اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان کے خلاف منظم آن لائن کردار کشی کا معاملے میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
سینیٹرپلوشہ نے پیکا ایکٹ کے تحت کردار کشی مہم کے خلاف نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو کارروائی کی درخواست دے دی۔
درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ پلوشہ خان کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹا اورہتک آمیز مواد پھیلایا گیا، جعلی ویڈیوز کے ذریعےساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔
سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم، صنفی زبان، دھمکیوں کا استعمال کیا گیا، جعلی اکاؤنٹس اور بوٹ نیٹ ورکس کے ذریعےمہم کو بڑھایا گیا۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں ذیشان روکھڑی کی تقاریب، کرنسی نچھاور کرنے اور چادر کے استعمال پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید
درخواست کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ مخصوص ہیش ٹیگز کےذریعے بدنیتی پر مبنی مواد ٹرینڈ کرایا گیا، سینیٹر کے سرکاری فرائض کے دوران ٹارگٹڈ آن لائن حملے کیے گئے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران رہنما پیپلز پارٹی پلوشہ خان اور وفاقی وزیر مواصلات علیم خان میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں پلوشہ خان نے علیم خان سے ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے سے متعلق سوال کیا تو وفاقی وزیر نے کہا کہ سارے جہاں کے بے ایمان اس کمیٹی میں جمع ہوگئے ہیں، ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگایا گیا اس کو ذاتی تذلیل سمجھتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ حد سے زیادہ گزر رہے ہیں۔ اس پر علیم خان نے کہا کہ آپ کی ہمت کیسے ہوئی؟ مذاق بنایا ہوا ہے پہلےا پنی کرتوتیں دیکھو۔
اس پر پلوشہ خان سیخ پا ہوئیں اور کہا کہ ’شٹ اَپ! میرے منہ سے کچھ سنو گے‘۔











