اسلام آباد(شہزاد انور ملک) پاکستان کی سیاست اس وقت گہری کشمکش کا شکار ہے۔ ملک میں چار بڑی سیاسی جماعتیں ہیں، جن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت عمران خان کے ہاتھ میں ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میاں محمد نواز شریف کے پاس ہے، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت آصف علی زرداری کے پاس ہے، اور جمعیت علما اسلام (ف) کی قیادت مولانا فضل الرحمن کے پاس ہے۔
یہ تمام جماعتیں ملکی سیاست میں اپنی اپنی اہمیت رکھتی ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط مقابلہ کرتی ہیں، مگر اس وقت سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا یہ سیاست عوامی مسائل کے حل کی طرف گامزن ہے؟
سیاسی جماعتوں میں دراڑیں اور عملی قیادت کا فقدان
پاکستان میں سیاست کا عملی فقدان محسوس ہوتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے کی تنقید اور الزام تراشی میں مصروف ہیں، لیکن عوامی مسائل جیسے مہنگائی، بیروزگاری، صحت اور تعلیم کی خرابی کو سنجیدگی سے حل کرنے کی طرف کوئی قدم نہیں اٹھایا جا رہا۔ ملکی حالات میں بے چینی اور عدم استحکام کے پیش نظر عوام کی جانب سے یہ سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا ہمارے سیاستدان ملک کے اصل مسائل کو سمجھتے ہیں؟
دراصل، اس وقت پاکستان میں سیاست زیادہ تر ذاتی مفادات اور جماعتی طاقت کے گرد گھوم رہی ہے، اور عوامی مفاد کہیں پیچھے رہ گیا ہے۔ اس صورتحال کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ سیاستدانوں نے ایک دوسرے کے خلاف الزامات اور تحریکیں شروع کر رکھی ہیں، جو ملک کی سیاسی فضا کو مزید کشیدہ اور تقسیم شدہ کر رہی ہیں۔
ضرورت ہے کہ سیاستدان بیٹھ کر بات کریں
پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر ملک کی ترقی اور عوام کے مسائل پر سنجیدہ بات چیت کریں۔ سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر عوامی مسائل پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔ ملک کی موجودہ صورتحال میں دہشت گردی، معاشی مشکلات، اور عوامی بے چینی بڑھ رہی ہے، اور اس کا حل صرف اتفاق اور یکجہتی میں ہے۔
پاکستانی عوام کو اس وقت ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو ملک کو بحران سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔ یہ تب ممکن ہے جب تمام سیاسی جماعتیں اپنی ذاتی سیاست کو ایک طرف رکھ کر ملکی مفاد میں ایک ساتھ آئیں۔
عمران خان کا کردار اور ان کی قیادت کا چیلنج
پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کو بھی اس وقت ملک کی سیاسی صورتحال میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ عمران خان کو چاہیے کہ وہ ذاتی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے اپوزیشن کی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کریں اور ملک کے مسائل کے حل کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیں۔ جب تک تمام سیاسی جماعتیں ایک میز پر بیٹھ کر بات نہیں کریں گی، اس وقت تک ملک میں پائی جانے والی سیاسی کشمکش اور تقسیم برقرار رہے گی۔
ملک کو جوڑنے کی سیاست کی ضرورت
پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہے ایک ایسی سیاست کی جو ملک کو جوڑے، نہ کہ تقسیم کرے۔ سیاسی جماعتوں کو چاہیئے کہ وہ فرقہ واریت، لسانیت اور صوبائیت کے بجائے قومی یکجہتی کی سیاست کو فروغ دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، عوامی مسائل جیسے صحت، تعلیم، توانائی اور دہشت گردی کے خلاف ایک جامع حکمت عملی وضع کی جائے تاکہ عوام کے اعتماد کو دوبارہ بحال کیا جا سکے۔
نتیجہ:
پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو سمجھنا ہوگا کہ اس وقت ملک کو مزید تقسیم کی نہیں بلکہ جوڑنے اور مل کر مسائل کا حل نکالنے کی ضرورت ہے۔ عوام نے ہمیشہ اپنے لیڈروں سے امیدیں وابستہ کی ہیں اور ان کی نظر میں یہ وقت ہے کہ تمام سیاسی قوتیں اپنے ذاتی مفادات کے بجائے ملکی مفاد کو ترجیح دیں۔ اگر سیاسی رہنما مل کر ایک دوسرے کی سنیں اور اختلافات کو ایک طرف رکھیں، تو پاکستان ایک بہتر اور مضبوط مستقبل کی طرف بڑھ سکتا ہے۔