اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) قانونی اصطلاحات ہر اس فرد کا ذہن گھما دیتی ہیں جو وکیل یا قانونی امور کا ماہر نہیں ہوتا۔
یہ اصطلاحات ایسی ہوتی ہیں کہ بہت زیادہ پڑھے لکھے افراد بھی اپنی قانونی دستاویزات کو پڑھ کر سمجھ نہیں پاتے۔
مگر قانونی دستاویزات کو پڑھنا بہت زیادہ مشکل کیوں ہوتا ہے؟ ایک نئی تحقیق میں اس کی دلچسپ وجہ بتائی گئی ہے۔
امریکا کے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ قانونی اصطلاحات کو اتنا مشکل بنانے کی ایک بہت خاص وجہ ہے۔
اس تحقیقی ٹیم کے قائد ایرک مارٹینز خود قانون کی ڈگری حاصل کرچکے ہیں اور برسوں تک عدالتی دستاویزات، قوانین اور دیگر کو پڑھتے رہے ہیں۔
2020 سے وہ تحقیقی ٹیم کے ساتھ قانونی دستاویزات کی مشکل زبان کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں۔
اب ایک نئی تحقیق میں انہوں نے بتایا کہ آخر قانونی دستاویزات کو پڑھنا اتنا مشکل کیوں ہوتا ہے۔
تحقیق کے دوران عام افراد کو شامل کرکے دیکھا گیا کہ اگر ان سے قانونی دستاویزات کو تحریر کرایا جائے تو کیا وہ اصطلاحات کو سمجھنے لگتے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے 200 سے زائد عام افراد کی خدمات حاصل کرکے ان سے مخصوص جرائم سے متعلق قوانین تحریر کرائے اور پھر ان قوانین سے متعلق کہانیاں تحریر کرائی گئیں۔
50 فیصد افراد کو قوانین تحریر کرانے کے بعد اضافی وضاحت فراہم کی گئی۔
محققین نے یہ نتیجہ نکالا کہ تحریر کا یہ انداز اپنانے کا مقصد بظاہر اپنے علم اور اختیار کا اظہار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ لوگوں کو بھی احساس ہے کہ قوانین کے لکھنے اور سننے کا انداز کا ایک اصول ہے۔
ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ جملوں کے درمیان میں کی جانے والی طویل وضاحتوں نے قانونی دستاویزات کی پیچیدگی میں نمایاں اضافہ کیا۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ قانونی دستاویزات کے درمیان میں کی جانے والی وضاحتیں عام ہوتی ہیں ۔
محققین کے مطابق نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ قانونی تحریروں میں سادہ مفہوم کی قربانی دی گئی تاکہ وہ زیادہ مستند اور حاکمانہ محسوس ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ قوانین کو مؤثر طریقے سے سادہ بنایا جاسکتا ہے اور اس سے مواد بھی متاثر نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: انٹرا پارٹی انتخابات: پی ٹی آئی کو دستاویزات جمع کروانے کی مہلت
انہوں نے یہ توقع بھی ظاہر کی کہ تحقیق کے نتائج سے قانونی دستاویزات کو زیادہ آسان بنانے میں مدد ملے گی کیونکہ وکیل بھی پیچیدہ قانونی اصطلاحات کو پسند نہیں کرتے اور عام افراد کے لیے انہیں سمجھنا بہت زیادہ مشکل ہوتا ہے۔