اتوار,  20 اپریل 2025ء
اسلام آباد میں قبرستان ختم؟شہراقتدارکے باسیوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)اسلام آباد کی بڑھتی آبادی اور شہرکی پلاننگ سٹرٹیجی کو نظراندازکرنے جیسے اقدامات نے یہاں کے باسیوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی۔قبرستان کیلئے جگہ نہ ہونے کے باعث آنے والے وقتوں میں شہراقتدارکے رہائشیوں کو کن مشکلات کاسامناکرنا پڑیگا ؟سینئر صحافی شمشاد مانگٹ اور سی ڈی اے کے سابق آفیسر ڈاکٹر غلام سرورسندھو نے اس پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔

سینئر صحافی شمشاد مانگٹ کے ہمراہ ویب چینل پر گفتگوکرتے ہوئے سابق سی ڈی اے آفیسر ڈاکٹر غلام سرور سندھو نے کہا کہ ایچ ایٹ اور ایچ 11 کے قبرستان ماسٹر پلان کے تحت بنائے گئے تھے، چونکہ یہ شہربھی ایک ماسٹر پلان کے تحت بنا تھا لیکن ماسٹر پلان کو نافذ تو ادارے نے کرنا ہے، ہم لوگوں نے کرنا ہے، ماسٹر پلان کی گائیڈ لائنز بھی دی گئی تھی مگر ہم اس کے تحت چل نہیں رہے ۔

انہوں نے کہاکہ جب ایچ ایٹ قبرستان کے لیے جگہ رکھی گئی تھی پھر ایچ 11 قبرستان بنا اور کہا جاتا تھا کہ یہ آئندہ 15 سے 20 سال نکال جائے گامگر اس قبرستان کے ساتھ دو تین ایشو ہیں ایک تو یہ ہوا کہ وہاں پر کسی نے اپنی ہی ایم سی ائی کی ڈیزاسٹر اکیڈمی بنا دی، بہت سارا رقبہ اس کی نظر ہو گیا، نمبر دو جیسے ایم سی ائی آپریشنل ہوئی تو اس وقت جو سیکٹرز کے علاوہ اسلام آباد کی جتنی بھی اموات ہوتی تھیں، ان کی اکثریت چیئرمین یو سی سے اجازت لے کر اس قبرستان میں آ جاتی تھی۔

مزیدپڑھیں:

انہوں نے کہاکہ جس قبرستان نے 10 سے 12 سیکٹر کا لوڈ لینا تھا اب اس کو پورے اسلام آباد کالوڈ لینا پڑ گیا ہے بلکہ کچھ سوسائٹیز نے بھی یہ اجازت لی ہے کہ ہمیں بھی یہاں پر مردوں کی تدفین کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے کہاکہ ماسٹر پلان کے تحت جوں جوں آبادی بڑھے گی اسی طرح قبرستان کے لیے جگہ رکھنی تھی مگر سی ڈی اے اے اس کے لیے کوئی جگہ نہیں چھوڑی ،یہ سی ڈی انتظامیہ کی سب سے بڑی کوتاہی ہے ،سیکٹر ای سیون ماسٹر پلان کے تحت قبرستان تھا مگر اب یہاں پر بڑے بڑے لوگ رہائش پذیر ہو گئے ہیں۔

آخر میں انہوں نے کہاکہ جب سے ایم سی آئی غیرفعال ہوئی ہے سی ڈی اے نے سٹینڈ لیا ہے اور اب سفارش کو نہیں مانا جا رہاتو امید ہے کوئی چار سے پانچ سال اور نکال جائے گا ورنہ جیسے پنڈی میں قبرستان کے اوپر ووٹ ملتے ہیں قبرستانوں کے اوپر لڑائی ہوتی ہے، اسلام اباد میں اگلے آٹھ سے 10 سال میں اگر سی ڈی اے نے کوئی سٹینڈ نہ لیا تو یہی حالت یہاں پر بھی ہوگی۔

اس موقع پر سینئر صحافی شمشاد مانگٹ نے اپنے تبصرے میں کہاکہ اسلام آباد چونکہ ایک ماڈل سٹی ہے اور پلاننگ کے تحت بنا ہوا شہر ہے، لیکن یہاں پر اب نہ کوئی پلاننگ رہی ہے اور نہ ہی اب یہ ماڈل سٹی رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر کہا جاتا ہے کہ راولپنڈی ،اسلام آباد دونوں ایک شہر ہیں، ویسے تو جو جڑواں ہوتے ہیں وہ پیدائشی طور پر ہی ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن راولپنڈی اور اسلام آباد دو ایسے شہر ہیں جو ایسے جڑوں شہر ہیں ان کی شکلیں اب ملنا شروع ہوئی ہیں، چونکہ اسلام اباد کی جو پلاننگ ہے اس کا ستیا ناس ہو گیا ہے۔

مزید خبریں