ڈائریکٹر سائبر کرائم ہشمت کمال کی خاتون سب انسپکٹر سے بدتمیزی، آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل — اخلاقی تربیت پر سوالیہ نشان

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) — وفاقی دارالحکومت میں تعینات ڈائریکٹر سائبر کرائم ہشمت کمال کی جانب سے خاتون سب انسپکٹر کے ساتھ مبینہ بدتمیزی اور گالم گلوچ کی آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس نے سیکیورٹی اداروں کی اندرونی فضا اور خواتین افسران کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

وائرل ہونے والی آڈیو کلپ میں ہشمت کمال کو خاتون سب انسپکٹر پر چیختے ہوئے اور نازیبا زبان استعمال کرتے سنا جا سکتا ہے۔ وہ خاتون افسر کو “دو ٹکے کی سب انسپکٹر” کہہ کر اس کی تضحیک کرتے سنائی دیتے ہیں، ساتھ ہی ان پر عدم اہلیت کا الزام بھی لگاتے ہیں۔

خواتین افسران کے وقار پر حملہ

واقعے پر سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایسے رویے سے خواتین افسران کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے، اور یہ حکومتی بیانیے کے بھی منافی ہے جو خواتین کو برابر مواقع دینے کی بات کرتا ہے۔

ایک سینیئر خاتون پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا:
“ہم خواتین کو وردی پہننے اور عوامی خدمت کا موقع تو دیتے ہیں، مگر اندرونی طور پر ان کے ساتھ برابری کا سلوک نہیں کیا جاتا۔ ایسے افسران کو سخت تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا چاہیے۔”

وفاقی محتسب کے پاس شکایات کا انبار

ذرائع کے مطابق، وفاقی محتسب برائے انسدادِ جنسی ہراسانی کے پاس ایسے کیسز کی بھرمار ہے جہاں خواتین سرکاری ملازمین، خصوصاً پولیس اور سیکیورٹی اداروں میں، سینئر افسران کی بدسلوکی اور ہراسانی کا شکار ہو رہی ہیں۔ تاہم بیشتر کیسز دباؤ یا سماجی خوف کی وجہ سے منظر عام پر نہیں آ پاتے۔

اصلاحات اور تربیت کی ضرورت

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ اداروں میں صرف خواتین کی بھرتی کافی نہیں، بلکہ مرد افسران کی اخلاقی اور پیشہ ورانہ تربیت بھی نہایت ضروری ہے تاکہ ایک محفوظ اور باوقار ماحول قائم کیا جا سکے۔

ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ نے کہا:
“ہمارے ادارے تکنیکی تربیت تو فراہم کرتے ہیں، مگر اخلاقی تربیت کا شدید فقدان ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے افراد اس قدر نچلے درجے کا رویہ اختیار کرتے ہیں۔”

مزید پڑھیں: حافظ آباد: پولیس مقابلہ، دو ڈاکو ہلاک، مغوی زمیندار بازیاب، مال مویشی برآمد

مطالبات اور اقدامات

واقعے کے بعد شہری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈائریکٹر ہشمت کمال کے خلاف فوری انکوائری کی جائے، اور اگر الزامات درست ثابت ہوں تو ان کو عہدے سے برطرف کیا جائے۔

وزارت داخلہ اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (FIA) کو بھی تجویز دی جا رہی ہے کہ وہ خواتین اہلکاروں کے تحفظ کے لیے ایک جامع پالیسی تشکیل دیں اور اندرونی مانیٹرنگ سسٹمز کو مزید موثر بنائیں۔

مزید خبریں