هفته,  23 نومبر 2024ء
سنی اتحادکونسل کومخصوص نشستیں ملیں گی یانہیں،الیکشن کمیشن میں سماعت

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)سنی اتحادکونسل کومخصوص نشستیں ملیں گی یانہیں،الیکشن کمیشن میں سماعت جاری ہے۔بیرسٹرعلی ظفرکےدلائل آرٹیکل پچاس میں قومی اسمبلی کا کنسیپٹ ہے قومی اسمبلی سے متعلق شق آرٹیکل پچاس میں واضح ہے، آرٹیکل اکاون کے تحت قومی اسمبلی کی نشستوں کا ذکر ہے مخصوص نشستوں اور اقلیتوں کی نشستوں سےمتعلق ذکر ہے جنرل نشستوں کا براہ راست ووٹ ہوگا صوبوں سےمتعلق بھی ذکر ہے کہ ہر صوبے کا کتنا کوٹہ ہوگا ۔بیرسٹر علی ظفر کے دلائل سنی اتحاد کونسل ایک سیاسی جماعت ہے ،سنی اتحاد کونسل کے پاس ایک انتخابی نشان ہے، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی شمولیت کے بعد سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بن گئی ہے۔

ممبر خیبرپختونخواالیکشن کمیشن آپ کہنا چاہ رہے کہ آزاد ارکان ہوں یا پارٹیز سے تعلق ہو سیٹیں ملیں گی،مخصوص نشستوں تو ملیں گی لیکن کس کو ملیں گی یہ الگ بات ہے ۔بیرسٹر علی ظفر کے دلائل ہر سیاسی جماعت کے سیٹوں کے تناسب سے مخصوص نشستیں ملیں گی، اس میں مخصوص نشستوں کی لسٹ کا ذکر بھی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر میں آپ سے اختلاف نہیں کروں گا لیکن آپ فارمولا کو تبدیل نہیں کرسکتے۔

بیرسٹر علی ظفر نےکہاکہ اگر ایک پارٹی کے پاس سیٹیں نہیں ہیں تو مخصوص نشستیں کیسے ملیں گی ۔ممبر اکرام اللہ نےکہاکہ بالکل بھی نہ ملیں لیکن میں ابھی اصول کی بات کررہا ہوں اگر آپ کے لوگ سنی اتحاد کونسل میں شامل نہ ہوتے تو فارمولا کیا ہوتا۔بیرسٹرعلی ظفرکےدلائل پنجاب میں غیر معمولی صورتحال پیدا ہوئی ہے اس پر ماضی میں نہیں سوچا گیا ، آزاد امیدواروں پر پابندی نہیں کہ کس جماعت کو جوائن کریں کس کو نہیں، بنیادی مقصد ،کسی بھی حکومت یا اپوزیشن کا بنانے میں معاونت تھا آئین میں کہیں نہیں ہے کہ کس جماعت میں شمولیت ہوسکتی ہے اور کس میں نہیں ۔ممبر سندھ نثار درانی نےکہاکہ پہلا سوال تھا سنی اتحاد کونسل منتخب نہیں،آزاد امیدوار شمولیت کربھی لیں تو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی ۔

ایک درخواست گزار کا موقف ہے سیاسی جماعت کو پارلیمانی جماعت ہونا ضروری ہے آئین میں سیاسی جماعت کا ذکر ہے نہ کہ پارلیمانی جماعت کا۔پارلیمانی جماعت اور سیاسی جماعت میں فرق متعلق الگ آرٹیکل ہے آرٹیکل ترسٹھ کے مطابق سیاسی جماعت واضح ہے آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعت چاہے غیر پارلیمانی ہو اگر ممبران شامل ہوگئے تو پارلیمانی بن جائے گی۔

مزید پڑھیں: امبانی خاندان کی شادی میں کتنے ہزارکھانے تیارکیئے جائینگے؟ہوش اُڑادینے والی خبر آگئی

علی ظفرکادلائل میں کہناتھاکہ بلکل سیاسی جماعت پارلیمانی بن سکتی ہے جب ممبران اسمبلی شامل ہوں۔پیپلزپارٹی کےوکیل فاروق ایچ نائیک کےدلائل ایس آئی سی کا کوئی رکن جنرل نشست جیت کر نہیں آیا۔ سنی اتحاد کونسل نے کمیشن میں کوئی ترجیحی فہرست جمع نہیں کروائی۔ الیکشن ایکٹ سیکشن104 کے تحت کاغذات نامزدگی کی تاریخ گزرنے کے بعد نئی فہرست جمع کروائی جا سکتی ہے نہ ہی موجودہ فہرست میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔

مخصوص نشستوں کیلئے موجودہ فہرست میں نام ختم ہونے کی صورت میں سیاسی جماعت مزید نام دے سکتی ہے، الیکشن کمیشن اسوقت ایس آئی سی سے ترجیحی فہرست طلب کرنے کی ہدایت نہیں جاری کر سکتا۔جو فارمولہ آئین کے51 آرٹیکل میں دیا گیا ہے اس کے تحت نشستیں الاٹ کی گئی ۔اگر مقررہ وقت گزر گیا تو پھر فہرست نہیں دی جاسکتی۔

مزید خبریں