اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) پاکستانی ڈراموں میں فحاشی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہ ہمارے اسلامی معاشرے کے لیے ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ اس وقت ڈرامہ لکھاری، پروڈیوسر اور دیگر متعلقہ افراد ایسے مواد پر کام کر رہے ہیں جس سے ہمارے معاشرتی اقدار اور روایات کی بنیادیں متاثر ہو رہی ہیں۔ سسر بہو کے درمیان عشق، بہنوئی سالی کا رومانی، اور دیگر غیر اخلاقی موضوعات پر مبنی کہانیاں معاشرے میں فساد پیدا کر رہی ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ ڈرامہ لکھاریوں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ ایسے مواد تخلیق کریں جو ہمارے معاشرتی اور تاریخی پہچان کی عکاسی کرے، نہ کہ وہ گندگی جس سے ہماری نسلوں کے ذہنوں پر منفی اثرات پڑیں۔ پاکستان میں ادب، شاعری اور لکھاریوں کی بہت اہمیت ہے اور انہیں یہ ذمہ داری قبول کرنی چاہیے کہ وہ معاشرتی بہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے مواد تخلیق کریں۔
بدقسمتی سے، ہمارے یہاں یہ سسٹم الٹ چکا ہے۔ جو زیادہ پیسے دیتا ہے، اُسی کے مطالبات پر مواد لکھا جاتا ہے، چاہے اس سے معاشرتی تباہی ہی کیوں نہ ہو۔ پاکستانی ڈراموں میں جو خواتین اداکارائیں مختلف لباس میں دکھائی دیتی ہیں، ان کا کردار بھی فحاشی کو بڑھاوا دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ان اداکاراؤں کے لباس اور طرز عمل نے نوجوان نسل میں منفی رجحانات پیدا کیے ہیں جو ہمارے معاشرتی کردار اور روایات کے خلاف ہیں۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی اور پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے کردار پر تجزیاتی رپورٹ
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس صورتحال کو روکا نہ گیا تو اس کا اثر آنے والی نسلوں پر مزید پڑے گا، اور پاکستانی ڈرامے جو پہلے سے دنیا بھر میں اپنی منفرد شناخت رکھتے تھے، ان کے کردار اور موضوعات میں مزید بگاڑ آ سکتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری اپنے معیار کو بہتر کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ معاشرتی، مذہبی اور اخلاقی اصولوں کا احترام کیا جائے۔