اتوار,  20 اپریل 2025ء
محسن نقوی اوردیگرمتنازعہ افرادکی کابینہ میں شمولیت پر شدید تنقید

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)وفاقی کابینہ کااعلان کردیاگیا ہے ،وزراء نے اپنی اپنی وزاتوں کے قلمدان بھی سنبھال لئے ہیں،زیادہ تر وہی پرانے چہرے کابینہ میں شامل کیے گئے ہیں،وہی وزیرہیں اور وہی وزارتیں ان کو سونپی گئی ہیں،مبصرین نئی کابینہ کے اکثر ارکان پر تنقید کر رہے ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں بھی موجو دہ کابینہ میں سابق نگراں حکومت کے وزیروں کو شامل کرنے پر نالاں ہیں ،ان میں سرفہرست محسن نقوی ہیں جو نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر ایک سال سے زائد عرصے تک رہنے کے بعد دوبارہ پھر وفاقی کابینہ میں اہم عہدے پر تعینات ہوگئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے اینکر نے کہاکہ ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر اس وقت دوچیزوں کی اشد ضرورت ہے جس میں ایک تو میثاق معیشت ہے جبکہ دوسراامن وعامہ کی صورتحال ہے،

امن وعامہ کی صورتحال اتنی یقینی بنائی جائے کہ کوئی بھی سرمایہ کار پاکستان آتے ہوئے اور یہاں پر سرمایہ کاری کرتے ہوئے ڈر اور خوف نہ کھائے۔

انہوں نے کہاکہ اس کابینہ میں زیادہ تر وزرا وہی ہیں جنہوں نے پہلے شہبازشریف کے ساتھ کام کیا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دو نئے چہرے ہیں، ان میں ایک علیم خان ہے جو پہلے پنجاب کی سیاست میں بہت زیادہ ایکٹو تھے اور پی ٹی آئی کا حصہ تھے اور سینئر وزیر بھی رہے اور وزیراعلی پنجاب کے امیدوار بھی تھے اور دوسرے محمد اورنگزیب ہیں، جنہوں نے وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالا ہے لیکن وہ معیشت کو اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں اس لیے ان کو وزارت خزانہ کی اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ علیم خان آئی پی پی کے صدر ہیں اور اس جماعت کو وہی چلا رہے ہیں اگر وہ وفاقی کابینہ کا حصہ ہوں گے تو وہاں سے وہ اپنی پارٹی کو بھی دیکھ سکیں گے اور ایک ایسا رول بھی ادا کر سکتے ہیں جسے ان کو اور بھی اہمیت ملے ۔

ان کاکہناتھا کہ اورنگزیب کا آنا اس سے بہت ساری چیزیں جڑی ہوئی ہیں ،اسحاق ڈار کی موجودگی میں کیسے ان کو وزارت خزانہ ملی ہے اور کیوں اسحاق ڈار کو ہٹایا گیا ہے ایک تو یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے چونکہ اسٹیبلشمنٹ اسحاق ڈار سے خوش نہیں ہے اس لیے انہوں نے کوشش کی ہے کہ اس اہم وزارت میں نہ آئیں ،دوسرا یہ تصور بھی قائم ہے کہ اورنگزیب کو بین الاقوامی اداروں سے ڈیلنگ کا تجربہ ہے اس اعتبار سے وہ بہت کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے بارے میں تاثر یہ تھا کہ ان کی آئی ایم ایف کے ساتھ کبھی نہیں بنی ان کا رویہ ہمیشہ سے سخت رہا حالانکہ اگر میرے سے ذاتی طور پر پوچھیں تو ائی ایم ایف سے سخت رویہ اختیار کرنے میں کوئی خرابی نہیں ہے کیونکہ آئی ایم ایف جس طرح اپنی من مرضی کرتی ہے ہمارے اوپر پریشر ڈال کے غریب آدمی اور عام آدمی کو متاثر کرتی ہے اور ان کی زندگیوں کو عذاب بنانے کی کوشش کرتی ہے، اگر کوئی شخص اس کی مخالفت کر رہا تھا تو اچھی بات ہے۔

یادرہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی وفاقی کابینہ کیلئے وزارتوں کا اعلان کردیا گیا۔نئی وفاقی کابینہ میں شامل وزرا کو قلمدان سونپ دیے گئے، خواجہ محمد آصف کو دفاع کے ساتھ دفاعی پیداوار اور ایوی ایشن کے محکموں کا قلمدان بھی دیا گیا ہے۔

کابینہ نے کیلے اور پیاز کی برآمد پر پابندی لگا دیشہباز شریف کی کابینہ میں محمد اورنگزیب کو خزانہ کے ساتھ ریونیو کا اضافی چارج بھی دیا گیا ہے جبکہ سینیٹر مصدق ملک وزیر پیٹرولیم ہوں گے اور وزارت پاور کا اضافی چارج بھی ان کے پاس ہوگا۔وفاقی کابینہ میں شامل ن لیگی سینیٹر اسحاق ڈار کو وزیر خارجہ، احسن اقبال کو وزیر منصوبہ بندی اور ترقی، ریاض پیرزادہ کو وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس دے دی گئی۔قیصر احمد شیخ کو وزارت میری ٹائم افیئرز، عبدالعلیم خان کو وزیر نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ جبکہ جام کمال خان کو وزیر تجارت مقرر کیا گیا ہے۔اویس احمد خان لغاری کو وزیر ریلوے، عطا تارڑ کو وزیر اطلاعات و نشریات، رانا تنویر حسین کو وزیر صنعت و پیداوار، احد چیمہ کو اقتصادی امور اور اسٹیبشلمنٹ، محسن نقوی کو وزیر داخلہ اور انسداد منشیات کا قلمدان دیا گیا ہے۔اعظم نذیر تارڑ وزیر قانون کا قلمدان دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بہنوئی آصف حیدر شاہ کو چیف سیکرٹری سندھ بنانے کا فیصلہ

جبکہ وزارت انسانی حقوق کا اضافی چارج بھی ان کے پاس ہوگا۔کابینہ میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کو قانون و انصاف کے ساتھ مذہبی امور کا محکمہ بھی دیا گیا ہے۔امیر مقام وزیر سیفران مقرر کیے گئے ہیں، ان کے پاس وزارت قومی ورثہ و ثقافت کا اضافی چارج بھی ہوگا۔ایم کیو ایم سربراہ خالد مقبول صدیق وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مقرر کیے گئے ہیں جبکہ وفاقی وزارت تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ کا اضافی چارج بھی خالد مقبول صدیقی کے حوالے کیا گیا ہے۔چوہدری سالک حسین وزیر سمندر پار پاکستانیز، ہیومن ریسورس مقرر کیے گئے۔

مزید خبریں