جمعرات,  23 اکتوبر 2025ء
ہنی ٹریپ: دشمن کا خاموش ہتھیار اور اسلامی دنیا کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) اسلامی دنیا کو صدیوں سے عسکری، معاشی اور فکری سطح پر کمزور کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔ ان میں سب سے خطرناک اور چالاک طریقہ “ہنی ٹریپ” کہلاتا ہے، جسے خاص طور پر اسرائیل، امریکہ اور مغربی خفیہ ادارے استعمال کرتے آئے ہیں۔ یہ وہ طریقہ ہے جس میں عورت کو بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔ بظاہر یہ ایک “محبت کی کہانی” ہوتی ہے، مگر اس کے پس پردہ ایک مکمل خفیہ ایجنسی کا نیٹ ورک ہوتا ہے جو اپنے اہداف کو تباہ کرنے کے لیے دل کو ہتھیار بناتا ہے۔

اسرائیلی خفیہ ایجنسی “موساد” اس تکنیک کی سب سے بڑی ماہر سمجھی جاتی ہے۔ 1960 کی دہائی میں موساد نے شام، مصر اور دیگر عرب ممالک میں ہنی ٹریپ کے ذریعے حساس دفاعی معلومات چرائیں۔ ایلی کوہن جیسے جاسوس نے خواتین کے ذریعے سائنسدانوں، سیاستدانوں اور فوجی افسران کو شکار بنایا اور ان کے جذبات کا فائدہ اٹھا کر ملکی راز افشا کروائے۔ ان میں جوہری پروگراموں، فوجی اڈوں، حتیٰ کہ سیکیورٹی آپریشنز تک کی معلومات شامل تھیں۔

ایران اس چالاک حکمت عملی کا سب سے حالیہ اور شدید شکار رہا۔ ایک غیر ملکی خاتون جو بظاہر سفارتکار تھی، حقیقت میں موساد کی تربیت یافتہ ایجنٹ نکلی۔ اس نے ایران کے اعلیٰ فوجی افسران سے قریبی تعلقات قائم کیے، ان کی کمزوریاں جانی، اور پھر ان تعلقات کے ذریعے تہران کے فوجی نقشے، نیوکلیئر لیبارٹریز کی لوکیشنز اور دیگر حساس راز حاصل کیے۔ اس کا نتیجہ ایران کے نیوکلیئر سائنسدانوں کے قتل، اہم دفاعی تنصیبات پر حملوں، اور افسران کی بلیک میلنگ کی صورت میں نکلا۔ اگرچہ ایران نے وقت پر اس نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا، لیکن نقصان ناقابل تلافی تھا۔

یہی حکمت عملی اب پاکستان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں کئی لڑکیاں امریکہ، کینیڈا، بھارت یا یورپ سے “اسلام سے متاثر ہو کر” پاکستان آئی ہیں۔ کچھ نے یہاں شادی کی، کچھ نے بزنس یا تحقیق کا بہانہ بنایا، اور کچھ سوشل میڈیا پر پاکستان کے نوجوانوں، خاص طور پر فوجی اور سائنسی حلقوں سے رابطے میں آئیں۔ بعض کیسز میں یہ ثابت ہوا کہ ان کے پیچھے غیر ملکی ایجنسیوں کا ہاتھ تھا۔ ان لڑکیوں نے محبت، ہمدردی اور شادی کے بہانے قومی سیکیورٹی سے متعلق افراد کے قریب جا کر ان سے حساس معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔

یہ ایک سنجیدہ خطرہ ہے جس سے نہ صرف نوجوانوں، بلکہ ریاستی اداروں کو بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں ہر رشتہ بظاہر آسانی سے قائم ہو جاتا ہے، وہیں ہر “اچانک ملنے والی محبت” کے پیچھے سازش بھی ہو سکتی ہے۔ قوم کے نوجوانوں کو یہ شعور دینا ہوگا کہ ان کی محبت، دوستی اور رشتہ صرف اللہ، رسولؐ، دین اور وطن کے لیے ہونا چاہیے۔ ہر وہ تعلق جو تمہیں اپنے دین، اپنی غیرت اور اپنی ریاست سے دور لے جائے، درحقیقت ایک ہتھیار ہے جو دشمن تمہارے جذبات کے ذریعے استعمال کر رہا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان میں قومی سلامتی کے ادارے، تعلیمی مراکز، اور سوشل پلیٹ فارمز پر ایک مربوط آگاہی مہم چلائی جائے۔ نوجوانوں کو یہ سکھایا جائے کہ وہ ہر جذباتی تعلق کو حقیقت کی کسوٹی پر پرکھیں، اور ہر ایسی دوستی یا شادی کی پیشکش جو غیر معمولی لگے، اس پر مکمل تحقیق کریں۔ انٹیلیجنس اداروں کو بھی ایسے مشکوک نیٹ ورکس پر نظر رکھنی چاہیے جو ہنی ٹریپ کے ذریعے حساس معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

دشمن اب توپ یا ٹینک سے نہیں، تمہارے دل اور اعتماد پر حملہ کر رہا ہے۔ اپنے جذبات کی حفاظت کرو، کیونکہ یہی تمہاری قوم کی پہلی لائنِ دفاع ہے۔ ایران نے سبق سیکھا، پاکستان کو بھی سیکھنا ہوگا۔ ورنہ ایک مسکراہٹ کے پیچھے چھپی جنگ، ہمارے سینوں میں چھپے راز چرا لے گی۔

مزید خبریں