کراچی (روشن پاکستان نیوز)محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ملک کا پہلا ہیومن ملک بینک (ماں کے دودھ کا ڈونر بینک) صوبائی دارالحکومت کراچی کے سرکاری ہپستال میں کھول دیا گیا۔
دنیا بھر کے ہسپتالوں میں انسانی دودھ کے بینک بنیادی طور پر نوزائیدہ انتہائی نگہداشت یونٹس (NICUs) میں قبل از وقت یا بیمار بچوں کو دودھ فراہم کرنے کے لیے کام کرتے ہیں لیکن پاکستان میں ایسے بینک اور سہولیات دستیاب نہیں، تاہم اب سندھ میں پہلے ہیومن ملک بینک کا آغاز کردیا گیا۔
ملک کے پہلے ہیومن ملک بینک کو یونیسیف کے تعاون سے سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی (ایس آئی سی ایچ این) میں کھولا گیا، جہاں مائیں ان نوزائیدہ بچوں کے لیے دودھ جمع کرا سکیں گی جو بچے کسی بھی وجہ سے ماں کا دودھ پینے سے محروم رہ گئے ہوں گے۔
ہیومن ملک بینک ان بچوں کو ڈونر دودھ فراہم کرے گا جو کسی بھی وجہ سے اپنی ماں کا دودھ حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ڈونر دودھ ان کمزور بچوں کو ضروری غذائی اجزاء، اینٹی باڈیز، اور حفاظتی عوامل فراہم کر سکتا ہے جو ان کی نشوونما میں معاون ہیں۔
ہیومن ملک بینک دودھ پلانے والی ماؤں کے عطیہ کردہ دودھ کو جمع کرنے سمیت اسے حفظان صحت کے اصولوں کے تحت پراسیس اور ذخیرہ کرنے کے ساتھ اس کی تقسیم بھی کرے گی۔
ملک کی پہلی بیومن ملک بینک کے عملے کو تربیت کے لیے متعدد اسلامی ممالک میں بھیجا جائے گا اور بینک کو مکمل شریعہ ضوابط کے تحت چلایا جائے گا۔
ہیومن ملک بینک میں دودھ عطیہ کرنے والی خواتین اور دودھ حاصل کرنے والے بچوں کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر ماں کا دودھ دیگر ہسپتالوں کے بچوں کو بھی فراہم کیا جائے گا
دوسری جانب ناقدین نے حکومت کے اس عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بطور مسلم ملک ہم کس طرف جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے کام غیر مسلم لوگ اور غیر مسلم ممالک میں ہوتے ہیں کیونکہ غیر مسلموں کے ہاں کسی چیز کی کوئی حدود و قیود نہیں ہیں لیکن ہمیں بطور مسلمان شریعت کو سامنے رکھنا ہے۔
ناقدین کے مطابق شریعت یہ کہتی ہے کہ اگر کوئی اپنی رضاعی ماں کا دودھ پیے گا تو اس کا رضاعی بیٹا کہلائے گا اس لیے یہ عمل اسلام میں جائز نہیں ہے ۔
ناقدین نے کہا کہ انہیں سمجھ نہیں اتی کہ یہ مشورہ حکومت کو اور امام کیا مسلمان مرنی کیا کام کرنا جائز سمجھا رہا ہے نہ کہ دین نے مزید سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینا ہوگا ۔
معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے بھی ہیومن ملک کی خرید و فروخت کو اور ہیومن ملک بینک کو ناجائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ایسا عمل کرنے سے پہلے مفتیان کرام سے مشورہ کر لینا چاہیے۔