منگل,  28 اکتوبر 2025ء
ڈکی بھائی کی اہلیہ نے سائبر کرائم ایجنسی کے 9 آفیسروں کیخلاف مقدمہ درج کرا دیا

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن سرکل لاہور نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی  کے 9 افسران کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور بدعنوانی کے الزامات پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ایف آئی آر یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کی اہلیہ اروب جتوئی کی شکایت پر درج کی گئی، جن کے شوہر پر سوشل میڈیا کے ذریعے جوئے کی ایپس کو فروغ دینے کا الزام ہے۔

مقدمے میں نامزد افسران میں ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز، ڈپٹی ڈائریکٹر زوار احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض، اسسٹنٹ ڈائریکٹر مجتبیٰ ظفر، سب انسپکٹر علی رضا اور یاسر رمضان شامل ہیں، جو گزشتہ کئی روز سے لاپتہ تھے اور بعد ازاں ایف آئی اے نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کی۔

اسلام آباد سے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان، ایاز خان اور سلمان عزیز کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 109 اور 161 کے ساتھ پریوینشن آف کرپشن ایکٹ کی دفعہ 5(2)47 شامل کی گئی ہے، جو سرکاری اہلکاروں کی بدعنوانی اور غیر قانونی مالی مفادات سے متعلق ہے۔

ڈکی بھائی سے کتنی رقم لوٹی؟

اروب جتوئی نے اپنی درخواست میں لکھا کہ ایجنسی کے اہلکاروں نے ان سےمجموعی طور پر 90 لاکھ روپے بطور رشوت لی جبکہ ڈکی بھائی کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 26 ہزار 420 ڈالر اپنے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے۔

مزید پڑھیں: ڈی جی ایف آئی اے اسحاق جہانگیر اور آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات کو ہٹا دیا گیا

سابق تفتیشی افسرشعیب ریاض نے ڈکی بھائی کو ریلیف دلوانے کےلیے پہلے 60 لاکھ روپے اور بعد میں جوڈیشل کروانے کے لیے مزید 30 لاکھ روپے لیے۔

شعیب ریاض نے رشوت کی رقم اپنے فرنٹ مین کے ذریعے وصول کی اور 50لاکھ روپے اپنے ایک دوست کے پاس رکھوائے۔

اس رقم سے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری، 5 لاکھ روپے حصہ دیا گیا۔

افسران کو حبسِ بے جا میں رکھا گیا

دوسری جانب گرفتار 6 افسران کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور میں درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزمان کو گرفتاری کے 24 گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کرنا لازم ہے، مگر نہ اہلخانہ اور نہ وکلا کو ان سے ملنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ یہ اقدام غیر قانونی حراست اور آئین کے آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز کو گزشتہ ماہ متعدد تنازعات کے باعث ہیڈکوارٹر اسلام آباد رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ان تنازعات میں سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی گرفتاریوں، یوٹیوبرز پر کارروائیوں، اور وکلا و صحافیوں کے ساتھ تنازعات شامل تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی گمشدگی کے کیس میں پولیس کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت بھی دی تھی۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے اس معاملے کو “انتہائی حساس” قرار دیتے ہوئے اس کی اندرونی انکوائری کر رہی ہے۔

مزید خبریں