جمعه,  24 جنوری 2025ء
راول ڈیم میں روزانہ 9 ملین گیلن سیوریج کا پانی داخل ہونے کا انکشاف، بچوں میں ڈائیریا کے کیسز میں اضافے پر تشویش

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) – پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پانی کی آلودگی کے سنگین مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے، سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ راول ڈیم میں روزانہ 9 ملین گیلن سیوریج کا پانی شامل ہو رہا ہے جس کے باعث پانی کی آلودگی میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کی کمی اور آلودہ پانی کے استعمال کی وجہ سے اسلام آباد میں بچوں میں ڈائیریا کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 93 فیصد ڈائیریا کے کیسز بچوں میں رپورٹ ہو چکے ہیں۔

زیر زمین پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی
شیری رحمان نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں زیر زمین پانی کی سطح میں بھی تشویشناک کمی آئی ہے۔ 1960 کی دہائی میں جہاں یہ سطح 10 میٹر تھی، وہ اب 60 سے 120 میٹر تک گر چکی ہے، جو اس بات کی غمازی ہے کہ شہر میں پانی کی فراہمی کا نظام بہت ہی سنگین صورتحال کا شکار ہے۔

ہیپاٹائٹس کے کیسز میں اضافہ
کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ 2024 کے دوران اسلام آباد میں ہیپاٹائٹس اے کے 18 اور ہیپاٹائٹس ای کے 5 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو پانی کی آلودگی کی ایک اور علامت ہے۔

پانی کے نمونوں کی غیر تسلی بخش کیفیت
اجلاس میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے حاصل کیے گئے پانی کے نمونے غیر تسلی بخش پائے گئے ہیں۔ 41 فیصد بور پانی، 27 فیصد فلٹرڈ پانی اور 33 فیصد سپلائی پانی کے نمونے معیار کے مطابق نہیں تھے، جو شہریوں کی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔

کمیٹی کا موقف
شیری رحمان نے کہا کہ پانی کی آلودگی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں کا پھیلاؤ حکومت کے لیے سنگین چیلنج ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس مسئلے کو فوری طور پر حل کریں تاکہ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے اور بیماریوں کے پھیلاؤ پر قابو پایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: پراسیس سرخ گوشت کا زیادہ استعمال ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھاتا ہے، تحقیق

انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی آلودگی کے حوالے سے قانون سازی اور حکومتی اقدامات میں مزید تیز رفتاری کی ضرورت ہے، تاکہ اس سنگین بحران سے نمٹا جا سکے۔

سینیٹر شیری رحمان کا مطالبہ
کمیٹی کی چیئرپرسن نے کہا کہ حکومت کو اس بات کی فوری طور پر نگرانی کرنی چاہیے کہ راول ڈیم اور دیگر پانی کے ذخائر میں سیوریج کا پانی کس طرح داخل ہو رہا ہے اور اس کے روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے شہریوں کو صاف پانی فراہم کرنے کے لیے مؤثر حکمت عملی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ اجلاس اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اگر فوری طور پر پانی کی آلودگی اور فراہمی کے مسائل پر قابو نہ پایا گیا تو ملک میں صحت کے مسائل اور بیماریوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، جس کے لیے حکومت کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید خبریں