نیویارک(روشن پاکستان نیوز) اپنی دوسری مدتِ صدارت کے بعد پہلے اہم انتخابات میں ڈیموکریٹس کی جانب سے تینوں ریاستوں میں کلین سویپ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑا دھچکا لگا ہے۔
ان انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی نے شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے نیویارک، ورجینیا اور نیو جرسی میں ہونے والے گورنر اور میئر کے انتخابات میں تینوں نشستیں جیت لیں، جسے پارٹی کے لیے بڑا بریک تھرو قرار دیا جا رہا ہے۔
زہران ممدانی کی تاریخی جیت
نیویارک میں 34 سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ زہران ممدانی نے میئر کا انتخاب جیت کر تاریخ رقم کر دی۔ وہ نیویارک کے پہلے مسلم میئر بن گئے ہیں۔
ممدانی کی کامیابی ایک عام ریاستی قانون ساز سے ملک کے نمایاں سیاسی چہروں میں شامل ہونے تک کا غیر معمولی سفر قرار دی جا رہی ہے۔
زہران ممدانی فلسطینیوں کی حمایت میں کھل کربولنے کےحوالےسےمشہور ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کو مطلوب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نیویارک آئے تو وہ انہیں گرفتار کرادیں گے۔
ممدانی نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو شکست دی، جو آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں اترے تھے۔ کومو نے ممدانی کو “انتہائی بائیں بازو کا خطرناک تجربہ” قرار دیا تھا، مگر انتخابی نتائج نے عوام کی رائے واضح کر دی۔
انتخابات میں 2 ملین سے زائد ووٹ ڈالے گئے، جو 1969 کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔
ممدانی نے انتخابی مہم کے دوران بڑے کاروباروں اور امیر طبقے پر ٹیکس بڑھانے، کرایوں کو منجمد کرنے، بچوں کی نگہداشت اور شہری بسوں کو مفت کرنے جیسے ترقی پسند منصوبے پیش کیے تھے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا پاکستان سمیت کئی ممالک کی جانب سے جوہری تجربات کرنے کا دعویٰ
وال اسٹریٹ کے سرمایہ کاروں نے ایک “ڈیموکریٹک سوشلسٹ” کے نیویارک کا میئر بننے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ممدانی کو “کمیونسٹ” قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ نیویارک شہر کے لیے وفاقی فنڈز میں کٹوتی کریں گے۔
ورجینیا اور نیو جرسی میں بھی ڈیموکریٹس کی فتح
ورجینیا میں ایبیگیل اسپینبرگر اور نیو جرسی میں میکی شیریل نے گورنر کے انتخابات میں نمایاں برتری سے کامیابی حاصل کی۔ دونوں نے اپنی انتخابی مہم میں اقتصادی مسائل، خصوصاً مہنگائی اور روزگار کے مواقع پر زور دیا۔
ورجینیا میں اسپینبرگر نے ریپبلکن لیفٹیننٹ گورنر ونسوم ایرل سیئرز کو شکست دی اور کہا، “ہم نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ورجینیا نے افراتفری کے بجائے عملیت پسندی کو چنا ہے۔”
نیو جرسی میں شیریل نے ریپبلکن جیک چیٹریلی کو مات دی۔ دونوں امیدواروں نے اپنی مہم میں مخالفین کو صدر ٹرمپ سے جوڑنے کی حکمتِ عملی اپنائی، جس سے آزاد ووٹرز میں پذیرائی ملی۔
ٹرمپ انتظامیہ کے دوران جاری وفاقی حکومت کی بندش اور وفاقی ملازمین کی برطرفی کی دھمکیوں نے ورجینیا کے ووٹروں کو خاص طور پر متاثر کیا، جہاں بڑی تعداد میں وفاقی ملازمین مقیم ہیں۔
ٹرمپ کے لیے چیلنج
تجزیہ کاروں کے مطابق ان انتخابات نے عوامی رائے عامہ کا وہ درجہ حرارت ظاہر کیا ہے جو صدر ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت کے پہلے 9 ماہ میں پیدا ہوا ہے۔
اگرچہ ان انتخابات میں شامل ریاستیں ڈیموکریٹک جھکاؤ رکھتی ہیں، لیکن یہ نتائج ٹرمپ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ ایک تازہ رائٹرز/ایپسوس سروے کے مطابق 57 فیصد امریکی ٹرمپ کی کارکردگی سے ناخوش ہیں۔
دوسری جانب، ڈیموکریٹس اب اگلے سال ہونے والے وسط مدتی انتخابات کی تیاری میں ہیں جو یہ طے کریں گے کہ کانگریس میں اکثریت کس کے ہاتھ آتی ہے۔











