اسلام آباد ایف نائن پارک میں خواتین پر تشدد کا واقعہ: کیا اسلامی معاشرہ ایسے اقدامات کی اجازت دیتا ہے؟

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) اسلام آباد کے سیکٹر ایف نائن پارک میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک شخص نے خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور ان سے قیمتی سامان لوٹ لیا۔

تفصیلات کے مطابق، یہ واقعہ 23 فروری 2025 کو شام 8 بجے کے قریب میکڈونلڈز کے قریب پیش آیاتھا، شکایت کنندہ حاجرہ خٹک اپنی بیٹیوں کے ساتھ پارک میں تصاویر بنا رہی تھیں کہ اچانک ملزم جمال نامی شخص نے خواتین پر تشدد کیا، ان کے بال پکڑ کر گاڑی سے باہر نکالا، اور انہیں سڑک پر گھسیٹا۔ اس دوران ملزم اور اس کے ساتھیوں نے خواتین کا ہاتھ کا بیگ چھین لیا جس میں 20 لاکھ روپے نقد اور 25 لاکھ روپے مالیت کے سونے کے زیورات تھے۔ ملزم نے خواتین کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے وہاں سے فرار ہو گیا۔

واقعے کی رپورٹ ملتے ہی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا اور اسے حراست میں لے لیا۔ پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 392 (ڈکیتی)، 341 (راستے میں رکاوٹ)، 506-II (قتل کی دھمکی)، 354 (عزت کو مجروح کرنا)، اور 34 (اجتماعی ارادہ) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

شکایت کنندہ حاجرہ خٹک نے بتایا کہ ملزم نے نہ صرف ان کے ساتھ بدتمیزی کی بلکہ ان کی بیٹیوں کے کپڑے بھی پھاڑ دیے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے دوران موجود لوگوں نے ویڈیو بنا کر ثبوت فراہم کیا، جو پولیس کو دی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق، ملزم جمال اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔ پولیس نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور متاثرین کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل

 کیا ایک اسلامی معاشرہ ایسی حرکتوں کی اجازت دیتا ہے؟

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انصاف، احترام، اور انسانیت کی بلند ترین اقدار کو فروغ دیتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، ہر انسان کی عزت اور حقوق کا تحفظ انتہائی اہم ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ” (ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی ہے)۔ اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ ہر انسان کی عزت اور وقار کو محفوظ رکھنا اسلامی اصولوں کا حصہ ہے۔

ایک اسلامی معاشرے میں خواتین کو خصوصی تحفظ اور احترام دیا جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “بہترین وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے لیے بہترین ہو”۔ یہ حدیث اس بات کی عکاس ہے کہ خواتین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کے حقوق کا تحفظ اسلامی معاشرے کی بنیادی خصوصیات میں سے ہے۔

مذکورہ واقعہ میں ملزم کا اقدام نہ صرف اسلامی اقدار کے منافی ہے بلکہ انسانی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسلامی معاشرے میں کسی بھی قسم کی غلط فہمی کو تشدد کے ذریعے حل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ بلکہ اسلام ہمیں صبر، تحمل، اور گفتگو کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔

اس واقعے نے معاشرے میں خواتین کی حفاظت کے حوالے سے سوالات اٹھائے ہیں۔ اسلامی معاشرے کا فرض ہے کہ وہ خواتین کو ہر قسم کے تشدد اور ہراساں کرنے سے محفوظ رکھے۔ حکام کو چاہیے کہ وہ ایسے واقعات کی سختی سے تحقیقات کریں اور مجرموں کو سزائیں دیں تاکہ معاشرے میں انصاف کا بول بالا ہو۔

نتیجہ:

ایک اسلامی معاشرہ ہرگز ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دیتا جو انسانی عزت اور حقوق کو پامال کرتے ہوں۔ اسلام ہمیں احترام، برداشت، اور انصاف کی تعلیم دیتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ضرورت اس بات کی ہے کہ معاشرے میں اسلامی اقدار کو مضبوطی سے فروغ دیا جائے اور خواتین کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت اور معاشرے دونوں کو مل کر ایسے واقعات کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے اور مجرموں کو سخت سزائیں دی جانی چاہئیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کا سدباب ہو سکے۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے کی سیالکوٹ میں کارروائی، لیبیا کشتی حادثے کا مرکزی ملزم گرفتار

واقعے کا ایف آئی آر

مزید خبریں