اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) چین نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا ہے، ٹیکنالوجی اور معیشت کے میدان میں بے مثال کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے اپنے آپ کو عالمی سطح پر منوایا ہے۔ چین کی تازہ ترین ایجاد، ایک ربوٹک لڑکی، دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔ یہ جدید ربوٹک لڑکی نہ صرف انسانوں سے بات چیت کر سکتی ہے بلکہ ان کی ضروریات کو بھی پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس ایجاد کو لوگوں نے قبول کرنا شروع کر دیا ہے اور مختلف مقاصد کے لیے خریدا جا رہا ہے۔
دوسری طرف، پاکستان جیسے اسلامی معاشروں میں ایک اہم سماجی مسئلہ دن بدن بڑھ رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 42 فیصد خواتین شادی کے انتظار میں ہیں، جو ہمارے معاشرے میں موجود جہیز اور غیر ضروری رسم و رواج کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ یہ رواج نہ صرف خاندانوں پر مالی دباؤ ڈالتے ہیں بلکہ نوجوان نسل کو بھی گناہ کی طرف مائل کرتے ہیں۔
اگر کوئی نوجوان نکاح کی طرف قدم بڑھانا بھی چاہے، تو اسے پندرہ سے بیس لاکھ روپے کے اخراجات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو اکثر اس کے بس سے باہر ہوتے ہیں۔ ان سماجی رکاوٹوں کے باعث نوجوان غلط راستوں پر جانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ہمارے مذہبی رہنما بھی اس مسئلے پر خاموش ہیں۔ مساجد میں صدقہ اور خیرات کے بارے میں تو بات کی جاتی ہے، لیکن اصل سماجی مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی۔
مزید پڑھیں: غربت میں 7 فیصد اضافہ، مزید 1.3 کروڑ پاکستانی غریب ہو گئے، ورلڈ بینک رپورٹ
اگر نکاح کو آسان اور سستا نہ بنایا گیا، تو نوجوان اس طرح کی ٹیکنالوجی، جیسا کہ ربوٹک لڑکیوں، کا سہارا لینے لگیں گے، جو نہ صرف انفرادی زندگیوں بلکہ پورے معاشرتی نظام میں بگاڑ کا باعث بنے گا۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ان مسائل کو سنجیدگی سے لیں اور اپنے معاشرتی ڈھانچے کو بہتر بنائیں تاکہ ہماری نئی نسل محفوظ اور مستحکم مستقبل کی طرف گامزن ہو سکے۔