اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان میں حکیموں کی جانب سے لوٹ مار کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، جس میں وہ نہ صرف مقامی لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی اپنی دھوکہ دہی کا شکار بنا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کی مدد سے حکیموں نے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنا شروع کردیا ہے، اور ان کی دوائیاں عموماً سوشل میڈیا پر خوبصورت اشتہارات کی صورت میں پیش کی جاتی ہیں تاکہ لوگوں کو آسانی سے دھوکہ دیا جا سکے۔ ان دوائیوں میں مردانہ کمزوری، وزن کم کرنے، قوت مدافعت میں اضافہ کرنے سمیت مختلف بیماریوں کے علاج کی دعوے کیے جاتے ہیں۔
بیرون ملک پاکستانیوں کو نشانہ بنانا
ایک نیا رجحان یہ ہے کہ حکیم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خاص طور پر نشانہ بنا رہے ہیں، جو اپنے وطن سے دور ہیں اور انہیں مختلف بیماریوں کی وجہ سے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس قسم کے افراد آسانی سے حکیموں کے جال میں پھنس جاتے ہیں کیونکہ ان کے پاس مقامی ڈاکٹروں کے مشورے کی سہولت نہیں ہوتی۔
ایک تازہ مثال میں برطانیہ میں مقیم ایک پاکستانی شخص کا ذکر کیا گیا ہے جس نے ایک حکیم سے مردانہ کمزوری کے علاج کے لیے دوائی خریدنے کی کوشش کی۔ حکیم نے اس دوائی کی قیمت پانچ سو یورو (تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے) مقرر کی تھی، جو کہ ایک بہت بڑی رقم ہے۔ اگرچہ اس شخص نے حکیم سے رابطہ کیا تھا، لیکن قیمت کا سن کر وہ حیران رہ گیا اور بعد میں اس نے اس دوائی کو خریدنے کا ارادہ ترک کردیا۔
سوشل میڈیا کا استعمال اور اس کے اثرات
سوشل میڈیا نے حکیموں کو اپنی دوائیاں فروخت کرنے کا ایک زبردست ذریعہ فراہم کیا ہے۔ ان حکیموں نے پروفیشنل اشتہارات بنائے ہیں جو کہ لوگوں کو اپنی طرف مائل کرتے ہیں۔ ان اشتہارات میں بظاہر حقیقی اور مؤثر علاج کی باتیں کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے لوگ ان کے جال میں آ جاتے ہیں۔ ان دوائیوں کا اثر وقتی طور پر ہوسکتا ہے، لیکن ان کے نقصانات طویل مدت میں سامنے آ سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی اس طرح کی معلومات کو عام لوگ سچ سمجھ بیٹھتے ہیں اور ان پر بھروسہ کرلیتے ہیں۔
غیر محفوظ دوائیاں اور صحت کے نقصانات
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ حکیمی دوائیاں زیادہ تر بغیر کسی طبی تجزیے یا ڈاکٹری مشورے کے استعمال کی جاتی ہیں، جس سے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ مثلاً، وزن کم کرنے والی دوائیاں جو حکیموں کی جانب سے بیچی جاتی ہیں، ان کے ضمنی اثرات ہوتے ہیں جو کہ انسان کی صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ایسی دوائیاں نہ صرف جسمانی صحت کو متاثر کرتی ہیں بلکہ ان کے نفسیاتی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ مختلف اقسام کی حکیمی دوائیاں کئی بار متنازعہ قرار دی جا چکی ہیں اور ان کے استعمال سے مختلف بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جیسے کہ جگر یا گردے کی بیماری، دل کے مسائل، اور دیگر سنگین پیچیدگیاں۔
پاکستانی حکیموں کے جال میں پھنسنے والے افراد
دور دراز مقامات پر مقیم پاکستانی جنہیں مقامی ڈاکٹروں تک رسائی حاصل نہیں ہوتی، وہ اکثر حکیمی دوائیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان حکیموں کو اس بات کا پورا ادراک ہوتا ہے کہ یہ لوگ اپنی صحت کے مسائل کے حل کے لیے آسان طریقے تلاش کر رہے ہیں اور وہ ان کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
حکیموں کے خلاف کاروائی کی ضرورت
پاکستان میں اس سلسلے کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکیمی دوائیوں کے حوالے سے چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہونا چاہیے تاکہ یہ لوگ لوگوں کی صحت سے کھیلنے کی جرات نہ کریں۔ حکیموں کے اشتہارات کی مانیٹرنگ کی جانی چاہیے تاکہ سوشل میڈیا پر غیر قانونی اشتہارات کی نشاندہی ہو سکے اور ان پر پابندی عائد کی جا سکے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے احتیاطی تدابیر
-
طبی مشورہ حاصل کریں: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حکیمی دوائیوں کا استعمال کرنے سے پہلے مقامی ڈاکٹروں سے مشورہ لینا چاہیے۔ اگر کوئی حکیمی دوائی آپ کو سوشل میڈیا پر اشتہار کے ذریعے ملے، تو اس کے بارے میں متعلقہ طبی ماہرین سے سوال کریں۔
-
دوائیوں کی قیمت اور معیار: اگر کسی دوائی کی قیمت بہت زیادہ ہو، تو اس کی حقیقت کو جانچیں۔ اگر قیمت کسی دوائی کی معمولی قیمت سے زیادہ ہو اور اس کے اثرات مبہم ہوں، تو اس سے بچیں۔
-
سوشل میڈیا سے آگاہی حاصل کریں: سوشل میڈیا پر چلنے والی مختلف حکیمی اشتہارات سے خود کو آگاہ رکھیں اور ان اشتہارات پر اعتماد نہ کریں۔ حکیمی دوائیاں جو فوری علاج کا دعوی کرتی ہیں، عموماً غیر محفوظ اور صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔
نتیجہ
پاکستان میں حکیموں کی طرف سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو دھوکہ دینے کا یہ نیا طریقہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ان حکیموں کی غیر قانونی سرگرمیاں صرف لوگوں کی جیبوں کو نہیں بلکہ ان کی صحت کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ان کے خلاف قانونی کاروائیاں اور سوشل میڈیا پر مانیٹرنگ کے ذریعے ان کی روک تھام کی جانی چاہیے تاکہ غیر ضروری اور غیر محفوظ علاج سے بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد شیئر کرنے والا نوجوان گرفتار