اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) دبئی ائیرشو میں بھارت کے تیجس جنگی طیارے کا دنیا بھر کے دفاعی خریداروں کے سامنے گر کر تباہ ہونا مودی حکومت کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ثابت ہوا ہے۔
یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا جب شو میں بھارت اور پاکستان کے درمیان برتری حاصل کرنے کی خاموش کشمکش جاری تھی۔ دونوں ممالک 6 ماہ قبل خطے کی حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی فضائی جھڑپ میں آمنے سامنے آ چکے ہیں۔
عالمی ماہرین کے مطابق یہ حادثہ 4 دہائیوں پر پھیلے تیجس کے مشکل اور سست ترقیاتی سفر پر منفی اثر ڈالے گا اور بیرونِ ملک اس کی ممکنہ فروخت کو متاثر کرے گا۔
امریکی تھنک ٹینک کے تجزیہ کار ڈگلس اے برکی نے اس منظرنامے کو ’’انتہائی تباہ کن‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایئر شوز میں کسی بھی بڑے قومی منصوبے کی کامیابی دکھائی جاتی ہے، لیکن بھارت کے لیے اس کا الٹا اثرثابت ہوا ہے۔
تیجس پروگرام 1980 کی دہائی میں اس وقت شروع ہوا تھا جب بھارت نے پرانے سوویت دور کے مگ 21 طیاروں کی جگہ مقامی طور پر تیار کردہ جنگی جہاز لانے کا فیصلہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت نے پہلا بلائنڈ ویمن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت لیا
ہندوستان ایئرو ناٹکس لمیٹڈ کے ایک سابق عہدیدار کے مطابق دبئی میں پیش آنے والا حادثے کے بعد کوئی بھی اس طیارے کو خریدنا پسند نہیں کریگا۔ بھارت نے ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا کو ممکنہ منڈیوں کے طور پر دیکھا تھا، جس کے لیے 2023 میں ملائیشیا میں دفتر بھی کھولا گیا تھا، لیکن اب تاکید یہی ہے کہ پہلے مقامی ضروریات پوری کی جائیں۔
بھارتی فضائیہ پہلے ہی سکواڈرنز کی کمی کے بحران کا سامنا کر رہی ہے، جو 42 کے مجوزہ ہدف کے مقابلے میں کم ہو کر 29 رہ گئے ہیں۔ مگ 29، جیگوار اور میراج 2000 جیسے پرانے طیارے ریٹائرمنٹ کے آخری مرحلے میں ہیں اور تیجس ان کا متبادل ہونا تھا۔
اس صورتحال میں بھارت فوری کمی پوری کرنے کے لیے مزید رافال خریدنے پر غور کر رہا ہے، جبکہ امریکا کے ایف 35 اور روس کے سو 57 جیسے جدید طیاروں کے آپشن بھی زیرِغور ہیں۔
بھارت کا دعویٰ ہے کہ تیجس مقامی دفاعی خودکفالت کی علامت ہے، جسے وزیر اعظم نریندر مودی نے 2023 میں خود اڑایا تھا۔
لیکن اس پروگرام کو ابتدا ہی سے تکنیکی مسائل، پابندیوں اور انجن کی مقامی پیداوار میں ناکامی جیسے چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق تیجس کی اصل اہمیت بیرون ملک فروخت سے زیادہ اس صنعتی اور تکنیکی بنیاد میں ہے، جو بھارت کے مستقبل کے لڑاکا طیاروں کی تیاری کی بنیاد رکھے گی۔
دبئی ایئرشو میں پاکستان بھی نمایاں موجودگی کے ساتھ شریک تھا، جہاں پاکستانی جے ایف 17 تھنڈر بلاک تھری طیارے نے خصوصی توجہ حاصل کی۔ پاکستان نے ایک دوست ملک کے ساتھ جے ایف 17 کی فروخت کا عبوری معاہدہ بھی ظاہر کیا۔
شو میں جے ایف 17 کے ساتھ چینی ساختہ پی ایل 15 ای میزائل بھی نمائش کے لیے رکھے گئے تھے، جن کے بارے میں امریکی اور بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ فضائی جھڑپ میں ان کے ذریعے بھارت کا ایک رافال طیارہ نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاکستانی حکام نے جے ایف 17 کو ’’جنگ آزمودہ‘‘ قرار دے کر پیش کیا۔
اس کے برعکس بھارت تیجس کے معاملے میں خاصا محتاط دکھائی دیتا ہے۔ یہ طیارہ حالیہ فضائی تصادم میں استعمال نہیں ہوا اور نہ ہی اس سال یومِ جمہوریہ کی روایتی فضائی پریڈ میں شامل کیا گیا، جس کی وجہ حکام نے سنگل انجن طیاروں سے متعلق حفاظتی خدشات بتائی ہے۔











