بدھ,  03  ستمبر 2025ء
اسلام آباد اور راولپنڈی میں فحاشی عروج پر! اداکارہ مشی خان کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) معروف اداکارہ اور مارننگ شو کی میزبان مشی خان نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی فحاشی اور اخلاقی گراوٹ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے راولپنڈی اور اسلام آباد کی سڑکوں پر برقع پوش لڑکیوں کے ذریعے ہونے والی مبینہ بے حیائی پر سوال اٹھایا ہے۔

مشی خان کا کہنا تھا کہ آج کل راولپنڈی اور اسلام آباد کی سڑکوں پر برقعہ پہنے لڑکیاں گھوم رہی ہیں، لیکن یہ برقعہ پردے کے لیے نہیں بلکہ اپنی شناخت چھپانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ یہ لڑکیاں مساج سینٹرز میں کام کر رہی ہیں اور مرد حضرات کو “مساج” کے نام پر بے حیائی کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منہ پر ماسک لگا کر یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے تاکہ چہرے چھپے رہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں نہ پہچان سکیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر اس فحاشی کو روکنے والا کون ہے؟ قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش کیوں ہیں؟ یہ ہمارا معاشرہ کس سمت جا رہا ہے؟ اداکارہ نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے عناصر کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کریں اور ان سرگرمیوں میں ملوث نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جائے۔

مشی خان کا کہنا تھا کہ اگر ایسے غیر اخلاقی رجحانات کو نہ روکا گیا تو نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو جائے گی اور ہمارا معاشرتی نظام مکمل طور پر بکھر جائے گا۔ انہوں نے والدین، اساتذہ، میڈیا اور ریاستی اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب خاموشی کا وقت نہیں رہا، ہمیں اپنی نئی نسل کو ایک محفوظ، بااخلاق اور اسلامی معاشرہ فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ حالیہ برسوں میں راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں مساج سینٹرز کی آڑ میں غیر قانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔ مختلف اداروں کی جانب سے کئی بار کارروائیاں بھی کی گئیں، مگر یہ مراکز کچھ عرصے بعد دوبارہ فعال ہو جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: آگاپے ٹرسٹ اور یونائیٹڈ کونسل آف چرچز کی جانب سے مسلم و مسیحی سیلاب متاثرین میں فوڈ پیکجز تقسیم

مشی خان اور دیگر معاشرتی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف ان مراکز کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے بلکہ اخلاقی تعلیم کو تعلیمی نصاب کا مستقل حصہ بنایا جائے تاکہ بچوں کو آغاز سے ہی مثبت اقدار سکھائی جا سکیں۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ ہمیں اپنے ایمان، ثقافت اور اقدار کا دفاع کرنا ہوگا، ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

مزید خبریں