اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)پاکستان میں ایک منظم سازش کے تحت مذہبی قیادت کو خاموش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران مولانا حامد الحق، مفتی منیر شاکر، اور مفتی عبدالباقی نورانی جیسے جید علما کو شہید کر دیا گیا۔ یہ علما نہ صرف مذہبی بلکہ سیاسی و معاشی مسائل پر بھی کھل کر بات کرتے تھے اور عوام کو ان کے حقوق، بدعنوانی، اور قومی پالیسیوں کے حوالے سے شعور دیتے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان واقعات سے یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ جو علما عوام کو بیدار کرنے اور انصاف کی بات کرتے ہیں، انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف، وہ افراد جو صرف رسمی مذہبی بیانیہ پیش کرتے ہیں، انہیں حکومتی سرپرستی حاصل ہے۔
یہ سلسلہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان میں مذہبی طبقے کو صرف مخصوص دائرے میں محدود رکھنے کی پالیسی اختیار کی جا رہی ہے، جہاں انہیں قومی معاملات سے الگ رکھا جائے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کی خاموشی نے اس سوال کو مزید تقویت دی ہے کہ کیا علما کو نشانہ بنانا ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے؟
مزید پڑھیں: تحریک طالبان پاکستان: دہشت گردی کی کارروائیاں، اسلام کا حقیقی پیغام اور ریاست پاکستان کا عزم
مفتی عبدالباقی نورانی کی شہادت کے بعد سے مذہبی حلقوں میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔ ان کے پیروکاروں اور دیگر مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو عوامی ردعمل شدت اختیار کر سکتا ہے، جو پہلے ہی حکومتی پالیسیوں سے نالاں ہے۔
حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ ان واقعات کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ مذہبی قیادت کو تحفظ فراہم کیا جائے اور انہیں قومی معاملات میں فعال کردار ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔
اللہ تعالیٰ شہید علما کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے خاندانوں کو صبر جمیل دے۔ آمین۔