اسلام آباد(سید شہر یاراحمد)عورت کے بارے میں ادب میں بہت کچھ لکھا گیا ہے۔
شاعری کا مرکزی خیال عورت کی خوبصورتی کے تصور کو بنایا گیا ہے۔
اس پر نظمیں ،کہانیاں اور ناول لکھے گئےاور جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ عورت کے بغیر دنیا نامکمل ہے اور انسانی ابادی کے نصف سے زائد حصہ ہونے کے باوجود 21کیسویں صدی میں بھی عورت اس سماج میں اپنا معاشی، سماجی، سیاسی ،روحانی اور خاندانی مقام حاصل کرنے کے لیے سخت کوششیں کر رہی ہے
یورپ اور امریکہ کے معاشروں کے برعکس، برصغیر میں عورت کی حالت بہت ناگفتہ بہ ہےاس کو وہ مقام حاصل نہیں جو دوسرے ترقی یافتہ ممالک میں حاصل ہے۔
آٹھ مارچ عورت کے عالمی دن کے حوالے سے منایا جاتا ہے ،جہاں مختلف سیمینار، کانفرنسز اور تقاریب منعقد کر کے عورت کے حقوق کے حوالے سے آگاہی دی جاتی ہے۔
ایسے ہی عورتوں کے عالمی دن کے حوالے سے ایک موقع پر ایک خود اعتماد ،ملنسار، ذہین اور ایک پروفیشنل ڈاکٹر ،رجسٹرار میڈیسن ڈاکٹر ثمرہ زریں سے ملاقات ہوئی۔
انہوں نے اپنی اچیومنٹس کے بارے میں بتایاکہ بچپن سے ہی انہیں ڈاکٹر بننے کا شوق تھا اور اس شوق میں ان کے والدین نے ان کی بھرپور رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی جس سے ڈاکٹر ثمرہ زریں کے شوق کو تقویت ملی۔
جس کی وجہ سے وہ دوران میڈیکل تعلیم، پانچ گولڈ میڈلز اور بے شمار ایوارڈز لے چکی تھیں،ڈاکٹر ثمرہ زرین کا کہنا تھا کہ اگر والدین اپنے بیٹوں کی طرح بچیوں پر بھی توجہ دیں اور ان کا حوصلہ بڑھائیں تو وہ معاشرے میں نمایاں مقامات حاصل کر سکتی ہیں۔
ڈاکٹر ثمرہ نے 2016 میں میڈیکل تعلیم مکمل کی،جس دوران یونیورسٹی اف ہیلتھ سائنسز سے پانچ گولڈ میڈلز حاصل کیے۔
پمز اور نیسکوم ہاسپٹل میں بطور ہاؤس آفیسر کام کیا۔
پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ ان میڈیسن ان شفا انٹرنیشنل ہاسپٹل میں چار سال کی ڈگری لی۔
اس کے بعد شائننگ سٹار ہیرو فور سرونگ ان کووڈ پینڈیمک کا خطاب حاصل کیا۔
اور اس وقت ڈاکٹر ثمرہ اسلام آباد کے ایک معروف پرائیویٹ ہسپتال میں بطور رجسٹرار میڈیسن کے خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ڈاکٹر ثمرہ ہماری آنے والی بچیوں اور نوجوان نسل کے لیے ایک مثال ہے۔