اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) سوشل میڈیا کے موجودہ منظرنامے نے ایک ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے جو مسلمانوں خصوصاً خواتین کے لیے پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز جیسے ٹک ٹاک نے کئی معاشرتی مسائل کو جنم دیا ہے۔ خاص طور پر خواتین کی عزت اور احترام کو خطرات لاحق ہیں، اور ان پر خاص طور پر منظم سازشوں کے تحت حملے کیے جا رہے ہیں۔ ایک طرف تو سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز کا سیلاب آ رہا ہے، جس میں خواتین کی ذاتی زندگی کو اجاگر کیا جا رہا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ذریعے ان کے کردار پر سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں حالیہ دنوں میں ٹک ٹاک کی ویڈیوز لیک ہونے کا سلسلہ سامنے آیا ہے، جس میں کئی مشہور ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں۔ ان ویڈیوز کی لیک ہونے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز خواتین کو ایسے کاموں پر مجبور کر رہے ہیں جو ان کے احترام کے منافی ہیں۔ سوشل میڈیا پر لائیو آنے والی لڑکیاں جو ویوئرز سے گفٹ وصول کرتی ہیں، وہ دراصل مالی فوائد کے بدلے اپنے آپ کو اس طرح پیش کرتی ہیں جس سے ان کی ذاتی اور عزتی زندگی متاثر ہوتی ہے۔
ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر ویوئرز کی جانب سے گفٹنگ کرنے کا مقصد اکثر ان لڑکیوں کو مالی فائدہ پہنچانا ہوتا ہے، لیکن اس کے پیچھے ایک خطرناک پہلو بھی موجود ہے، جو اس بات کا غماز ہے کہ بعض افراد ان لڑکیوں سے ناجائز تعلقات قائم کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، خواتین کی عزت و احترام کو دھچکا لگتا ہے اور وہ معاشرتی و اخلاقی طور پر پریشانی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اس ساری صورتحال میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا نے ایک ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے جس میں خواتین کا جسم اور ان کی عزت کسی قیمتی چیز سے کم نہیں، اور وہ اس صورتحال میں سوشل میڈیا کے ذریعے رقم کمانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔
اسلامی معاشرے میں خواتین کی عزت اور احترام بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اسلام میں عورت کا مقام انتہائی بلند ہے اور اس کی عزت و وقار کا تحفظ ضروری سمجھا گیا ہے۔ سوشل میڈیا کا استعمال اسلامی اقدار کے برعکس ہوتا جا رہا ہے۔ جب عورتیں بے حیائی کی راہ پر چل نکلتی ہیں اور اس سے پیسے کمانا شروع کرتی ہیں، تو یہ نہ صرف ان کی ذاتی زندگی کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے بلکہ پورے معاشرتی تانے بانے کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، ماں، بہن، بیٹی کی عزت و کرامت کا تحفظ مردوں کی ذمہ داری ہے۔ اگر خواتین بے حیائی کی طرف مائل ہو جائیں اور معاشرتی اخلاقیات کو پس پشت ڈال دیں تو اس کا نتیجہ تباہی کی صورت میں نکلتا ہے۔
ماضی میں جب خواتین کے تحفظ کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا تو وہ گھروں سے بھاگ جاتی تھیں، لیکن اب یہ صورتحال مزید پیچیدہ ہو چکی ہے۔ آج کل، خواتین کے ساتھ ہونے والی سرگرمیاں اکثر ان کے گھروں میں ہوتے ہوئے بھی پوشیدہ رہتی ہیں اور خاندان کے افراد جیسے والد، بیٹے یا شوہر کو اس کا علم تک نہیں ہوتا۔ یہ صورتحال نہ صرف عورت کی عزت کے لیے خطرہ بن گئی ہے بلکہ پورے معاشرے کے لیے بھی سنگین مسائل پیدا کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کیخلاف شٹر ڈائون ہڑتال ، تعلیمی ادارے بند ، ٹریفک بھی معطل
یہاں تک کہ ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گفٹ دینے والے افراد کے بارے میں بھی انکشافات ہو رہے ہیں کہ یہ افراد بعد میں ان لڑکیوں کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کرتے ہیں، جو مزید اخلاقی گراوٹ کا سبب بنتی ہے۔
اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے معاشرتی اور مذہبی رہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ خواتین کو اس طرح کے پلیٹ فارمز سے محفوظ رکھا جا سکے اور انہیں ان کے عزت و وقار کے بارے میں آگاہی دی جا سکے۔ اسلامی معاشرتی اقدار کے مطابق خواتین کو اس طرح کی بے ہودگی سے بچایا جا سکتا ہے اور ان کے لیے ایک محفوظ اور باوقار ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے۔