منگل,  23 دسمبر 2025ء
طیارہ حادثہ؛ عدالت کا نجی ایئرلائن کو 5 ارب 14کروڑ سے زائد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم
طیارہ حادثہ؛ عدالت کا نجی ایئرلائن کو 5 ارب 14کروڑ سے زائد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 28 جولائی 2010 کو پیش آنے والے نجی ایئرلائن کے المناک حادثے سے متعلق طویل قانونی کارروائی کے بعد اہم فیصلہ سناتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالت نے نجی ایئرلائن کی جانب سے دائر کی گئی تمام آٹھ اپیلیں خارج کرتے ہوئے ایئرلائن کو مجموعی طور پر 5 ارب 41 کروڑ 78 ہزار روپے متاثرہ خاندانوں کو ادا کرنے کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ عدالت نے غیر ضروری درخواست بازی اور عدالتی وقت کے ضیاع پر ایئرلائن پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔

یہ تحریری فیصلہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رسول بخش نے جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ایئرلائن کی اپیلوں میں کوئی قانونی جواز موجود نہیں تھا، اس لیے انہیں مسترد کیا جاتا ہے۔

متاثرہ خاندانوں نے ابتدائی طور پر سول جج کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی، جو بعد ازاں ہائی کورٹ تک گئی۔ ہائی کورٹ نے معاملہ دوبارہ سیشن کورٹ کے دائرہ اختیار میں واپس بھیج دیا تھا، جہاں اس پر تفصیلی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا گیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ کا پاسپورٹ بلیک لسٹنگ کیس میں امیگریشن ڈپارٹمنٹ کو نوٹس

پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یہ حادثہ کنٹرولڈ فلائٹ انٹو ٹیرین کے زمرے میں آتا ہے، جس میں خراب موسم کے دوران لینڈنگ کرتے ہوئے عملے نے حفاظتی طریقہ کار کی سنگین خلاف ورزیاں کیں اور طیارے کو غیر محفوظ حد تک نیچے لے آیا گیا۔

یاد رہے کہ نجی ایئرلائن کی فلائٹ 202 کراچی سے اسلام آباد آ رہی تھی جو بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی کوشش کے دوران مارگلہ ہلز سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے میں 146 مسافر اور عملے کے 6 ارکان جاں بحق ہوئے، جو پاکستان کی تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز فضائی حادثہ قرار دیا جاتا ہے۔

تحقیقات میں پائلٹ کی غلطیوں، خراب موسم میں محفوظ اونچائی سے نیچے اترنے، سرکلنگ اپروچ کے دوران اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز کی خلاف ورزی، کاک پٹ ریسورس مینجمنٹ میں کمی اور موسم کی خرابی کو حادثے کی بنیادی وجوہات قرار دیا گیا۔ بعد کی عدالتی رپورٹس میں ایئر ٹریفک کنٹرول کی کوتاہیوں کا بھی ذکر کیا گیا۔

مزید خبریں