منگل,  21 اکتوبر 2025ء
سابق وزیرِ انصاف شاہد ملک اور کونسلر پال مور سمیت پانچ افراد کے خلاف فراڈ کیس کی سماعت برڈفورڈ کراؤن کورٹ میں شروع

لیڈز (روشن پاکستان نیوز) سابق وزیرِ انصاف اور رکنِ پارلیمنٹ شاہد ملک سمیت پانچ افراد کے خلاف مبینہ فراڈ کے مقدمے کی سماعت برڈفورڈ کراؤن کورٹ میں شروع ہو گئی ہے۔ کیس کا تعلق ڈیو سبری میں قائم ایک تشخیصی کمپنی “آر ٹی ڈائگنوسٹکس” سے ہے، جس پر صارفین کو گمراہ کرنے، جعلی رپورٹس جاری کرنے، اور منفی تبصروں کو دباؤ کے ذریعے ہٹوانے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق، 56 سالہ کونسلر پال مور (رہائشی: پلاور اسٹریٹ، برنلے) پر کاروبار کو دھوکہ دہی کے ارادے سے چلانے اور عوامی خلل پیدا کرنے کے الزامات ہیں۔ پال مور 2023 کے بلدیاتی انتخابات میں ڈیو سبری ایسٹ وارڈ سے منتخب ہوئے تھے اور الزامات سامنے آنے کے بعد لیبر پارٹی نے انہیں معطل کر دیا تھا۔ وہ اب آزاد حیثیت سے کونسلر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

مقدمے میں شامل دیگر ملزمان میں:

  • شاہد ملک (67 سالہ، کولن اسٹریٹ، برنلے)، سابق ایم پی اور سابق وزیرِ انصاف برائے گورڈن براؤن حکومت

  • لن کونل (64 سالہ، ویگن فارم، رِپونڈن)

  • فیصل شوکت (37 سالہ، ہیلیفیکس کے سابق کونسلر)

  • الیگزینڈر زارنےہ (رہائشی: ہپرہوم، وڈ لین)

شامل ہیں۔

استغاثہ کے مطابق، کمپنی نے نہ صرف صارفین کو گمراہ کن رپورٹس فراہم کیں بلکہ ایک گاہک کو رات گئے فون کر کے آن لائن منفی تبصرہ ہٹانے کے لیے بھی دباؤ ڈالا۔ یہ طرزِ عمل عوامی اعتماد کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

کیس کی سماعت جج اسمتھ کی سربراہی میں ہو رہی ہے۔ ابتدائی دن جیوری کے انتخاب کے لیے مختص کیا گیا، جبکہ باضابطہ سماعت جمعرات سے شروع ہونے کا امکان ہے۔ توقع ہے کہ مقدمہ تقریباً 12 ہفتے جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں: مرکزی جماعت اہلِ سنت برطانیہ کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر شاہ جیلانی لندن میں انتقال کرگئے

استغاثہ کی نمائندگی معروف قانونی ماہر جوناتھن سینڈیفورڈ کے سی (KC) کر رہے ہیں۔ برطانوی میڈیا اس کیس کو خاص اہمیت دے رہا ہے کیونکہ اس میں نہ صرف ایک موجودہ کونسلر بلکہ ایک سابق رکنِ پارلیمنٹ اور وزیر بھی شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق مقدمے کے دوران عوامی اعتماد، کاروباری شفافیت، اور سیاسی شخصیات کے طرزِ عمل جیسے اہم موضوعات زیر بحث آئیں گے۔

فی الحال مقدمہ ابتدائی مراحل میں ہے، اور عدالت کی جانب سے کسی بھی نتیجے تک پہنچنا قبل از وقت ہوگا۔ فیصلے کا انحصار پیش کیے جانے والے شواہد پر ہوگا۔

مزید خبریں