نیویارک(روشن پاکستان نیوز)دنیا بھر میں آرٹیفیشیل انٹیلی جنس (اے آئی) کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، خصوصاً کسی سوال کا جواب حاصل کرنے اور تحریری عمل کے لیے اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کا استعمال نوجوان طبقہ میں کافی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لیکن کئی بار اے آئی ٹول کا جواب متنازع ہو جاتا ہے۔
کچھ ایسا ہی گوگل کے اے آئی ٹول ”جیمنی“ کے ساتھ دیکھنے کو ملا، جس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق ایک سوال کا متنازع جواب دیتے ہوئے انہیں ”فاشسٹ“ قرار دے دیا۔
جیمنی کو یہ جواب سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو بھارتی حلقوں خصوصاً حکومت کے تن بدن میں آگ لگ گئی اور گوگل کو وارننگ دینے اور خط لکھنے کی تیاری کرلی گئی۔
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات ،کاغذات نامزدگی جمع کرانے کاوقت ختم
دراصل ایک صارف نے گوگل کے اے آئی چیٹ ٹول جیمنی سے سوال کیا تھا کہ کیا نریندر مودی فاشسٹ ہیں؟
اس کے جواب میں جیمنی نے بتایا کہ ’نریندر مودی ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر ہیں۔ ان پر ایسی (فاشسٹ) پالیسیاں نافذ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ کچھ ماہرین نے اسے فاشسٹ بتایا ہے۔ یہ الزامات کئی پہلوؤں پر مبنی ہیں۔ اس میں بی جے پی کی ہندو نیشنلسٹ نظریہ بھی شامل ہے۔‘
اس جواب کی وجہ سے گوگل جیمنی پر جانبداری کا الزام لگ رہا ہے۔
وجہ یہ ہے کہ جیمنی نے مودی کو فاشسٹ کہا، جبکہ یہی سوال جب امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودمیر زیلینسکی کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔
اس جواب سے ناراض بھارت کے مرکزی وزیر مملکت برائے الیکٹرانکس و ٹیکنالوجی راجیو چندرشیکھر نے گوگل کو اس کے اے آئی ٹول جیمنی کو سخت الفاظ میں متنبہ کیا۔
راجیو چندر شیکھر کا کہنا ہے کہ اے آئی ٹول جیمنی کے ریپلائی (جواب) نے آئی ٹی اصولوں کے ساتھ کریمنل کوڈ کے کئی اصولوں کی براہ راست خلاف ورزی کی ہے۔
جیمنی کے ریپلائی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر شیئر کیا گیا، جس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے راجیو چندرشیکھر نے کہا کہ ’یہ آئی ٹی ایکٹ کے ثالث اصولوں کے رول 3 (1) (B) اور کریمنل کوڈ کے کئی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔‘
انہوں نے اپنے پوسٹ میں گوگل انڈیا اور گوگل اے آئی کے علاوہ آئی ٹی وزارت کو بھی ٹیگ کیا۔