لاہور(روشن پاکستان نیوز) گندم اور میدے کی قیمتوں میں حالیہ مہینوں کے دوران نمایاں کمی کے باوجود بیکری مصنوعات جیسے ڈبل روٹی، بسکٹ، اور کیک کی قیمتیں کم نہ ہونا عوام کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے۔ شہری حلقوں نے حکومت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق گندم کی قیمت 5000 روپے فی من سے کم ہو کر 2450 روپے فی من پر آ چکی ہے، جبکہ میدے کا ریٹ 8000 روپے فی 50 کلوگرام سے گھٹ کر 3500 روپے تک آ گیا ہے۔ ان مصنوعات میں استعمال ہونے والے اجزاء کی قیمت میں 50 فیصد سے زائد کمی آ چکی ہے، لیکن اس کے برعکس بیکری آئٹمز کی قیمتیں بدستور بلند سطح پر برقرار ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بیکری آئٹمز مکمل طور پر میدے سے تیار کی جاتی ہیں، اور جب میدہ سستا ہو چکا ہے تو ان کی قیمتوں میں کم از کم 40 فیصد کمی آنی چاہیے تھی۔ لیکن موجودہ صورتحال میں بیکری مالکان 200 فیصد تک منافع کما رہے ہیں، جو عوام کا استحصال ہے۔
عوامی حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یا تو بیکری مالکان کا حکومت سے کوئی خصوصی تعلق ہے یا پرائس کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو قیمتوں میں خود بخود کمی آ جاتی۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اور پرائس کنٹرول ادارے فوری نوٹس لیں اور ایکشن پلان ترتیب دے کر بیکری مصنوعات کی قیمتوں میں مناسب کمی کو یقینی بنائیں۔ ساتھ ہی سوشل میڈیا پر شہریوں سے بھی گزارش کی گئی ہے کہ اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ متعلقہ اداروں تک آواز پہنچے اور عملی اقدامات کیے جائیں۔
“جب ضروری اشیاء سستی ہوں تو ان کی قیمت میں بھی کمی آنی چاہیے، ورنہ یہ کھلا استحصال ہے،” ایک صارف نے سوشل میڈیا پر لکھا۔
اگر حکومت نے اس پر فوری نوٹس نہ لیا تو عوامی سطح پر بیکری مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کاگندم کے کاشتکاروں کیلئے 110 ارب کے پیکج کا اعلان