اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) عالمی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جن بچوں کو 13 سال کی عمر سے پہلے اسمارٹ فون دیا جاتا ہے، ان میں بڑے ہونے پر ذہنی صحت کے شدید مسائل پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ابتدائی عمر میں فون استعمال کرنے والے بچوں میں خودکشی کے خیالات، ڈپریشن، اضطراب، جذباتی عدم استحکام اور خوداعتمادی میں کمی جیسے رجحانات زیادہ پائے گئے۔
یہ مطالعہ ایک بین الاقوامی تحقیقی ٹیم نے کیا، جس میں ایک لاکھ سے زائد نوجوانوں (عمر 18 سے 24 سال) کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن بچوں نے 12 سال یا اس سے کم عمر میں اسمارٹ فون کا استعمال شروع کیا، وہ جوانی میں ذہنی دباؤ اور منفی خیالات کا زیادہ شکار پائے گئے۔
ماہرین کے مطابق، 10 سے 13 سال کی عمر دماغی نشوونما اور شخصیت کی تشکیل کا اہم دور ہوتا ہے، اور اس دوران اسمارٹ فون کا استعمال بچوں کی سماجی و جذباتی ترقی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
تحقیق میں خاص طور پر لڑکیوں کے کیسز میں خطرے کی شرح زیادہ دیکھی گئی۔ رپورٹ کے مطابق، جن لڑکیوں نے 5 یا 6 سال کی عمر میں فون کا استعمال شروع کیا، ان میں تقریباً 48 فیصد نے خودکشی کے خیالات کا اظہار کیا، جبکہ وہ لڑکیاں جنہیں 13 سال کے بعد فون ملا، ان میں یہ شرح صرف 28 فیصد تھی۔
مزید پڑھیں: شیخوپورہ، اسکول بس اور ٹرک میں تصادم، 21 بچے زخمی
ماہرین کی تجاویز:
۔ بچوں کو 13 سال کی عمر سے پہلے اسمارٹ فون نہ دیا جائے۔
۔ سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے وقت اور اصول مقرر کیے جائیں۔
۔ والدین اور اساتذہ بچوں کو آن لائن سرگرمیوں کے نقصانات سے آگاہ کریں۔
۔ اسکولوں میں “ڈیجیٹل ویلفیئر” پروگرام متعارف کرائے جائیں۔
ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بچوں کے لیے فون فری زونز قائم کریں اور حقیقی دنیا کی سرگرمیوں جیسے کھیل، مطالعہ اور دوستوں سے بالمشافہ میل جول کی حوصلہ افزائی کریں۔











