بدھ,  05 فروری 2025ء
پاکستان میں شوگر ڈیڈی کلچر: غریب گھرانے کی لڑکیوں کی بڑی عمر کے امیر مردوں کی تلاش، مغربی طرز کے ڈراموں کی حقیقت سامنے آ گئی

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان میں مغربی طرز پر بنائے جانے والے ڈراموں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے کچھ سماجی رجحانات کو مزید تقویت دی ہے، جن میں سے ایک “شوگر ڈیڈی” کلچر ہے۔ اس رجحان میں غریب گھرانے کی لڑکیاں بڑی عمر کے امیر مردوں کی طرف رجوع کرتی ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی کی مشکلات کا حل تلاش کر سکیں۔ شوگر ڈیڈی کلچر، جسے عام طور پر “مشرق اور مغرب کے درمیان ایک ثقافتی پل” کے طور پر دیکھا جاتا ہے، پاکستان میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔

مغربی معاشرتی ڈھانچے میں اس طرز کا تعلق ایک “مناسب” یا “نہ کہنے والے” رشتہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جہاں مالی امداد اور زندگی کی سہولتوں کے بدلے میں بعض خواتین اپنے شوگر ڈیڈی کے ساتھ رشتہ قائم کرتی ہیں۔ تاہم، پاکستان میں یہ رجحان مختلف ہے، جہاں معاشرتی اور مذہبی اقدار کا بڑا اثر ہے۔ یہاں اس تعلق کو ایک شوشہ یا اخلاقی مسائل کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور یہ عام طور پر نوجوان لڑکیوں کی اقتصادی جدوجہد اور کم عمری میں کی جانے والی بے پرواہ شادیاں پیدا کرتا ہے۔

پاکستان میں اس رجحان کا بڑھنا ایک پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے، جس کا تعلق تعلیم، اقتصادی حالات اور سماجی عدم مساوات سے ہے۔ بہت سی غریب لڑکیاں جو اقتصادی مشکلات کا شکار ہوتی ہیں، اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی غرض سے مالی طور پر مستحکم، زیادہ عمر کے مردوں کی طرف رجوع کرتی ہیں۔ یہ رشتہ معاشی فائدہ حاصل کرنے کے لئے ہوتا ہے، جہاں وہ مرد اپنی مالی طاقت کو بطور “تحفہ” پیش کرتے ہیں۔

اس رجحان کے بڑھنے کی ایک بڑی وجہ پاکستانی ڈراموں اور فلموں کی جانب سے مغربی ثقافت کو پیش کرنا ہے، جس میں ایسی کہانیاں دکھائی جاتی ہیں جہاں مال و دولت اور طاقت کے مالک لوگ نوجوان لڑکیوں کی زندگیوں میں آ کر انہیں بہتر مواقع فراہم کرتے ہیں۔ پاکستانی میڈیا نے ان کہانیوں کو پروموٹ کیا، جس کے نتیجے میں شوگر ڈیڈی کلچر کا عروج ہوا۔

مزید پڑھیں: تھائی لینڈ نے پاکستانی شہریوں کے لیے ای ویزا سروس متعارف کروا دی

پاکستان میں اس رجحان کو روکنے کے لیے مختلف سماجی تنظیمیں اور حکومتیں کوششیں کر رہی ہیں تاکہ نوجوانوں کو آگاہی فراہم کی جائے کہ اس طرح کے تعلقات سماجی اور اخلاقی مسائل پیدا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بہتر تعلیمی اور اقتصادی مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غریب طبقے کی لڑکیاں اپنی محنت اور علم کے ذریعے معاشی خودمختاری حاصل کر سکیں۔

پاکستان میں اس رجحان کو ختم کرنے کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ معاشرتی اقدار اور اخلاقی تعلیمات کو فروغ دیا جائے، تاکہ نوجوان نسل صحیح راستے پر چل سکے اور اپنی زندگیوں کو اپنے ہاتھوں میں لے سکے۔

مزید خبریں