اتوار,  16 مارچ 2025ء
خیبر پختونخوا پولیس خوارج کے نشانے پر؟

اسلام آباد (شہزاد انور ملک) حالیہ دنوں میں خوارج کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس نے نہ صرف بلوچستان بلکہ خیبر پختونخوا کو بھی بدامنی کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ یہ عناصر مسلسل پاکستان کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور انسانیت کا قتل عام ان کا معمول بن چکا ہے۔ پے در پے حملے، سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانا اور پولیس اسٹیشنوں پر یلغار اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمن قوتیں پاکستان کے دو اہم صوبوں میں بدامنی کو ہوا دے رہی ہیں۔

پولیس تھانہ خزانہ پر حالیہ حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جہاں خوارج نے منظم منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا۔ ایسے واقعات نہ صرف سیکیورٹی اداروں کے لیے چیلنج بن چکے ہیں بلکہ عوام کے دلوں میں خوف و ہراس بھی پیدا کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مختلف تھانوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان دہشت گردوں نے ریاستی اداروں کے خلاف منظم کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔

دوسری جانب نوجوان نسل کو بھی دانستہ طور پر گمراہ کیا جا رہا ہے۔ ملک کی 65 فیصد نوجوان آبادی کو سوشل میڈیا کی آگ میں جھونک کر ان کے اذہان کو منفی رجحانات کی جانب موڑا جا رہا ہے۔ اغیار کی پراکسی جنگ اب صرف میدان جنگ تک محدود نہیں رہی بلکہ نظریاتی محاذ پر بھی حملے جاری ہیں، جہاں نوجوانوں کو ریاست مخالف پروپیگنڈے کا شکار بنایا جا رہا ہے۔

یہی وہ خطے ہیں جہاں کے پختونوں اور بلوچوں نے پاکستان کے قیام میں قائداعظم کا بھرپور ساتھ دیا، اور آج وہی علاقے دشمنوں کی آنکھوں میں کھٹک رہے ہیں۔ دشمن عناصر دانستہ طور پر ان علاقوں کو عدم استحکام کا شکار کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کو کمزور کیا جا سکے۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ دونوں صوبوں میں ایک غیر اعلانیہ ایمرجنسی کی کیفیت نظر آتی ہے۔

مزید پڑھیں: پولیس نے خیبر میں چوکی پر دہشت گردوں کا حملہ پسپا کردیا

ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاستی ادارے نہ صرف سیکیورٹی اقدامات کو مزید مؤثر بنائیں بلکہ نوجوان نسل کو بھی ان سازشوں سے بچانے کے لیے فکری اور تعلیمی اصلاحات کا آغاز کریں۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو دشمن قوتیں اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہو سکتی ہیں، جو ملک و قوم کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنے گا۔

 

مزید خبریں