هفته,  27 دسمبر 2025ء
’’گالیاں بکنا مفید قرار‘‘، نئی تحقیق میں انکشاف

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز): مہذب معاشروں میں گالیاں بکنا ایک غلط اور نفرت انگیز رویہ سمجھا جاتا ہے، مگر نئی تحقیق کے مطابق یہ ایک مفید عمل ہے۔

گالیاں یا مغلظات بکنا صرف ہمارے ہاں ہی نہیں بلکہ دنیا کے تمام مہذب معاشروں میں ایک برا فعل تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم، اب ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ گالیاں بکتے ہیں، یہ عمل ان کے لیے بیش بہا فوائد رکھتا ہے۔

یہ منفرد تحقیق حال ہی میں کی گئی ہے، جس میں ماہرینِ نفسیات نے مختلف سوچ رکھنے والے افراد کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ گالیاں بکنا مخصوص حالات میں انسانی صحت اور کارکردگی کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: جاوید میانداد کی صحت کا معاملہ،اہلیہ نے حقیقت سے پردہ اٹھا دیا

جرنل امریکن سائیکولوجسٹ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گالی گلوچ ایک ایسا ’’کیلوری نیوٹرل‘‘ طریقہ ہو سکتا ہے، جو لوگوں کی جسمانی سرگرمیوں کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔

برطانیہ کی کیلی یونیورسٹی کے ماہرِ نفسیات رچرڈ اسٹیفنز اور ان کے ساتھیوں نے ایک تجربہ کیا۔ اس تجربے میں انہوں نے 192 افراد کا تجزیہ کیا اور ان کے دو الگ الگ گروہ بنائے۔

اسٹیفنز نے ایک گروہ سے کہا کہ وہ کرسی پر پش اپس لگانے کے دوران ہر دو سیکنڈ بعد اپنی پسند کی کوئی ایک گالی دہرائیں، جب کہ دوسرے گروہ سے کوئی غیر جانبدار لفظ دہرانے کو کہا گیا۔

مقررہ وقت کے بعد جب نتائج سامنے آئے تو معلوم ہوا کہ جن افراد نے گالیاں بکی تھیں، وہ اپنے جسمانی وزن کو ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ دیر تک سہارا دے سکے جنہوں نے غیر جانبدار الفاظ کہے تھے۔

اس تحقیق کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے اسٹیفنز نے کہا کہ بہت سے حالات میں لوگ شعوری یا غیر شعوری طور پر اپنی پوری طاقت استعمال کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ ایسے میں گالی یا سخت الفاظ کا استعمال ایک ایسا طریقہ ہے جس سے انسان خود کو زیادہ پراعتماد، مرکوز اور پرعزم محسوس کرتا ہے، جو اسے ہدف حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔

مزید خبریں