اسلام آباد(روبینہ ارشد) اسلامی معاشرت میں ماں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے، اور اسے گھر کے اندر ایک ریاست کے بادشاہ کی طرح سمجھا جاتا ہے۔ ماں ہی وہ شخص ہے جو بچوں کی ابتدائی تربیت، ان کے اخلاقی اور معاشرتی رویوں کی تشکیل اور ان کے دین داری میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک ماں اپنے بچوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ ہوتی ہے، جہاں سے بچے زندگی کے مختلف نشیب و فراز کا سامنا کرتے ہوئے سکون اور رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔
ماں کا کردار اسلامی نقطہ نظر سے:
اسلامی تعلیمات میں ماں کی عظمت کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ماں کے بارے میں فرمایا:
“اور ہم نے انسان کو اس کی ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تاکید کی ہے۔ اس کی ماں نے اسے تکلیف سے حمل میں رکھا اور تکلیف سے ہی جنم دیا۔”(لقمان: 14)
اسلامی معاشرت میں ماں کا یہ تقدس صرف بچے کی پرورش تک محدود نہیں بلکہ پورے خاندان کے لیے ایک رہنمائی کا دروازہ بننا بھی ضروری ہے۔ ماں کا کام بچوں کو نہ صرف زندگی کے ظاہری پہلوؤں میں کامیاب بنانا ہے، بلکہ ان کے اخلاقی تربیت میں بھی اہم کردار ادا کرنا ہے۔
موجودہ معاشرتی مسائل اور منفی کردار:
حال ہی میں معاشرے میں ایسے کئی منفی واقعات سامنے آئے ہیں جن میں ماں کے کردار پر سوالات اٹھے ہیں۔ ایک طرف ہم دیکھتے ہیں کہ معاشرتی اور اخلاقی اقدار کا زوال ہو رہا ہے، دوسری طرف کچھ مائیں اپنے بچوں کو والدین کے خلاف بھڑکاتی ہیں، جو نہ صرف خاندان کے اندر اختلافات پیدا کرتا ہے بلکہ بچوں کی ذہنی سکونت کو بھی متاثر کرتا ہے۔
ایسے حالات میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک ماں جو اپنے بچوں کے لیے سب کچھ کرنے کی کوشش کرتی ہے، وہ کیسے اپنے شوہر اور خاندان کے خلاف نفرت پیدا کر سکتی ہے؟ اس صورتحال کا ایک اہم سبب، ممکنہ طور پر سوشل میڈیا اور موجودہ دور کے بڑھتے ہوئے معاشرتی دباؤ ہو سکتا ہے، جس نے مختلف نفسیاتی اثرات پیدا کیے ہیں۔
سوشل میڈیا کا منفی اثر:
موجودہ دور میں سوشل میڈیا کا کردار بہت اہم ہو چکا ہے۔ ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خواتین اور لڑکیوں کے غیر اخلاقی رویے اور ویڈیوز کا پھیلاؤ معاشرتی اقدار کے خلاف ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ حالیہ دنوں میں ٹک ٹاک پر مختلف لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں، جن میں ان کے اخلاقی معیار اور معاشرتی ذمہ داریوں کی پامالی کی گئی ہے۔
یہ ویڈیوز نہ صرف اخلاقی زوال کا سبب بن رہی ہیں بلکہ بچوں اور نوجوانوں پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ جب بچے سوشل میڈیا کے ذریعے ایسے مواد کو دیکھتے ہیں، تو وہ اپنی تربیت کے حوالے سے الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں، اور ان کے ذہن میں غلط نظریات کی تشکیل ہوتی ہے۔
خاندان میں ماں کے کردار کا اثر:
گھر کے اندر ماں کی تربیت کا اثر براہ راست بچوں کی شخصیت اور اخلاق پر پڑتا ہے۔ جب ماں اپنے بچوں کو صحیح تربیت دیتی ہے اور انہیں اخلاقی و دینی طور پر مضبوط بناتی ہے، تو وہ بچے زندگی کے مختلف مراحل میں سچے اور درست فیصلے کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
لیکن جب ماں خود منفی رویوں اور معاشرتی دباؤ کا شکار ہو کر بچوں کی تربیت میں کمزوری دکھاتی ہے، یا پھر اپنے بچوں کو گھر کے کسی فرد، جیسے کہ والد کے خلاف بھڑکاتی ہے، تو اس کا اثر بچوں کی شخصیت پر براہ راست پڑتا ہے۔
خلاصہ
خلاصہ یہ ہے کہ ماں کا کردار بچوں کی تربیت اور ان کی اخلاقی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلامی معاشرت میں ماں کو ایک عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اس کی تربیت کو گھر کے اندر اہمیت دی جاتی ہے۔ تاہم، موجودہ دور میں سوشل میڈیا کے اثرات، گھریلو اختلافات اور بعض اوقات ماں کے منفی رویے معاشرتی طور پر بڑے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ ہمیں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ماں کا کردار ایک رہنمائی کا ذریعہ بننا چاہیے، نہ کہ خاندان کے اندر اختلافات اور نفرتوں کا سبب۔
سوشل میڈیا کے منفی اثرات کو محدود کرنے اور اخلاقی تربیت کو اہمیت دینے کے لیے معاشرتی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے بچوں کی نسل درست راستے پر چل سکے اور خاندانوں کے اندر محبت و احترام کا ماحول قائم ہو سکے۔