اسی بے عملی کا نتیجہ ہیں ۔
ایرانی نمائندے کا اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہاکہ سلامتی کونسل کا ایک مستقل رکن کی وجہ سے پوری سلامتی کونسل عملی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں میں نسل پرستی کی وجہ سے فلسطینیوں کو فوج کی مدد سے دیواروں اور چوکیوں سے پرے رہنیکے تابع رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے تمام ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اکٹھے ہوکر اسرائیل کا مقابل جاندار کردار ادا کریں اور فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل پرستی اور نسل کشی کو روکنے میں اپنا فرض ادا کریں۔
واضح رہے بین ا لاقوامی عدالت انصاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی درخواست پر اس معاملے میں آج کل ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں سماعت کر رہی ہے جو 6دن تک جاری رہے گی۔ جبکہ سماعت کے دوران 52 ممالک اور تین انسانی حقوق سے متعلق تنظیمیں بھی اپنا موقف پیش کریں گی۔
جبکہ دوسری طرف سعودی عرب فلسطین کا دوریاستی حل چاہتا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ حل کیے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی بات نہیں ہوسکتی۔
فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا معاملہ واحد راستہ ہے جس میں ہم فلسطین کے لیے فائدہ حاصل کریں کیونکہ فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہمیں استحکام کی ضرورت ہے، استحکام کے ذریعے ہی یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایرانی وزیرِ خارجہ کی پاکستان میں انتخابات کے انعقاد پر مبارکباد
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری تصادم میں کمی اور عام شہریوں کی اموات کو روکنا سعودی عرب کے لیے سب سے اہم ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل غزہ اور وہاں کی سویلین آبادی کو کچل رہا ہے جو مکمل طور پر غیر ضروری ہے، یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے جسے روکنا ہے۔
دوسری طرف امریکہ میں سے ایک اہم خبر سامنے آئی ہے بائیڈن کے کتے کو وائٹ ہائوس سے نکال دیا گیا ہے۔
خاتون اول جل بائیڈن کی ترجمان کا کہنا ہے کہ پالتو کتے کمانڈر کو مسلسل سیکرٹ سروس ایجنٹوں اور وائٹ ہائوس کے عملے کے افراد کو کاٹنے کے واقعات کی وجہ سے وائٹ ہائوس سے نکالا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وائٹ ہائوس کے ترجمان کے مطابق حال ہی میں امریکی صدر کے جرمن شیفرڈ کتے کماندڑ نے خفیہ سروس ایجنٹ کو کاٹ لیا تھا،
خفیہ سروس ایجنٹ پر یہ گیارہواں تصدیق شدہ حملہ تھا، جس کے بعد مذکورہ ایجنٹ کو فوری طبی امداد کی ضرورت پڑی تھی۔
اب ایک نظر ڈالتے ہیں ملکی کی مجموعی سیاسی صورتحال پر:
پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے حکومت سازی کے حوالے سے کہا ہے کہ اب بہت سارے معاملات حل طلب ہونا باقی ہیں
رہنما مسلم لیگ ن عرفان صدیقی کاکہنا ہے کہ حکومت سازی کیلئے دو پارٹیوں کا اتحاد انتہائی ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہاکہ واقعی الیکشن کے بعد صورتحال الجھی ہوئی ہے۔ کوئی ایک پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں۔ جمہوریت بچانے کیلئے سیاسی پارٹیوں کو آگے بڑھنا ہوگا۔ ہم ملک کیلئے ایک اورقربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔موجودہ اسمبلی کو بچانے کیلئے ہمیں حکومت بنانا ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے ہماری بات چیت تمام سیاسی پارٹیوں سے جاری ہے۔