شیفیل(روشن پاکستان نیوز) شہر کے مرکز میں ہونے والے احتجاج کے دوران پولیس نے سات افراد کو گرفتار کر لیا۔ احتجاج میں یو کے انڈیپنڈنس پارٹی (یو کے آئی پی) اور “اسٹینڈ اپ ٹو ریسزم” نامی تنظیم کے کارکن شامل تھے، جو دوپہر تقریباً ایک بجے شہر کے مختلف مقامات پر جمع ہوئے۔
پولیس کے مطابق، 38 سالہ خاتون کو حملے کے شبے میں جبکہ 39 سالہ مرد کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ اس کے علاوہ 54، 39، 33 اور 23 سال کے چار مرد اور 34 سالہ خاتون کو ان قانونی شرائط کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا جو احتجاج کے دوران نافذ کی گئی تھیں۔
یو کے آئی پی کے مظاہرین ٹیڈر اسکوائر سے مارچ کرتے ہوئے بلونک اسٹریٹ تک گئے، جبکہ “اسٹینڈ اپ ٹو ریسزم” کے شرکاء شیفیلڈ کیتھیڈرل پر جمع ہوئے اور وہاں سے کاسل گیٹ تک پہنچ کر پُرامن احتجاج کیا۔
مزید پڑھیں: مانچسٹر ایئرپورٹ پر دو ملین پاؤنڈ مالیت کا سونا اور زیورات برآمد
چیف انسپکٹر جون گریوز نے کہا کہ پولیس سب کے پُرامن احتجاج کے حق کا احترام کرتی ہے، تاہم کسی بھی مجرمانہ یا سماج دشمن رویے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے عوام، کاروباری افراد اور دیگر شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے صبر اور تعاون کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر افراد نے قانون کے مطابق پُرامن طریقے سے احتجاج کیا، لیکن چند لوگوں نے ہدایات پر عمل نہیں کیا، جس کے باعث انہیں گرفتار کرنا پڑا۔
پولیس کے مطابق، احتجاج پر 1986 کے پبلک آرڈر ایکٹ کی دفعات 12 اور 14 کے تحت شرائط عائد کی گئی تھیں، جن میں مظاہرین کو مقررہ راستے پر رہنے اور سہ پہر ساڑھے تین بجے تک منتشر ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔











