اتوار,  27 اپریل 2025ء
عوامی نظم و نسق میں نئی جہتیں: نیویارک اجلاس میں ‘ترقی کے مواقع اور عالمی چیلنجز’ پر گفتگو”

تجزیاتی رپورٹ: جو یر یہ شہزاد

نیویارک میں 7 تا 11 اپریل 2025 کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے “ماہرین کی کمیٹی برائے عوامی نظم و نسق” (Committee of Experts on Public Administration – CEPA) کے 24ویں اجلاس نے دنیا بھر کے سرکاری ماہرین، پالیسی سازوں، اور انتظامی قائدین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا۔
اجلاس میں پبلک ایڈمنسٹریشن کے جدید رجحانات، ڈیجیٹل گورننس، شفافیت، اور پائیدار ترقی جیسے موضوعات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔”
افتتاحی بریفنگ میں ماہرین نے زور دیا کہ سرکاری ادارے اب پرانی روایتی حکمت عملیوں سے ہٹ کر ڈیجیٹل دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں۔ مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس، اور ای-گورننس کے ذریعے عوامی خدمات کو مؤثر اور شفاف بنایا جا سکتا ہے۔
ایک ماہر نے کہا:
“ڈیجیٹل گورننس وہ پل ہے جو عوامی اعتماد اور حکومتی کارکردگی کے درمیان خلا کو پر کرتا ہے۔”
لچکدار ادارے ہی تبدیلی کا مقابلہ کر سکتے ہیں”
اجلاس میں ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ بدلتے عالمی حالات میں پبلک ایڈمنسٹریشن کو لچکدار اور متحرک ہونا ہوگا۔ ادارہ جاتی ردعمل کی رفتار ہی بحرانوں میں کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ کرے گی۔

ایک پینلسٹ نے کہا:
“آنے والے وقت میں سخت گیر اور جامد ادارے پیچھے رہ جائیں گے۔
ماہرین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ عوامی نظم و نسق میں کامیابی کا سفر پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs)
سے جڑا ہوا ہے۔ شفافیت، احتساب، اور عوامی شراکت داری کے بغیر کوئی ریاست پائیدار ترقی حاصل نہیں کر سکتی۔

ایک رکن نے کہا:
“گڈ گورننس محض ایک اصول نہیں بلکہ معاشرتی خوشحالی کی بنیاد ہے۔”

اجلاس میں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے مواقع اور چیلنجز کا جائزہ لیا گیا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر مناسب اصلاحات کی جائیں اور عوامی نظم و نسق کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا جائے تو ترقی پذیر ریاستیں عالمی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

ایک ماہر کا کہنا تھا:
“ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ لمحہ فیصلہ کن ہے — انہیں عمل کرنا ہوگا یا پیچھے رہ جانا ہوگا”۔

نیویارک میں ہونے والے CEPA
کے
24ویں اجلاس نے
یہ ثابت کر دیا کہ مضبوط، شفاف اور جدید عوامی نظم و نسق کے بغیر کسی بھی ملک کی
پائیدار ترقی ممکن نہیں۔
یہ اجلاس عالمی برادری کے لیے ایک پیغام ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پبلک ایڈمنسٹریشن کو عالمی چیلنجز کے مطابق ڈھالا جائے تاکہ ہر شہری کو ایک بہتر مستقبل فراہم کیا جا سکے۔

مزید خبریں