اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) اگر آپ بیرونِ ملک خصوصاً یورپ یا مغربی ممالک کا ویزا اپلائی کر رہے ہیں تو یاد رکھیں گے چند ایسی علامتات یا نفرت انگیز نشانیاں ہیں جو دکھتے ساتھ ہی ویزا فوراً ریجیکٹ یا منسوخ ہو سکتا ہے۔
آسٹریلیا میں ایک تازہ واقعے نے اس رجحان کو مزید واضح کر دیا ہے، جہاں نازی علامت کی تشہیر پر ایک برطانوی شہری کا ویزا منسوخ کر دیا گیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق آسٹریلوی حکومت نے 43 سالہ برطانوی شہری کا ویزا اس وقت منسوخ کیا جب اس پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر نازی علامت دکھانے اور یہودیوں کے خلاف تشدد کی ترغیب دینے کے الزامات عائد کیے گئے۔
آسٹریلوی وفاقی پولیس کے مطابق مذکورہ شخص نے اکتوبر سے نومبر کے دوران دو اکاؤنٹس کے ذریعے نازی نظریے کی حمایت اور یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز مواد شائع کیا۔
مزید پڑھیں: ویزا فیس بڑھانے پر تنازع، 20 ریاستیں ٹرمپ کے خلاف عدالت پہنچ گئیں
آسٹریلیا کے وزیر داخلہ ٹونی برک نے کہا کہ ویزا پر آنے والے افراد مہمان ہوتے ہیں، اور اگر کوئی نفرت پھیلانے کے لیے آئے تو اسے ملک چھوڑنا پڑے گا۔ ویزا منسوخی کے بعد اس شخص کو امیگریشن حراست میں لے لیا گیا ہے اور اسے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے یا ڈی پورٹ کیے جانے کا سامنا ہے۔
یہ اقدام سڈنی کے علاقے بونڈائی بیچ میں یہودی تقریب پر فائرنگ کے حالیہ واقعے کے بعد سامنے آیا، جس کے بعد حکومت نے یہود دشمنی اور نفرت انگیز سرگرمیوں کے خلاف قوانین مزید سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آسٹریلوی حکام کے مطابق مستقبل میں صرف نفرت انگیز مواد کی ترغیب بھی ویزا منسوخی کے لیے کافی ہو گی، چاہے براہِ راست تشدد ثابت نہ بھی ہو۔
قانونی ماہرین کے مطابق یہ کیس ایک واضح پیغام ہے کہ نازی علامت، نفرت انگیز نظریات اور نسل پرستانہ مواد اب صرف یورپ ہی نہیں بلکہ دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی سخت امیگریشن کارروائی کا سبب بن رہے ہیں، اور ایسے رویے غیر ملکیوں کے لیے ویزا حاصل کرنا یا برقرار رکھنا ناممکن بنا سکتے ہیں۔











