اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان کی سیاست میں ایک سنگین تضاد ہے جسے نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔ یہاں سیاسی کارکن وہ لوگ ہیں جو نہ صرف خود کو بلکہ اپنے خاندان کو بھی مشکلات کا شکار کرتے ہیں، مگر اس کے برعکس وہ سیاستدان جو عوامی نمائندگی کے دعویدار ہیں، اپنے بچوں کو احتجاج یا جدو جہد میں شامل کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ ان کے بچے کبھی بھی ان گلیوں، سڑکوں، یا میدانوں میں نہیں آتے جہاں غریب عوام سیاسی تبدیلی کے لیے خون پسینہ بہا رہے ہوتے ہیں۔ ان کی زندگیوں میں ایک الگ نوعیت کا امن ہوتا ہے، جبکہ عوام ان کے اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے بھٹک رہی ہوتی ہے۔
یہ بات ہمیں سمجھنی ہوگی کہ جب ہم سیاست کی گہرائیوں میں جھانکتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ سیاستدان صرف اپنے مفادات کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان کا مقصد عوام کی فلاح نہیں، بلکہ اپنے اثر و رسوخ اور دولت میں اضافہ ہوتا ہے۔ آج کے پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے اندر ایک ایسا ٹرینڈ چل رہا ہے جس میں اقتدار کا حصول اور اس سے جڑا فائدہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے، نہ کہ عوام کی بھلا ئی۔ جب کبھی عوام سڑکوں پر آکر اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرتے ہیں، تو سیاسی نمائندے یا تو خاموش رہتے ہیں یا پھر اپنی ذاتی فائدہ کی خاطر اس احتجاج کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
پاکستان میں جب مذاکرات کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور مکالمہ اختتام پذیر ہو جاتا ہے، تو پھر اس کا نتیجہ اکثر خطرناک ہوتا ہے۔ عوام کے درمیان بے چینی اور غصہ بڑھتا ہے، جس سے ملک کے اندر سیاسی بے چینی اور اجتماعی بے حسی کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔ سیاسی جماعتیں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے جب کبھی اقتدار میں آتی ہیں، تو ان کا مقصد عوامی مسائل حل کرنا نہیں بلکہ خود کو ایک نئی طاقتور پوزیشن میں لے آنا ہوتا ہے۔ اس عمل میں عوام کا مفاد محض ایک آلہ بن کر رہ جاتا ہے جسے استعمال کیا جاتا ہے، اور پھر بھلا دیا جاتا ہے۔
سیاسی کارکن جو حقیقی طور پر اس جنگ کا حصہ بن کر میدان میں آتے ہیں، وہ اس استحصال کا سب سے بڑا شکار ہوتے ہیں۔ ان کے لیے یہ جنگ محض سیاسی یا اقتدار کی جنگ نہیں ہوتی، بلکہ یہ ایک جدو جہد ہوتی ہے جس میں ان کی زندگی، ان کے خاندان، اور ان کے حقوق داؤ پر لگے ہوتے ہیں۔ لیکن یہ سیاستدان، جو اپنے مفادات کی خاطر عوام کے مسائل کو نظر انداز کرتے ہیں، کبھی بھی اس محنت یا قربانی کو محسوس نہیں کرتے۔
پاکستان میں سیاست کی حقیقت یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں زیادہ تر اپنے مفادات کی پزیرائی کے لیے عوام کو استعمال کرتی ہیں، اور جب اقتدار میں آتی ہیں تو عوام کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے ان کی حالت مزید بتر ہونے لگتی ہے۔ غریب عوام ہمیشہ اسی نظام کا حصہ بنتے ہیں جس میں ان کی قربانیوں کا کوئی حساب نہیں رکھا جاتا۔
مزید پڑھیں: گولیوں سے سیاست نہیں ہوتی نا ہو سکتی ہے۔سابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی
سیاسی جماعتوں کے اندر اس وقت ایک ایسا سیاسی ماحول بنا ہوا ہے جہاں مفاد پرستی اور ذاتی فائدے اہمیت رکھتے ہیں، نہ کہ عوامی فلاح و بہبود۔ اس کے نتیجے میں عوام میں مایوسی اور بے چینی کی کیفیت ہے، اور اس سے ملک کے اندر سیاسی بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔