اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)مرکزی صدر قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی پاکستان اور سجادہ نشین دربار حضرت بری امام سرکار، پیر سید محمد علی گیلانی نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محض احتجاجی مظاہروں سے مسئلہ فلسطین کا حل ممکن نہیں۔ اُنہوں نے زور دیا کہ اگر ہم واقعی مظلوم فلسطینیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں جذباتی ردعمل کے بجائے دانشمندانہ اور عملی اقدامات کی طرف بڑھنا ہوگا۔
پیر گیلانی نے کہا کہ ہر بار جب اسرائیل غزہ پر حملہ کرتا ہے، تو مسلم دنیا میں احتجاج کا طوفان آجاتا ہے، مگر یہ مظاہرے صرف وقتی جذبات کی تسکین اور نعرے بازی تک محدود رہتے ہیں۔ دشمن ہماری جذباتی کیفیت سے فائدہ اٹھاتا ہے جبکہ ہم کسی عملی تبدیلی میں ناکام رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی مزاحمت کا آغاز معاشی بائیکاٹ، روحانی بیداری، تعلیم، اور حکمت عملی سے ہوتا ہے۔ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ، مقامی مسلمان کاروباروں کی حمایت، اور نوجوان نسل کو سیرتِ نبویؐ و قرآن کی تعلیمات سے روشناس کروانا، وہ اصل اقدامات ہیں جو فلسطینی بھائیوں کے حق میں مؤثر ثابت ہوں گے۔
پیر سید محمد علی گیلانی نے زور دیا کہ جیسے صحابہ کرامؓ نے دارِ ارقم میں خفیہ تربیت گاہیں قائم کیں، اسی طرح آج ہمیں بھی سسٹم میں رہتے ہوئے منصوبہ بندی، صبر، استقامت اور ایمان کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ اُنہوں نے قرآنی احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اپنے دشمن کے مقابلے کے لیے تیاری کریں، نہ کہ صرف نعرے بازی۔
انہوں نے BDS تحریک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں معاشی مزاحمت ایک مؤثر ہتھیار ہے۔ جس طرح جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف مزاحمت کامیاب ہوئی، اسی طرح مسلمان بھی اسرائیل کے خلاف بھرپور معاشی، تعلیمی اور ثقافتی دباؤ ڈال کر تبدیلی لا سکتے ہیں۔
آخر میں پیر سید محمد علی گیلانی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ احتجاجی جلوسوں میں وقت ضائع کرنے کے بجائے معاشرتی بیداری پیدا کریں، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اور حقیقی امدادی اداروں کے ذریعے فلسطین کے مظلوموں کی مدد کریں۔
“احتجاج نہیں، تیاری کریں۔ نعرے نہیں، حکمت۔ جلوس نہیں، جماعت بنائیں۔”
یہی وہ راستہ ہے جو امت مسلمہ کو ایک نئی راہ دکھا سکتا ہے اور مظلوم فلسطینی بھائیوں کے لیے حقیقی امید بن سکتا ہے۔