جمعه,  25 جولائی 2025ء
وزیراعلیٰ علی آمین گنڈاپور کا کارکنان سے منفی رویہ: پارٹی میں اضطراب اور تشویش کی لہر

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی آمین گنڈاپور کی جانب سے پارٹی کارکنان کے ساتھ روا رکھے گئے منفی رویے پر مختلف حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز اور رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں جن میں علی آمین گنڈاپور کو پارٹی کے مقامی کارکنوں سے بدتمیزی کرتے، ان کی بات سنے بغیر سخت لہجے میں بات کرتے اور انہیں نظرانداز کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس رویے نے نہ صرف کارکنان میں بے چینی پیدا کی ہے بلکہ پارٹی کی داخلی یکجہتی اور عوامی تاثر کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

کارکنان کا کہنا ہے کہ وہ طویل عرصے سے تحریک انصاف کے ساتھ مخلصی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، لیکن اب اعلیٰ قیادت کی جانب سے ملنے والے اس طرح کے ردعمل نے ان کے حوصلے پست کر دیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک جمہوری پارٹی میں کارکنوں کی رائے، شکایات اور تجاویز کو سننا اور ان کا احترام کرنا قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے، لیکن جب کارکنوں کو نظرانداز کیا جائے یا ان کی تضحیک کی جائے تو یہ رویہ نہ صرف پارٹی کے اندر مسائل کو جنم دیتا ہے بلکہ تنظیمی ڈھانچے کو بھی کمزور کرتا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق علی آمین گنڈاپور چونکہ ایک اہم صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، ان سے زیادہ بردباری، شائستگی اور کارکنان کے ساتھ خوش اخلاقی کی توقع کی جاتی ہے۔ ان کا رویہ نہ صرف پارٹی کا امیج متاثر کر سکتا ہے بلکہ یہ طرزِ عمل عوامی سطح پر ان کی مقبولیت کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ عوامی نمائندوں کو اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ ان کی گفتگو اور برتاؤ عوامی سطح پر زیر بحث آتے ہیں، اور منفی رویہ پارٹی کی مقبولیت اور ساکھ کو متاثر کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ ماجدہ رضائے الٰہی سے وفات پا گئیں

پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد متعدد کارکنان نے اپنے تحفظات اعلیٰ قیادت تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ کو کارکنوں سے معذرت کرنی چاہئے اور آئندہ ایسا رویہ اختیار کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ اگر قیادت نے فوری طور پر اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو پارٹی کے اندر بددلی اور اختلافات بڑھ سکتے ہیں جو آئندہ بلدیاتی یا عام انتخابات میں منفی نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔

سیاسی قیادت کے لیے ضروری ہے کہ وہ عوام اور کارکنان دونوں کے ساتھ ایک مثالی رویہ اختیار کرے تاکہ اعتماد، اتحاد، اور تنظیمی استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔ بصورت دیگر، عوامی نمائندوں کی جانب سے اختیار کردہ منفی رویہ خود ان کی سیاسی ساکھ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

مزید خبریں