لاہور (روشن پاکستان نیوز) حالیہ دنوں ایک تقریب میں اداکارہ ریشم کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہاتھ پر بوسہ دینے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس پر صارفین کی جانب سے مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔ بعض لوگوں نے اسے خوشامد اور چاپلوسی قرار دیا، جبکہ کئی صارفین نے اسے ایک محبت اور عزت کا اظہار سمجھا۔
ریشم کی آنکھوں میں مریم نواز کے لیے جو پیار اور احترام جھلک رہا تھا، وہ اس لمحے کی سچائی کو بیان کرتا ہے۔ مریم نواز نے بھی فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریشم کے جذبے کو سراہا اور ان کے ہاتھ کو محبت سے اپنی طرف کھینچ لیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ باہمی احترام کو سیاست سے بالاتر ہو کر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
تاہم، کچھ صارفین نے اس واقعے کو ناپسند کرتے ہوئے اداکارہ ریشم کو سوشل میڈیا پر “ان فالو” کرنا شروع کر دیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرے میں ہر عمل پر فوری اور شدت سے ردِعمل دینے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
اس واقعے نے سوشل میڈیا پر ایک بار پھر اس بحث کو جنم دیا ہے کہ ہمیں اپنے معاشرتی رویوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ انسان ہونے کے ناطے ہمیں ایک دوسرے کو عزت دینا اور مثبت رویوں کو فروغ دینا چاہیے۔ اختلافات اپنی جگہ، مگر گالی، تضحیک، اور نفرت کے بڑھتے ہوئے کلچر نے ہمارے معاشرتی توازن کو متاثر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کتنے دن تک پڑی رہی؟ موت کب ہوئی؟
ہمیں بطور قوم یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سیاسی وابستگیاں اور نظریاتی اختلافات ایک طرف، مگر انسانیت، محبت، عزت اور اخلاقیات وہ اقدار ہیں جن پر معاشرے کی بنیاد قائم ہوتی ہے۔ اگر کسی شخص نے عزت سے کسی رہنما کا ہاتھ چوم لیا تو اسے نفرت کی علامت بنانے کے بجائے، اس عمل کو جذباتی اظہار سمجھا جانا چاہیے۔
ریشم نے ایک فنکارہ کے طور پر اپنے انداز میں احترام کا اظہار کیا، اور مریم نواز نے ایک لیڈر کے طور پر برداشت، محبت اور وسعتِ قلبی کا ثبوت دیا۔ ایسے رویوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے تاکہ ہم ایک بہتر، نرم خو اور باعزت معاشرے کی طرف بڑھ سکیں۔