پیر,  15 دسمبر 2025ء
سڈنی میں مسلمانوں کی قبروں کی بے حرمتی، نفرت انگیز واقعے کی شدید مذمت

مانچسٹر(تسنیم شہزاد) سڈنی کے مغربی علاقے کیمڈن میں واقع نریلن قبرستان میں مسلمانوں کی قبروں پر سور کے سروں کی بے حرمتی کیے جانے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، جسے بونڈی بیچ میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد نفرت اور انتقامی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے معروف مسلم تدفین کار احمد حریچی نے اسے بے معنی، نفرت انگیز اور انسانیت سوز عمل قرار دیا۔

احمد حریچی کا کہنا تھا کہ قبروں میں دفن افراد کا حالیہ واقعات سے کوئی تعلق نہیں، وہ بہت پہلے دنیا سے جا چکے تھے۔ قبریں ہر مذہب اور انسانیت کے لیے عزت، وقار اور سکون کی جگہ ہوتی ہیں، اور اس طرح کے اقدامات صرف غصے، درد اور تقسیم کو بڑھاتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ حرکت نہ امن کی راہ ہے اور نہ انصاف کی، بلکہ انسانیت کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

یہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سڈنی کے مسلم رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ وہ بونڈی بیچ حملے میں ملوث مبینہ حملہ آوروں، 24 سالہ نوید اکرم اور اس کے والد 50 سالہ ساجد اکرم کی تدفین کی رسومات ادا کرنے یا ان کی لاشیں وصول کرنے سے انکار کریں گے۔ دونوں افراد نے ایک پیدل پل سے فوجی معیار کے ہتھیاروں سے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں مقامی افراد، سیاحوں اور خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: مانچسٹر میں پاکستان تحریک انصاف نارتھ ویسٹ برطانیہ کے زیر اہتمام 27 ویں ترمیم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

اب تک اس حملے میں 16 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں حملہ آور ساجد اکرم بھی شامل ہے، جبکہ 42 افراد زخمی ہوئے جن میں چار بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق 14 افراد موقع پر جاں بحق ہوئے جبکہ دو افراد اسپتال میں دم توڑ گئے۔ جاں بحق افراد کی عمریں 10 سے 87 سال کے درمیان تھیں۔ نوید اکرم پولیس فائرنگ میں زخمی ہونے کے بعد اسپتال میں پولیس کی نگرانی میں زیر علاج ہے۔

سڈنی کے ممتاز اسلامی رہنما ڈاکٹر جمال ریفی نے کہا کہ مسلم کمیونٹی حملہ آوروں کو اسلام کے دائرے میں نہیں سمجھتی۔ ان کے مطابق بے گناہ شہریوں کا قتل کسی صورت اسلام میں جائز نہیں اور یہ ایسا ہی ہے جیسے پوری انسانیت کو قتل کرنا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2014 کے لنڈٹ کیفے حملے کے بعد بھی مسلم کمیونٹی نے حملہ آور کی تدفین سے انکار کیا تھا اور اب بھی یہی مؤقف اختیار کیا جائے گا۔

نوید اکرم کے سابق اسلامی استاد اور المراد انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ شیخ آدم اسماعیل نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ قرآن پڑھانے کے علاوہ کوئی اور تعلیم نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ بونڈی بیچ کے متاثرین کی تصاویر دیکھ کر وہ شدید صدمے میں ہیں اور اس واقعے کے بعد انہیں اور ان کے خاندان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں، جس کے باعث انہیں گھر خالی کرنا پڑا اور پولیس کی مدد لینا پڑی۔

آسٹریلین نیشنل امامز کونسل نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دل اور دعائیں متاثرین، ان کے خاندانوں اور اس المناک واقعے سے متاثر ہونے والے تمام افراد کے ساتھ ہیں۔ کونسل نے تمام آسٹریلوی شہریوں، بشمول مسلم کمیونٹی، سے اتحاد، ہمدردی اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

مزید خبریں