هفته,  08 نومبر 2025ء
ایم ڈی کیٹ 2025 کے بعد میرٹ بحران، طلبہ کا ریلیٹیو مارکنگ کا مطالبہ

راولپنڈی(ایم ظہیر احمد)ایم ڈی کیٹ 2025 کے بعد ایک سنگین میرٹ بحران پیدا ہو گیا ہے، جو پی ایم ڈی سی کی غیر منصفانہ اور امتیازی داخلہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے متعدد یقین دہانیوں کے باوجود، پی ایم ڈی سی شفاف اور منصفانہ نظام فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کے باعث ہزاروں طلبہ و طالبات کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے یہ بحران خاص طور پر پنجاب، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں شدید ہے،جہاں ایم ڈی کیٹ 2024 کے نتائج کو ایم ڈی کیٹ 2025 کے ساتھ یکساں طور پر قابلِ قبول قرار دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ سراسر غیر منصفانہ، غیر منطقی اور میرٹ کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے، کیونکہ ایم ڈی کیٹ 2024 کا امتحان 2025 کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان تھا۔ دونوں سالوں کے طلبہ کو ایک ہی میرٹ لسٹ میں شامل کرنا انتہائی غیر منصفانہ ہے اور دنیا کے کسی بھی ملک میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر، اسٹارز اکیڈمی (سِکس روڈ راولپنڈی کیمپس سردار عمرنے سٹوڈنٹ کے ہمراہ راولپنڈی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عدیل جدون،عبداللہ اوسید ایم ڈی کیٹ کے طلباء اور والدین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سردار عمر نے کہا کہ ۔اس صورتحال کا واحد منصفانہ اور عقلی حل “ریلیٹیو مارکنگ” کا نفاذ ہے ایک ایسا نظام جو امتحان کی مشکل سطح کے مطابق امیدواروں کے نمبروں کو متوازن بناتا ہے۔ یہی نظام پاکستان میں 2021 میں پی ایم سی کے تحت کامیابی سے استعمال کیا گیا تھا، اور بھارت کے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (NTA) سمیت کئی بین الاقوامی ادارے بھی اسے اپنا چکے ہیں۔ہمارے مطالبات:داخلہ عمل کو فوری طور پر معطل کیا جائے جب تک میرٹ بحران حل نہیں ہوتا۔ریلیٹیو مارکنگ کا نفاذ کیا جائے تاکہ دونوں سالوں کے امیدواروں کے ساتھ انصاف ہو۔تمام غلط سوالات (Flawed MCQs) کو درست کیا جائے تاکہ نتائج مکمل طور پر شفاف ہوں۔ہم انصاف، شفافیت، اور حقیقی میرٹ کے حامی ہیں، ہم پی ایم ڈی سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے تاکہ طلبہ، والدین اور تعلیمی اداروں کا اعتماد بحال ہو سکے۔

مزید پڑھیں: چوہدری اعتزاز احسن کا 80واں یومِ پیدائش، سحر کامران سمیت سیاسی و تعلیمی شخصیات کی شرکت

مزید خبریں