اتوار,  06 اکتوبر 2024ء
کرسی آنی جانی چیزہے لیکن عزت ہونی چاہیے،زرتاج گل

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)تحریک انصاف زرتاج گل نے کہاہے کہ کرسیاںآنی جانی چیزہیںلیکن عزت تو ہونی چاہیے، جنہوں نے میرے بارے میں افواہیں پھیلانے کی کوشش کی، وی لاگز بھی کیے، یہ ان کے دل کی خواہشات ضرور تھیں کہ میں عمران خان کو چھوڑ جاؤں ،لیکن میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ جو اپنی جگہ پر کھڑے رہتے ہیں ،ان کی عزت ہوتی ہے، پارلیمان کے اندر ہم جنگ لڑ رہے ہیں ،عوام کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں، عمران خان کے لیے آواز اٹھائیں گے، بشری بیگم کے لیے آواز اٹھائیں گے اور جو سیاسی قیدی خواتین ہیں ان سب کی رہائی کے لئے آواز اٹھاتے رہینگے۔

میڈیاسے بات چیت میں رہنما تحریک انصاف زرتاج گل نے کہاکہ جنہوں نے میرے بارے میں افواہیں پھیلانے کی کوشش کی، وی لاگز بھی کیے، یہ ان کے دل کی خواہشات ضرور تھیں کہ میں عمران خان کو چھوڑ جاؤں ،لیکن میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ جو اپنی جگہ پر کھڑے رہتے ہیں ،ان کی عزت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ابھی آپ کے سامنے جو لوٹے بنے ہیں ان کی کیا عزت ہے؟ وہ دوبارہ ایوانوں میں آ ہی نہیں سکے اور وہ خود گلہ کرتے ہیں کہ جب ہم باہر جاتے ہیں تو عوام ہمیں جواب تک نہیں دیتے ۔

انہوں نے کہاکہ کرسیاںآنی جانی چیزہیںلیکن عزت تو ہونی چاہیے، انہوں نے کسی کا نام لئے بغیر کہا شکر ہے جنہوں نے میرے بارے میں سوچا تھا کہ زرتاج گل ڈٹ کر کھڑی رہیگی اور میں نے ایسا ہی کیااور اللہ پاک نے عزت رکھی ۔

ایک سوال کے جواب میں کہ نو مئی کے بعد جن کے لیے حالات مشکل تھے ان کے لیے حالات سازگار ہو گئے ہیں اور ڈیل ہو گئی ہے کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کا ڈیل سے کیا تعلق ہے؟

مزیدپڑھیں:انٹرا پارٹی الیکشن، چیئرمین پی ٹی آئی کا انتخاب ہوگیا

انہوں نے کہا کہ خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا ،ان پر لاٹھی چارج کیا گیا ،ان کے سر سے چادریں اتاری گئی ہیں، ان کو جیل کے اندر بند کیا گیا ہے ،عمران خان کو جیل کے اندر 31 سال کی سزا دی گئی ہے، بشری بیگم کو صرف اس لیے سزا دی گئی کیونکہ وہ خان صاحب کی اہلیہ ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم سب پر جھوٹی ایف آئی ار کاٹی گئی ہیں، اب ہم جب الیکشن کے ذریعے واپس پارلیمنٹ میں آئے ہیں تو آپ اس کو بھی ڈیل کہہ رہے ہیں تو بہت عجیب بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے اندر ہم جنگ لڑ رہے ہیں ،عوام کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں، عمران خان کے لیے آواز اٹھائیں گے، بشری بیگم کے لیے آواز اٹھائیں گے اور جو سیاسی قیدی خواتین ہیں ان کے لیے آواز اٹھائیں گی۔

مزید خبریں