اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) پاکستان میں حکیموں کی جانب سے لوٹ مار کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جس میں وہ نہ صرف مقامی افراد کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی اپنی دھوکہ دہی کا شکار بنا رہے ہیں۔ اس میں خاص طور پر “یورو ہربیکس” جیسے حکیمی ادویات کے نام پر سوشل میڈیا پر دھوکہ دہی کا جال بچھایا جا رہا ہے، جو ایک نیا رجحان بن چکا ہے۔
یورو ہربیکس کا دھوکہ: سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوے
“یورو ہربیکس” کے نام سے ایک حکیم سوشل میڈیا پر اپنی ادویات کو انتہائی کامیاب اور مؤثر دکھا رہا ہے، حالانکہ اس کا نہ تو کوئی باقاعدہ دفتر ہے اور نہ ہی کوئی قانونی سیٹ اپ۔ اس حکیم نے اپنے اشتہارات میں مردانہ کمزوری، وزن کم کرنے، جوڑوں کے درد، معدہ اور جگر کے امراض جیسے مسائل کے علاج کے دعوے کیے ہیں۔ یہ حکیم اپنے جعلی اشتہارات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنا رہا ہے، جو اپنے وطن سے دور ہیں اور انہیں علاج کے لیے کوئی اور آپشن دستیاب نہیں ہوتا۔
دھوکہ دہی کی حقیقت: غیر محفوظ اور غیر قانونی علاج
“یورو ہربیکس” کے اشتہارات میں دعوے کیے جاتے ہیں کہ ان کی حکیمی دوائیاں جسمانی اور نفسیاتی صحت پر زبردست اثر ڈالتی ہیں۔ تاہم، ان دوائیوں کے بارے میں کوئی طبی تحقیقی ثبوت نہیں ہے اور یہ زیادہ تر غیر محفوظ اور غیر قانونی ہیں۔ ان دوائیوں کا استعمال سنگین صحت کے مسائل پیدا کر سکتا ہے جیسے جگر اور گردے کی بیماریاں، دل کے مسائل اور دیگر پیچیدہ بیماریاں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں حکیموں کی لوٹ مار: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ٹارگٹ کرنے کا نیا طریقہ
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا شکار
بیرون ملک مقیم پاکستانی، جو مقامی ڈاکٹروں سے مشورہ کرنے کی سہولت نہیں رکھتے، زیادہ تر ان حکیموں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔یورو ہربیکس جیسے حکیمی مواد کو سوشل میڈیا پر بڑے پروفیشنل اشتہارات کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے یہ لوگ آسانی سے دھوکہ کھا جاتے ہیں اور اپنی صحت کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ ایک حالیہ کیس میں برطانیہ میں مقیم ایک پاکستانی شخص نے مردانہ کمزوری کے علاج کے لیے “یورپ ہربا” سے دوائی خریدنے کی کوشش کی تھی، جس کی قیمت پانچ سو یورو (تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے) رکھی گئی تھی۔
حکیموں کے خلاف فوری کارروائی کی ضرورت
پاکستان میں حکیموں کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو لوٹنے کا یہ عمل نہایت افسوسناک ہے اور اس کا فوری سدباب ضروری ہے۔ حکیمی دوائیوں کے حوالے سے چیک اینڈ بیلنس کے نظام کا قیام ضروری ہے تاکہ لوگوں کی صحت سے کھیلنے کی اجازت نہ دی جائے۔ حکیموں کے اشتہارات کی مانیٹرنگ کی جانی چاہیے تاکہ غیر قانونی اور غیر محفوظ اشتہارات کو سوشل میڈیا سے ہٹایا جا سکے۔
احتیاطی تدابیر:
-
مقامی ڈاکٹروں سے مشورہ: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حکیمی دوائیاں استعمال کرنے سے پہلے مقامی ڈاکٹروں سے مشورہ لینا چاہیے۔
-
دوائیوں کی قیمت اور معیار کا جائزہ: اگر دوائی کی قیمت بہت زیادہ ہو، تو اس کی حقیقت کو جانچیں اور اس سے بچیں۔
-
سوشل میڈیا پر آگاہی: سوشل میڈیا پر پھیلنے والے حکیمی اشتہارات کے بارے میں خود کو آگاہ رکھیں اور ان پر بھروسہ نہ کریں۔
نتیجہ:
پاکستان میں حکیموں کی دھوکہ دہی کے خلاف کارروائی ضروری ہے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی صحت اور مالی حالت کو محفوظ رکھا جا سکے۔ حکیمی دوائیاں جو فوری علاج کے دعوے کرتی ہیں، عموماً غیر محفوظ اور خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں، اور ان کے استعمال سے بچنا ہی بہتر ہے۔