اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) بھارت میں حکومت نے سائبر سیکیورٹی کے لیے سخت قوانین متعارف کر دیے ہیں، جن کے تحت مستقبل میں فعال سم کارڈ کے بغیر واٹس ایپ یا کوئی بھی میسیجنگ ایپ استعمال کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر سیکیورٹی رولز 2025 کے تحت واٹس ایپ، ٹیلیگرام، سگنل اور اسنیپ چیٹ سمیت تمام میسیجنگ پلیٹ فارمز کو لازمی طور پر ایک فعال سم کارڈ کے ساتھ منسلک رکھنا ہوگا۔
اگر صارف کے فون میں موجود سم غیر فعال ہو جائے، نکال دی جائے یا تبدیل کی جائے تو متعلقہ ایپ فوراً کام کرنا بند کر دے گی۔
حکومت نے ان ایپس کو نئے قواعد پر عمل درآمد کے لیے 90 دن کی مہلت بھی دے دی ہے۔ نئے نظام کے مطابق صارفین کو ہر 6 گھنٹے بعد خودکار طور پر لاگ آؤٹ کر دیا جائے گا اور دوبارہ لاگ ان ہونے کے لیے کیو آر کوڈ اسکین کرنا ضروری ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے سائبر مجرموں کے لیے غیر فعال یا نامعلوم نمبرز کے ذریعے فراڈ کرنا مشکل ہو جائے گا، کیونکہ اکثر دھوکے باز بیرون ملک سے بند شدہ یا غیر فعال سم کارڈ استعمال کرکے بھارت میں فراڈ کرتے ہیں، جن کا سراغ لگانا مشکل ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایکس کی سروسز ڈاؤن، صارفین کو مشکلات
اس فیصلے نے ماہرین کے درمیان بحث بھی چھیڑ دی ہے۔ کچھ ماہرین اسے ٹریس ایبلٹی بہتر بنانے کی جانب اہم قدم قرار دیتے ہیں، جبکہ دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اقدام ناکافی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ جعلی یا ادھار شناخت پر نئے سم کارڈ اب بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں، اس لیے صرف سم بائنڈنگ دھوکا دہی کو مکمل طور پر روک نہیں سکے گی۔
مزید برآں، بھارت میں ٹیلی کام سبسکرائبر ڈیٹا بیس کی درستگی پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں، کیونکہ ویڈیو کے وائی سی اور بائیو میٹرک شناخت کے نفاذ کے باوجود 2023 میں شناختی فراڈ میں نمایاں کمی نہیں آ سکی۔











