اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) بھارتی سینما کے نامور اور قدآور اداکار دھرمیندر دیول 90 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
چھ دہائیوں سے زائد پر محیط فلمی کیریئر میں انہوں نے 300 سے زیادہ فلموں میں اداکاری کی اور خود کو بالی ووڈ کے مقبول ترین اور کامیاب ترین فنکاروں میں منوایا۔
انہیں ان کی وجاہت، اسکرین پر بھرپور موجودگی اور ایکشن کرداروں کی وجہ سے ’’انڈیا کے ہی مین‘‘ کے لقب سے بھی جانا جاتا تھا۔
ابتدائی زندگی
دھرمیندر 8 دسمبر 1935 کو پنجاب کے ضلع لدھیانہ کے گاؤں نسرالی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سرکاری اسکول میں حاصل کی جہاں ان کے والد ہیڈ ماسٹر تھے۔
کم عمری میں شادی کے بعد وہ ممبئی آئے اور فلمی دنیا میں قسمت آزمائی کی۔ 1960 میں فلم ’’دل بھی تیرا ہم بھی تیرے‘‘ سے ڈیبیو کیا لیکن مقبولیت کا سفر 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں بلاک بسٹر فلموں کے بعد شروع ہوا۔
انہوں نے آئے دن بہار کے، پھول اور پتھر، آنکھیں، ان پڑھ، بندنی، حقیقت، شعلے، چپکے چپکے، میرا گاؤں میرا دیش، دوست، ریشم کی ڈوری، دھرم ویر، جگنو، یادوں کی بارات اور بے شمار دیگر سپر ہٹ فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے۔
مزید پڑھیں: اداکار و ماڈل حسن احمد نے اپنے اغوا کی دل دہلا دینے والی روداد سنا دی
1975 کی فلم ‘شعلے’ نے انہیں بھارتی سینما کے سب سے بڑے ستاروں میں پہلی صف میں کھڑا کردیا۔
ہمالینی کیساتھ شادی اور اولاد
دھرمیندر کی جوڑی اداکارہ ہیما مالنی کے ساتھ بے حد مقبول رہی۔ فلموں کے دوران دونوں نے شادی بھی کی، تاہم یہ جب دھرمیندر کی پرکاش کور سے پہلی شادی کی وجہ سے تنازع کا شکار ہو گیا۔
ان کی اولاد میں سنی دیول، بوبی دیول، ایشا دیول اور آہنا دیول شامل ہیں، جن میں سے بیشتر فلم انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔
بی جے پی میں انٹری
سیاسی میدان میں بھی وہ سرگرم رہے اور 2004 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ٹکٹ پر لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔ 1997 میں بالی ووڈ میں طویل خدمات پر انہیں فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سن 90 کی دہائی کے بعد انہوں نے کیریکٹر رول کے طور پر متعدد فلموں میں کام کیا جن میں پیـار کیا تو ڈرنا کیا، لائف ان اے میٹرو، اپنے، جانی غدار، یملا پگلا دیوانہ، راکی اور رانی کی پریم کہانی اور تیری باتوں میں ایسا اُلجھا جیا شامل ہیں۔
اپنی آخری زندگی میں دھرمیندر زیادہ تر لوناوالہ کے فارم ہاؤس میں مقیم رہے، تاہم انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ بالی ووڈ نے ان کے خاندان کی خدمات کو وہ تسلیم نہیں کیا جس کے وہ حقدار تھے۔











