هفته,  08 نومبر 2025ء
فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ رینک حاصل کرنیوالا تاحیات یونیفارم میں رہےگا: مجوزہ آئینی ترمیم

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) 27 ویں مجوزہ آئینی ترمیم کے اہم نکات سامنے آئے ہیں جس کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم میں چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ متعارف کرادیا گیا ہے اور آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس  اور  ایڈمرل  آف فلیٹ کا رینک  حاصل کرنے  والا  تاحیات  یونیفارم  میں  رہےگا۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق آرمی چیف، نیول چیف اور  ائیر چیف کا  تقرر  صدر  وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرےگا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہوجائےگا۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق  وزیراعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی تجویز  پر  پاک آرمی سے کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈکا  تقرر کرےگا۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق  فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک حاصل کرنے والا  تاحیات یونیفارم  میں  رہےگا۔ فیلڈ مارشل ، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک  اور مراعات بھی تاحیات رہیں گی۔ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور  ایڈمرل آف فلیٹ کا عہدہ  پارلیمنٹ کے مواخذے سے ختم کیا جاسکےگا۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور  ایڈمرل آف فلیٹ کو صدر کی طرح عدالتی استثنیٰ حاصل ہوگا۔ کمانڈ مدت  پوری ہونے  پر  وفاقی حکومت  انہیں  ریاست کے مفاد  میں کوئی ذمہ داری  سونپ سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: گورنر خیبر پختونخوا نے وزیر اعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دے دیا

ملک میں وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، مجوزہ آئینی ترمیم

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق ملک میں وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائےگی۔وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے سے برابر ججز ہوں گے۔ چیف جسٹس آئینی کورٹ اور ججز کا تقرر صدر کرےگا۔ وفاقی آئینی عدالت کے پاس اپنےکسی فیصلے پر نظرثانی کا اختیار ہوگا۔صدر قانون سے متعلق کوئی معاملہ رائے کے لیے وفاقی آئینی عدالت کو بھیجےگا۔

ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کا اختیار  جوڈیشل کمیشن کو دیا جائےگا۔ اگرکوئی جج  ٹرانسفر ماننے سے انکار کرےگا تو  وہ ریٹائر تصور کیا جائےگا۔

از خود نوٹس سے متعلق 184 بھی حذف کر دی گئی، مجوزہ آئینی ترمیم

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق قانون سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجنے کی شق ختم کر دی گئی ہے از خود نوٹس سے متعلق 184 بھی حذف کر دی گئی ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کا جج 68 سال کی عمر تک عہدے پر رہےگا۔ آئینی عدالت کا چیف جسٹس اپنی تین سالہ مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہو جائےگا۔ صدر آئینی عدالت کے کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرےگا۔

سپریم کورٹ کے فیصلےکے سوائے آئینی عدالت کے تمام عدالتیں پابند ہوں گی،مجوزہ آئینی ترمیم

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق آئینی کورٹ یا سپریم کورٹ کے پاس ہائی کورٹ سے کوئی اپیل یا کیس اپنے پاس یا کسی اور ہائی کورٹ ٹرانسفر کرنےکا اختیار ہوگا۔ وفاقی آئینی کورٹ کے فیصلےکی سپریم کورٹ سمیت پاکستان کی تمام عدالتیں پابند ہوں گی۔ سپریم کورٹ کے فیصلےکے سوائے آئینی عدالت کے تمام عدالتیں پابند ہوں گی۔

ہائی کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ میں تقرری کو قبول نہیں کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔ سپریم کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔

صدر سپریم کورٹ کے ججز میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی کورٹ کا پہلا چیف جسٹس تقرر کرے گا۔ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے ججز کا تقرر صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر چیف جسٹس فیڈرل آئینی کورٹ سے مشاورت سے کرےگا۔

صدر کیخلاف عمر بھر کیلئے کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوسکےگی، مجوزہ آئینی ترمیم

 مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق  صدر کے خلاف عمر بھر کے لیے کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوسکےگی۔ گورنر کے خلاف اس کی مدت کے لیےکوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی۔ کوئی عدالت صدر  اورگورنر کی گرفتاری یا جیل بھیجنےکے لیےکارروائی نہیں کرسکےگی۔

مزید خبریں