منگل,  02 دسمبر 2025ء
اسلام آباد: کچی آبادیوں اور مزدور تنظیموں کا جبری بے دخلی کے خلاف احتجاج کا اعلان

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) میں کچی آبادیوں، ریڑھی بانوں اور مزدور طبقے کی تنظیموں نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے جاری جبری بے دخلیوں کے خلاف سخت ردِعمل دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو سی ڈی اے دفتر کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔ یہ اعلان منگل کے روز نیشنل پریس کلب میں ہونے والی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔

پریس کانفرنس میں عوامی ورکرز پارٹی، آل پاکستان کچی آبادی الائنس اور انجمن ریڑھی بان کے رہنماؤں نے سپریم کورٹ اور نئی تشکیل شدہ وفاقی آئینی عدالت سے اپیل کی کہ 2015ء میں جبری بے دخلیوں پر پابندی کے تاریخی فیصلے کو برقرار رکھا جائے اور غریب شہریوں کے رہائشی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

اے ڈبلیو پی رہنما عالیہ امیرعلی نے کہا کہ سی ڈی اے اور اسلام آباد پولیس نے حالیہ ہفتوں میں غریب محنت کشوں، ریڑھی بانوں اور چھوٹے کاروبار سے وابستہ افراد کے خلاف نام نہاد ’انسداد تجاوزات‘ مہم کو تیز کر دیا ہے، جبکہ بڑی ریئل اسٹیٹ کمپنیوں اور تاجروں کو غیر قانونی تعمیرات کی کھلی اجازت ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ اقدامات قانون، منصوبہ بندی اور ماسٹر پلان کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

کچی آبادیوں کے مختلف رہنماؤں نے کہا کہ اسلام آباد کی تعمیر، صفائی اور ترقی میں دہائیوں سے محنت کشوں کا بنیادی کردار رہا ہے، اور آئین کے مطابق اس شہر میں ان کا حق تسلیم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا حوالہ دیا جس میں کم آمدنی والے طبقات کے لیے رہائشی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا، مگر گزشتہ دس برسوں میں صورتحال مزید بدتر ہوگئی ہے۔

انجمن ریڑھی بان کے نمائندے رانا شیرباز نے بتایا کہ ریڑھی بانوں کو روزگار کے آئینی حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ سی ڈی اے اور پولیس ریڑھیاں ضبط کرنے اور مقدمات درج کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ متعلقہ ادارے عدالتی فیصلوں کے باوجود مستقل لائسنس جاری کرنے سے گریز کرتے ہیں، جس سے کرپشن اور استحصال کے دروازے کھلے رہتے ہیں۔

اے ڈبلیو پی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ کچی آبادیوں کو موجودہ مقامات پر ریگولرائز کیا جائے یا قانون کے مطابق متبادل فراہم کیا جائے۔ عالیہ امیرعلی نے ایچ نائن کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ٹینتھ ایونیو کی تعمیر کے باعث وہاں کے مکین گھیرے میں آچکے ہیں، لیکن انہیں کہیں اور منتقل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں دیا گیا۔

رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر بے دخلی کا سلسلہ نہ رکا تو کچی آبادیوں کے مکین اور مزدور طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ سی ڈی اے دفتر کے باہر دھرنا دیں گے۔

مقررین نے کہا کہ پرامن مزاحمت ان کا آئینی حق ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت سے اپیل کی کہ رہائش ہر شہری کا بنیادی حق ہے، اور اگر ریاست سستی رہائش فراہم نہیں کرسکتی تو کم از کم محنت کشوں سے ان کی کچی آبادیاں اور روزگار نہ چھینا جائے۔

مزید خبریں