کیا نریندر مودی تیسری بار وزیراعظم بن سکیں گے؟ عوامی اعتماد، عسکری ناکامی اور داخلی دباؤ نے سوالات کھڑے کر دیے

نیودہلی (روشن پاکستان نیوز) — بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کے لیے 2025 کے عام انتخابات فیصلہ کن حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ ایک جانب انہیں داخلی محاذ پر معیشت، مہنگائی، اقلیتوں کے حقوق اور کسانوں کی تحریکوں جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، تو دوسری جانب پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی نے ان کی عسکری حکمتِ عملی پر بھی سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ مودی کے تیسری مدت کے لیے انتخاب جیتنے کے امکانات اب عوامی اعتماد میں کمی اور سیاسی تنقید کی زد میں ہیں۔

عوامی حمایت میں واضح کمی

Ipsos IndiaBus کے نومبر 2024 میں جاری کردہ سروے کے مطابق اگرچہ مودی کی مجموعی مقبولیت 70 فیصد پر برقرار رہی، لیکن جنوبی بھارت میں یہ شرح 44 فیصد تک گر چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کمی صرف علاقائی سیاست نہیں بلکہ مودی حکومت کی پالیسیوں سے جُڑے عوامی عدم اطمینان کا بھی واضح اظہار ہے۔

پاکستان کے ساتھ کشیدگی اور عسکری ناکامی

اپریل 2025 میں پاہلگام میں ایک دہشت گرد حملے کے بعد مودی حکومت نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان پر الزام عائد کیا اور انڈس واٹرز معاہدہ معطل کر دیا۔ یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی سطح پر تنقید کا باعث بنا بلکہ جنوبی ایشیاء میں پانی کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا۔

6 اور 7 مئی کو بھارت نے “آپریشن سندور” کے تحت پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے پانچ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے۔ تباہ ہونے والے طیاروں میں 3 رافیل، 1 مگ 29 اور 1 SU-30 شامل تھے۔ اگرچہ بھارتی حکومت نے نقصانات سے انکار کیا، مگر آزاد میڈیا اور عالمی رپورٹرز نے ملبے کی فوٹیجز اور شہادتیں پیش کیں۔ معروف بھارتی صحافی پراوین سواہنے اور برطانوی نشریاتی ادارے BBC نے بھی ان شواہد کی تصدیق کی۔

داخلی سیاست میں بڑھتا دباؤ

مودی سرکار کو معیشت کی سست روی، بے روزگاری، مہنگائی اور اقلیتوں کے خلاف پالیسیوں پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔ کسان تحریکیں اور طلبہ مظاہرے روز بروز شدت اختیار کر رہے ہیں۔ اپوزیشن نے ان تمام مسائل کو انتخابی مہم کا محور بنا لیا ہے، جس سے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو خاصی پریشانی لاحق ہے۔

میڈیا سنسرشپ اور اظہارِ رائے کی قدغن

بھارتی حکومت پر یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ میڈیا پر سخت کنٹرول کے ذریعے حقائق چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ معروف صحافیوں کو “دی وائر” جیسے پلیٹ فارمز سے ہٹایا جا رہا ہے، جبکہ جنگی نقصانات سے متعلق خبریں چند گھنٹوں میں ویب سائٹس سے ہٹا دی جاتی ہیں۔

نتیجہ: مودی کے سیاسی مستقبل پر سوالیہ نشان

اگرچہ مودی اب بھی بڑے حلقوں میں ایک مضبوط رہنما سمجھے جاتے ہیں، لیکن پاکستان کے ساتھ عسکری ناکامی، داخلی تنقید، اور جنوبی ریاستوں میں مقبولیت میں کمی نے ان کے تیسری مدت کے خواب کو دھندلا کر دیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، آئندہ چند ماہ بھارتی سیاست میں فیصلہ کن ثابت ہوں گے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا نریندر مودی دوبارہ وزیراعظم کا حلف اٹھا سکیں گے، یا عوامی فیصلہ ایک نئے سیاسی باب کا آغاز کرے گا۔

مزید خبریں